عام آدمی اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرکے کیسے کما سکتا ہے؟
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آن لائن ٹریڈنگ کی اصطلاح آج کل عام ہے اور ساتھ ہی پاکستان اسٹاک ایکسچینج بھی ترقی کے نئے جھنڈے گاڑ رہا ہے تو کیا آپ بھی چاہتے ہیں کہ آن لائن ٹریڈنگ کریں اور وہ بھی جائز طریقے سے تو ایسا کونسا راستہ ہوسکتا ہے جس میں سرمایہ بھی کم لگے اور کسی فراڈ کا خطرہ بھی نہ ہو؟
اس حوالے سے اسٹاک مارکیٹ کے ماہر شہریار بٹ سے رابطہ کیا جنہوں نے بتایا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کا طریقہ انتہائی آسان ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں رجسٹرڈ بروکرز کی تعداد 100 سے زائد ہے اور کسی کو اگر شیئرز خریدنے ہیں تو وہ کسی بھی بروکریج ہاؤس کے ممبر سے رابطہ کر سکتا ہے جن کا آن لائن ڈیٹا بھی موجود ہوتا ہے۔
شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ جب آپ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی ویب سائیٹ پر جائیں گے تو آپ کو وہاں بروکریج ہاوسز کی تفصیل مل جائے گی جن میں سے کسی کا انتخاب کر کے آپ اس کے نمائندے سے رابطہ کریں۔
انہوں نے کہا کہ نمائندہ آپ سے بنیادی دستاویزات مانگے گا جس کے بعد بروکر آپ کی انفارمیشن لے کر اکاؤنٹ کھولنے کے لیے کوشش کرے گا جس میں 2 دن لگیں گے جس کے بعد آپ کی رسائی موبائل ایپلیکیشن تک ہو جائے اور یوں آپ ٹریڈنگ شروع کر سکیں گے۔
بروکر کا کیا کام ہے؟
شہریار بٹ کے مطابق بروکر کا ٹریڈنگ کے لیے بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بروکر آپ کے ساتھ ہمیشہ رابطے میں رہے گا اور آپ کو مارکیٹ کے اتار چڑھاؤ کے حوالے سے اپڈیٹ کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ بروکر بتائے گا کہ کس کمپنی کے شیئرز خریدنے چاہییں اور کس کے نہیں اور وہ اپنے تجربے اور مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے دونوں صورتوں سے آپ کو آگاہ کردیا کرے گا تاہم لیکن بروکر آپ کی رہنمائی تو کرسکتا ہے لیکن سرمایہ کاری کرنے کا فیصلہ آپ کا اپنا ہوگا۔
’سرمایہ کار اپنے طور پر بھی معلومات حاصل کرے‘
شہریار بٹ کے مطابق سرمایہ کار کی رہنمائی کے لیے بروکرز موجود ہوتے ہیں لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ سرمایہ کار سارا کا سارا انحصار بروکر پر کرلے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار کو چاہیے کہ وہ شیئرز خریدنے سے پہلے اپنی تمام ریسرچ اور آن لائن جا کر پہلے ٹریڈنگ کی سمجھ بوجھ بھی حاصل کر لے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت 650 کمپنیاں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں اور سرمایہ کار کو دیکھنا ہو گا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے کون سی کمپنیاں اچھی کارکردگی دکھا رہی ہیں اس سے ہوگا یہ کہ بروکر اور انویسٹر دونوں کے لیے مستقبل میں کام کرنا آسان ہو جائے گا۔
کیا کرپٹو کرنسی اور اسٹاک ایکسچینج میں ٹریڈنگ ایک جیسی ہے؟
شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ کرپٹو کرنسی پر اس وقت پاکستان میں پابندی ہے جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اگر آپ ریاست کو ٹیکس نہیں دے رہے تو اس کا مطلب ہے آپ کاروبار نہیں کر سکتے اور ساتھ ہی پاکستان میں کرپٹو کرنسی میں فراڈ بھی بہت ہو رہے ہیں جیسا کہ آپ ایک آن لائن ایپ پر ٹریڈنگ شروع تو کر دیتے ہیں لیکن درمیان میں تیسرا کوئی نہیں ہوتا اور نہ ہی کوئی ریگولیٹر ہوتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دوسری جانب پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں اگر آپ کام کرتے ہیں تو آپ کا سرمایہ محفوظ رہتا ہے کیوں کہ سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور نیشنل کلیئرنگ کمپنی آف پاکستان لمیٹڈ آپ کو رہنمائی فراہم کرتے رہتے ہیں اس لیے یہاں فراڈ ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
شیئرز خریدنے کے لیے کتنی رقم درکار ہوتی ہے؟
اس سوال پر شہریار بٹ کا یہ کہنا تھا کہ آپ کسی بھی رقم پر شیئرز خرید سکتے ہیں جیسا کہ ایک کمپنی کا 9 روپے کا شیئر آج چل رہا ہے تو آپ اس ریٹ پر ایک شیئر بھی خرید سکتے ہیں اور مارکیٹ میں اس کمپنی کے جتنے شیئرز موجود ہو وہ سب بھی خرید سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہر کمپنی کے شیئر کی قیمت مختلف ہوتی ہے کسی کی قیمت 5 روپے بھی ہوسکتی ہے اور کسی کی 250 روپے یا اس سے زیادہ بھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سارے بروکرز 5 ہزار روپے سے آپ کی ٹریڈنگ شروع کر دیتے ہیں۔
بروکر کی فیس کیا ہوتی ہے؟
شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ بروکرز آپ سے صرف ٹرانزیکشن فیس لیتا ہے جبکہ آپ کو شیئرز خریدتے اور بیچتے وقت جو اس کی بروکریج فیس ہوگی جو کہ بہت کم ہوتی ہے اور کچھ اس میں سرکار کے ٹیکسز بھی دینے ہوتے ہیں۔