پشاور: پی ٹی آئی شہداء اجتماع کی تاریخ تبدیل
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف نے پشاور میں ہونے والے اجتماع برائے شہدا کی تاریخ تبدیل کردی ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی چئیرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے شہداء کے لیے اجتماع کی تاریخ میں تبدیلی کی ہے۔ شہدا اجتماع اب پاکستان سمیت بیرون ممالک بھی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ شہدا اجتماع 15دسمبر کو پشاور میں ہو گا۔ شہداء کے لیے اوورسیز پاکستانی بھی دعائیہ تقریبات کا اہتمام کریں گے۔ مختلف ممالک میں 15دسمبر کو اوورسیز پاکستانی دعائیہ تقریبات کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 دسمبر کو شروع ہونے والی سول نافرمانی کی تحریک شہداء اجتماع کے بعد ہو گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام کے ذریعے 13 دسمبر کو پشاور میں ایک بڑے اجتماع کے انعقاد کا اعلان کیا تھا۔
عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ “ملک میں ڈکٹیٹر شپ قائم ہو چُکی ہے۔ ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں نہتے سیاسی کارکنان پہ گولیاں برسائی گئیں اور پُر امن سیاسی کارکنان کو شہید کیا گیا ہے۔ ہمارے سینکڑوں کارکنان لا پتہ ہیں۔ سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لے کر اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا’ ہم نے پہلے بھی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا لیکن عدالتوں کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اور ملک اس نہج پر پہنچ گیا۔‘
عمران خان نے کہا تھا’ ہم 13 دسمبر کو پشاور میں شہدا کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے عظیم الشان اجتماع منعقد کریں گے۔ اس اجتماع میں اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔
سابق وزیراعظم نے کہا ’میں 2 نکات پر 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دے رہا ہوں:
انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں رہائی
9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام
انہوں نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی عمر ایوب خان ، علی امین گنڈاپور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر پر مشتمل ہو گی اور سٹیک ہولڈرز سے مذاکرات کرے گی۔ اگر ان 2 مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی۔ اس تحریک کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
عمران خان نے کہا کہ سول نافرمانی کے نتیجہ میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کریں گے کہ وہ ترسیلات زر (remittances) کو محدود کریں اور بائیکاٹ مہم چلائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس تحریک کے دوسرے مرحلے میں اس سے آگے بھی جائیں گے۔!!”