بھاری مشنری کے بغیر اہرام مصر کیسے تعمیر ہوئے، معمہ حل ہوگیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)آثار قدیمہ کے ماہرین طویل عرصے سے حیران ہیں کہ قدیم مصریوں نے اہرام مصر کیسے تعمیر کیا تاہم یہ تازہ ترین دریافت انہیں اس بات کا ممکنہ جواب دے سکے گی کہ دنیا کے 7 عجوبوں میں سے ایک عجوبے کی تعمیر کیسے ممکن ہوئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ماہرین نے مصر میں ساڑھے 4 ہزار سال پرانا ایک ریمپ (ڈھلوان) دریافت کیا ہے جسے عظیم اہرام اور دیگر تعمیرات کے لیے استعمال کیا گیا ہو گا۔
قاہرہ میں فرانسیسی انسٹی ٹیوٹ فار اورینٹل آرکیالوجی اور انگلینڈ کی یونیورسٹی آف لیورپول کے آن سائٹ ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق یہ نظام ممکنہ طور پر اہراموں کے لیے بڑی اینٹوں کو ایک کھڑی ریمپ کے ذریعے لے جانے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
ماہرین نے بتایا کہ یہ نظام ایک مرکزی ریمپ پر مشتمل ہے جس میں 2 زینے ہیں جس میں کھمبوں کے لیے متعدد سوراخ ہیں۔ لکڑی کے ان کھمبوں سے رسے کے ذریعے بندھے ایک بغیر پہیے کے ٹھیلے پر پتھر رکھ کر اسے کان سے باہر کھینچ کر مطلوبہ اہرام تک پہنچا دیا جاتا تھا۔ یوں سمجھیے وہ ایک طرح کی لفٹ تھی جس پر بھاری بھرکم پتھر رکھ کر مطلوبہ جگہ پر پہنچایا جاتا تھا۔
گیزا میں عظیم اہرام کی تعمیر کے لیے استعمال ہونے والی اینٹوں کا وزن اوسطاً 5 ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہے جس نے ماہرین کو طویل عرصے تک اس بات پر حیران کیے رکھا کہ قدیم مصری تعمیر کے دوران بلاکس کو منتقل کرنے میں کیسے کامیاب ہوئے۔
لیکن یہ دریافت جو کسی اور قدیم مصری آثار قدیمہ کے مقام پر کبھی نہیں دیکھی گئی ہے آخر کار اس بارے میں مزید بصیرت فراہم کرتی ہے کہ ٹنوں وزنی یہ سلیں مطلوبہ مقام تک پہنچائی کیسے جاتی تھیں۔
ماہرین کہتے ہیں کہ اس قسم کا نظام کہیں اور دریافت نہیں ہوا اور ان کے نشانات کا مطالعے نے ہمیں اس نتیجے پر پہنچایا کہ یہ نظام کم از کم خوفو کے دور کا ہے جو گیزا میں عظیم اہرام کے معمار تھے۔
عظیم خوفو اہرام گیزا کے 3 اہراموں میں سب سے بڑا ہے جس کی اونچائی 481 فٹ ہے۔ یہ سنہ 2560 قبل مسیح میں تعمیر کیا گیا تھا۔ محققین کا خیال ہے کہ اس اہرام کو مکمل ہونے میں تقریباً 10 سے 20 سال لگے۔
اگرچہ ماہرین نے طویل عرصے سے یہ قیاس کیا تھا کہ قدیم مصریوں نے اس کی تعمیر کے دوران کسی قسم کا ریمپ استعمال کیا تھا لیکن اب تک اس نظریے کی تائید کرنے کے لیے آثار قدیمہ کے ثبوت کبھی نہیں ملے تھے۔
سائٹ پر تحقیق کرنے والے آثار قدیمہ کے ایک ماہر رولینڈ اینمارچ نے بتایا کہ ان کی ٹیم مستقبل کے آثار قدیمہ اور تاریخی تحقیق کے لیے نوشتہ جات اور رہائشی ڈھانچے دونوں کو محفوظ کرنے کے لیے کام کر رہی ہے جو اس بارے میں مزید اسرار کو کھول سکتی ہے کہ اہرام کیسے بنائے گئے تھے۔