بنجر ہوتی زمینوں کیخلاف برسرپیکار ’لینڈ ہیروز‘ کی کہانی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)اقوام متحدہ کے بنجرپن کے خلاف کنونشن (یو این سی سی ڈی) نے دنیا بھر سے 35 سال سے کم عمر کے 10 ’لینڈ ہیروز‘ کو منتخب کیا ہے، تاکہ وہ صحرا بندی اور زمین کے نقصان جیسے بڑھتے ہوئے عالمی خطرات کے پیش نظر پائیدار زمین کے انتظام کے لیے اپنی کامیابیاں اور خیالات پیش کر سکیں۔
اس وقت ریاض، سعودیہ عرب میں بنجرپن پر اقوام متحدہ کے سولہویں عالمی اجلاس کی کارروائی جاری ہے۔ اسی سلسلے میں اقوامِ متحدہ نے 2024 کے ’لینڈ ہیروز‘ کو تسلیم کیا ہے تاکہ لوگ جان سکیں کہ وہ کس طرح تبدیلی کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، اپنے ساتھیوں کو متحد کر کے رہنمائی فراہم کر رہے ہیں اور اجتماعی اقدامات سے تبدیلی کی طاقت کو ظاہر کر رہے ہیں۔
روکیاتو تراؤرے، مالی
روکیاتو تراؤرے خود کو ایک ’ماحول دوست کاروباری شخصیت‘ کہتی ہیں اور مالی میں مورنگا درخت کی مصنوعات پر مبنی ایک سماجی کاروبار بنانے پر کام کر رہی ہیں۔
اس منصوبے میں تقریباً 100 خواتین کو 20,000 درختوں سے مصنوعات بنانے کی تربیت دی گئی ہے، جن میں نامیاتی چائے، پاؤڈر، تیل، صابن، مصالحے اور بچوں کے کھانے شامل ہیں۔ یہ مصنوعات 7 سے زیادہ ممالک کو برآمد کیے گئے ہیں۔
2023 میں انہوں نے 5000 خواتین اور نوجوان کسانوں کے لیے مورنگا درخت کے خشک سالی کے خلاف مزاحم 150000 بیج تیار کیے۔
سوئی ہوئی زندگی
ان کا کہنا ہے کہ ایک بیج ایک سوئی ہوئی زندگی ہے۔ اسے پانی، مٹی اور حفاظت دیں اور یہ صحرا بندی، خواتین کی غربت اور غذائی قلت کو ہمیشہ کے لئے ختم کر سکتا ہے۔
ایک کروڑ مورنگا
ان کا منصوبہ 2030 تک مورنگا پیدا کرنے والی لاکھوں خواتین کا نیٹ ورک بنانا، ایک کروڑ مورنگا درخت لگانا اور مورنگا مصنوعات کو مقامی، علاقائی اور عالمی منڈیوں میں برآمد کرنا ہے۔
تکودزوا ایشلے لومبو، زمبابوے
درخت لگانا تکودزوا ایشلے ملومبو کے ایجنڈے میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے، کیونکہ یہ زمین کی بحالی اور صحرا بندی کو روکنے کی کوششوں کے لیے اہم ہے۔
’فارسٹری اینڈ سٹرس ریسرچ‘
ان کی نوجوانوں کی قیادت میں قائم کردہ تنظیم ’فارسٹری اینڈ سٹرس ریسرچ‘(FACIR) زمبابوے بھر میں ایک ارب درخت لگانے اور ان کی نگرانی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
’خلل ڈالنے والے موجد‘
اپنی شناخت ’خلل ڈالنے والے موجد‘ کے طور پر کروانے والے تکودزوا ایشلے ملومبو اس اقدام کی نگرانی کے لیے مصنوعی ذہانت اور سیٹلائٹ کی نگرانی کا استعمال کرتے ہیں۔
وہ سمجھتے ہیں کہ جنگلات کی بحالی ایک اہم قدم ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کو سست کیا جا سکے اور عالمی درجہ حرارت کو صنعتی دور سے پہلے کی سطح سے 1.5 ڈگری سیلسیس کے نیچے رکھا جا سکے۔
سرسبز
ان کا کہنا ہے کہ ہم جتنا زیادہ سرسبز ہوں گے، موسم اتنا ہی ٹھنڈا ہوگا۔
بلی کرسٹل جی ڈومالیانگ، فلپائن
