ان سے جب سوال کیا گیا کہ بلوچستان میں ہونے والی تبدیلی میں اسٹیبشلمنٹ کا کوئی کردار تھا تو انہوں نے کہا کہ پنڈی وزیراعلیٰ کی حمایت کر رہا تھا لیکن آخر میں ناکام ہو گیا . جے یو آئی نے پیشگوئی کی جو تبدیلی بلوچستان سے شروع ہوئی وہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی نظر آئے گی . سینیٹر غفور حیدری نے دعویٰ کیا کہ جام کمال علیانی نے ان سے ملاقات کرکے تحریک عدم اعتماد کے خلاف حمایت کی درخواست کی تھی لیکن انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ایف پاکستان پی ڈی ایم کا حصہ ہے اور پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کیے گئے تمام فیصلوں کی پیروی کرتی ہے . یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں سیاسی بحران شدت اختیار کرچکا ہے جس کے نتیجے میں ناراض ارکان اور اپوزیشن کو بڑی کامیابی ملی ہے اور وزیراعلیٰ جام کمال نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا . جام کمال کے استعفیٰ دینے کے بعد صوبائی کابینہ تحلیل ہوگئی . تاہم اب نئے وزیراعلٰی بلوچستان کے لیے میر عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کرلیا گیا ہے . اتوار اور پیر کی درمیانی شب اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں سابق وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال خان کے وزارت اعلیٰ کے منصب سے مستعفی ہونے کے بعد نئے قائد ایوان کے لئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو جب کہ نئے اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے لئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر جان محمد جمالی کے نام پر اتفاق کیا گیا . اتحادی جماعتوں سے دونوں ناموں کی توثیق کروائی جائے گی . . .
کوئٹہ (قدرت روزنامہ) جمعیت علمائے اسلام ف کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا غفور حیدری نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی کے استعفے کے ساتھ ملک میں تبدیلی کا آغاز ہو گیا،اقتدار میں رہنے والوں کو مزید کے لیے تیار رہنا چاہئیے . ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جے یو آئی ایف کے سینیٹر نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسٹیبلشمنٹ مستعفی ہونے والے وزیراعلیٰ بلوچستان کی حمایت کر رہی تھی لیکن انہیں بچانے میں ناکام رہی .
متعلقہ خبریں