فلپائن دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جو قدرتی آفات کے حوالے سے سب سے زیادہ حساس ہیں اور حالیہ طوفان جیسی یہ آفات موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے مزید شدت اختیار کر رہی ہیں۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا کے آس پاس کی زمینوں اور آبی ذخائر میں جنگلات کی کٹائی نے شہر کو شدید موسمی حالات کے خطرے میں ڈال دیا ہے۔
بگڑے آبی ذخائر کی بحالی
بیلی کرسٹل جی ڈومالیانگ اور ان کی تنظیم ماسونگی جیو ریزرو فاؤنڈیشن نے ایک اہم منصوبے کا آغاز کیا ہے جس کا مقصد جیو ریزرو کے آس پاس کے تقریباً 2,700 ایکڑ بگڑے ہوئے آبی ذخائر کے علاقوں کو بحال کرنا ہے۔ یہ منصوبہ میٹرو منیلا کے قدرتی دفاع کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کے خلاف مضبوط بنانے کے لئے اہم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ فلپائنی زراعت، فلاح و بہبود اور روزمرہ کی زندگی پر خشک سالی اور زمین کی خرابی نے شدید اثرات مرتب کیے ہیں۔ اس لیے ہمیں حیاتیاتی تنوع کو محفوظ رکھنے اور خشک سالی اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔ میری تنظیم یہ کام زمین پر عملی اقدامات، جنگلات کی بحالی اور پائیدار جیوٹورزم کی مدد سے طاقت ور کہانیوں کی نمائش کے ذریعے کرتی ہے۔
سدھیش ساکورے، انڈیا
ایک پسماندہ زراعتی خاندان میں پرورش پانے والے سدھیش ساکورے نے ذاتی طور پر ان اقتصادی مشکلات کا مشاہدہ کیا ہے جن کا کسان اور ان کے خاندان سامنا کرتے ہیں۔
ایگرو رینجرز
ان کی تنظیم ایگرو رینجرز زمین کی زرخیزی میں کمی پر خاص توجہ دیتی ہے جو زمین کی پیداواری صلاحیت کو براہ راست متاثر کرتی ہے اور کسانوں کے روزگار کو نقصان پہنچاتی ہے۔
زمین کی زرخیزی میں کمی کی وجوہات میں غیر مناسب استعمال، ناقص انتظام، کٹاؤ، سیلاب، صحرا بندی، کیمیکلز کا استعمال اور آلودگی شامل ہیں۔
ان کا خواب یہ ہے کہ خاص طور پر پُونے کے کسانوں کے لیے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں میں روزگار پیدا کریں اور کیمیکل زراعت سے نامیاتی ایگروفاریسٹری کی طرف منتقلی کو ممکن بنائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایگرو رینجرز میں ہمارا یقین ہے کہ صحرا بندی اور خشک سالی کے خلاف جنگ پائیدار، کمیونٹی پر مبنی زراعتی طریقوں اور ایگروفاریسٹری کے جدت انگیز نقطہ نظر سے شروع ہوتی ہے۔ کسانوں کو علم اور اوزار فراہم کر کے ہم زمین کی حفاظت اور بحالی کر رہے ہیں اور ایک پائیدار مستقبل کے لئے زمین کو دوبارہ زرخیز بنا رہے ہیں۔
ایسٹرڈ پیرازہ، کوسٹا ریکا
آسٹرڈ پیرازہ کا کہنا ہے کہ تنہا کام کرنا کسی معنی خیز تبدیلی کے لیے ممکن نہیں ہے۔ اسی احساس کے تحت انہوں نے کوسٹا ریکا میں ایک نوجوان موسمیاتی معلم کے طور پر ’ریسکیوئنگ پینگوئنز‘ کے نام سے ایک بورڈ گیم تیار کی جو کھلاڑیوں کو موسمیاتی تبدیلی اور اس کے حل کے بارے میں سکھاتی ہے۔
وہ وسطی امریکی ملک میں ویویرو ورڈے مار مینگروو ریفارمیشن پروجیکٹ میں بھی سرگرم عمل ہیں جو ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دیتا ہے اور ساحلی علاقوں کی صحرا بندی کو روکتا ہے۔
آسٹرڈ پیرازہ کا کہنا ہے کہ کمیونٹیز کے لیے زمین کی صحرا بندی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اکٹھا ہونا بہت اہم ہے کیونکہ جب ہم موسمیاتی تبدیلی کی بات کرتے ہیں تو تنہا کام کرنا ممکن نہیں ہوتا۔