جام کمال ایسی روایات نقش کرتے کہ آج انہیں یاد کرتے،نواب ثناء اللہ زہری

کوئٹہ(قدرت روزنامہ) بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے کہا ہے کہ جام کمال خان کو چاہیے تھاکہ وہ ایسی روایات نقش کرتے کہ آج ہم انہیں یاد کرتے،جس جذبے کے ساتھ عبدالقدوس بزنجو نے یہ قدم اٹھایاامیدہے کہ صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی فیصلے میرٹ کی بنیاد پر ہونگے اور جو لوٹ کھسوٹ کابازار گرم تھا وہ ختم ہوگاہم حکومت کے ہر اچھے کام کی حمایت کرینگے، عبدالقدوس بزنجو سے بھی توقع ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے . یہ بات چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری، سردار یار محمد رند، اصغر خان اچکزئی،ملک سکندر ایڈوکیٹ، ملک نصیر شاہوانی، اسد بلوچ سمیت دیگر نے جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی، عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی اصغر خان اچکزئی نے نومنتخب وزیراعلیٰ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ وہ بلوچستان کے تمام علاقوں کویکساں ترقی دیں گے دکی میں ایک شخص نے باچاخان کے مجسمے پر تیل چھڑک کر آگ لگائی اور نعرہ تکبیر کے نعرے لگائے،ملزم کو پولیس نے گرفتارکرلیاہے .

انہوں نے کہاکہ ہمسایہ ملک میں بھی اسلام کے مقدس نام کو استعمال کرکے وہاں میڈیا پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے اے این پی محبت اور امن کا درس دیتی ہے نومنتخب وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد دیتے ہیں . پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سرداریارمحمدرند نے نومنتخب وزیراعلیٰ کومبارکباد پیش کرتے ہوئے کہاکہ میرعبدالقدوس بزنجو اس ایوان کے اسپیکر بھی رہے ہیں اور دوسری مرتبہ انہیں وزیراعلیٰ کامنصب ملاہے امید ہے کہ وہ صوبے کے عوام کی خدمت کرینگے میرعبدالقدوس بزنجو کے والد سے میرے اچھے روابط تھے 65کے ایوان میں بہت کم لوگوں کو یہ منصب نصیب ہوتاہے سابق وزیراعلیٰ جام کمال کاجہاز رکشے کی طرح چلا لیکن میں ایک دن بھی اس میں نہیں بیٹھا تین سال میں میرے حلقے کو جس طرح نظرانداز کیا گیا وہ میں نے جام کمال کے سامنے اپنا موقف پیش کیاآج وہ موجود نہیں ہے جام کمال خان کو چاہیے تھاکہ وہ ایسے روایات نقش کرتے کہ آج ہم انہیں یاد کرتے لیکن بحیثیت اتحادی آخری دم تک ان کاساتھ دیا جب انہوں نے خود گھٹنے ٹھیک دئیے تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے بحیثیت جماعت ہم نے اپنے فیصلے خود کرنے ہوتے ہیں،انہوں نے بیوروکریسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ مجھے امید ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان بیوروکریسی کے انتخاب میں احتیاط سے کام لیں گے انہوں نے سیف اللہ چٹھہ کانام لیکر کہاکہ انہوں نے بلوچستان کو جس طرح لوٹا وفاق نے انہیں انعام سے بھی نوازا . سرداریارمحمدرند نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ہر اچھے کام کی حمایت کرینگے . سابق وزیراعلیٰ بلوچستان وپیپلزپارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نواب ثناء اللہ زہری نے میرعبدالقدوس بزنجو کو نیا قائد ایوان منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امیدظاہر کی کہ وہ اپنے پیشرو جس نے صوبے کی عوام اور اس ایوان کے ساتھ جو کچھ کیا اور کرنے کی کوشش کی وہ نہیں کرینگے انہوں نے نئے قائد ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ اپوزیشن جماعتیں ان کے ہر اچھے کام میں ان کاساتھ دیں گے سابق ادوار میں جام کمال کو بھی وقتاََ فوقتاََ فون کرکے گوش گزار کراتا رہاہوں کہ وہ جوکچھ کررہے ہیں درست نہیں ہے جب میں وزارت اعلیٰ کامنصب سنبھالا تواتحادیوں کو ساتھ لیکر چلا عبدالقدوس بزنجو سے بھی توقع ہے کہ وہ سب کو ساتھ لیکر چلیں گے انہوں نے کہاکہ میں 1988سے اس ایوان کا رکن منتخب ہوتے ہوئے آیا ہوں اپوزیشن میں بھی رہا مگر جو کچھ اس حکومت میں ہوا ہے وہ تاریخ میں نہیں ہواہے ہماری قبائلی روایات اس بات کی اجازت نہیں دیتے کہ ہم فنڈز اور پی ایس ڈی پی کیلئے ایک دوسرے پر بکتر بند گاڑیاں چڑھائیں انہوں نے کہاکہ ماضی میں جو کچھ ہوتا رہا وہ ابھی نہیں ہوگا میرعبدالقدوس بزنجو کو اعتماد کا ووٹ دینا پارٹی فیصلہ تھا انہیں اس لئے ووٹ نہیں دیاکہ وہ ماضی کی روش پر چل پڑے اگر یہ روش برقراررہی تو 6ماہ بعد یکجا ہونگے اور قدوس بزنجو کہیں اور ہونگے . انہوں نے دکی میں باچاخان کے مجسمے کونذرآتش کرنے کے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ باچاخان اور ان کے خاندان نے ہمیشہ امن کا پیغام دیاہے واقعہ کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیشن بنایاجائے اور اور جو لوگ پکڑے گئے ہیں ان سے پوچھاجائے کہ ان کے سہولت کار کون ہیں انہوں نے کہاکہ جام کمال کی حکومت میں غیر منتخب افرادکودئیے گئے فنڈز کی سی ایم آئی ٹی سے تحقیقات کرائی جائیں اور جو مراعات دی گئی ہے اس کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں اور غیر منتخب افراد کے کہنے پر سرکاری آفیسران تعینات کئے گئے ہیں ان کاتبادلہ کیاجائے اور غیرمنتخب افراد کے ذریعے تین سالوں میں ہونے والے گھپلوں کی تحقیقات کرائی جائیں اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائیں اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سے ملازمین کو ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کی ہدایت کی جائیں . تین سالوں کے دوران جو اراضیات اور معدنیات الاٹ کی گئی ہے انہیں منسوخ اور تفصیلات جاری کئے جائیں وفاقی منصوبوں کے جانچ پڑتال کرکے انہیں صوبے کے زیر اثر لایاجائے . کوئٹہ میں ٹریفک کامسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کیاجائے ریڑھی والوں کیلئے جگہ مختص اور صفائی کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں لوڈ شیڈنگ کے خاتمے کیلئے کیسکو سے بات کی جائے طلباء کیلئے وظائف کااجراء کیاجائے تمام پروجیکٹ ڈائریکٹرز کو تبدیل کرکے میرٹ پر پروجیکٹ ڈائریکٹرز تعینات کئے جائیں،جھالاوان میڈیکل کالج اور شہید سکندریونیورسٹی کے ایکٹ بنائے جائیں اور صوبے کے خزانے پر غیر ضروری بوجھ نہ ڈالایاجائے . انہوں نے کہاکہ ہم نے مل کر عوام کی خدمت کرنی ہے اور نیا قائد ایوان کے ساتھ بھرپور تعاون کیاجائے گاتاکہ غیر جمہوری قوتیں فائدہ نہ اٹھائیں . اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے عبدالقدوس بزنجو کو قائدایوان منتخب ہونے پرمبارکباد دی اورکہاکہ آج کا دن متحدہ اپوزیشن کیلئے تاریخ ساز دن ہے تین سالوں سے متحدہ اپوزیشن نے ایوان میں اور ایوان کے باہر حکومت کی ناقص منصوبہ بندی اور غیر آئینی وغیر جمہوری اقدامات کواجاگر کیا متحدہ اپوزیشن نے اسمبلی کے سامنے دھرنا بھی دیا . 18جون کے سیاہ دن اپوزیشن اراکین پر بکتربند گاڑیوں سے حملہ کیاگیا اللہ کا کرم ہوا اگر وہ گیٹ ارکان اسمبلی پر گرتا توشاید آج ان ارکان میں نہیں ہوتا ہمارے خلاف مقدمہ قائم کئے گئے ارکان کو جیلوں میں بند کیاگیا . اس معاملے سے ایک ماحول بنا اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہا 12اکتوبرکو حکومت اور اتحادی جماعتوں کے 14ارکان نے سابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی اور20اکتوبر کو 34ارکان اسمبلی نے ایوان میں کھڑے ہوکر اس کی حمایت کااعلان کیاجنہیں خراج تحسین پیش کرتاہوں . انہوں نے کہاکہ نئے قائد ایوان میرعبدالقدوس بزنجو کو یقین دلاتے ہیں کہ اپوزیشن ارکان ہر سطح پر ان کا نہ صرف ساتھ دینگے بلکہ ان کے خلاف ہونے والوں سازشوں کا تدارک بھی کرینگے انہوں نے نواب ثناء اللہ زہری کے موقف کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ جس جذبے کے ساتھ قدوس بزنجو نے یہ قدم اٹھایاامیدہے کہ صوبے کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی فیصلے میرٹ کی بنیاد پر ہونگے اور جو لوٹ کھسوٹ کابازار گرم تھا وہ ختم ہوگا . انہوں نے دکی میں باچاخان کے مجسمے کونذرآتش کرنے کے واقعہ کی بھی مذمت کی . بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمدشاہوانی نے نئے قائد ایوان کومبارکباد پیش کی اورکہاکہ وہ صوبے کے مفلوک الحال عوام کی خدمت کرتے ہوئے صوبے سے بدامنی،دہشتگردی،لوگوں کی اغواء کے واقعات کاتدارک کرتے ہوئے مساوات پرعمل کرتے ہوئے نئے دور کاآغاز کرینگے انہوں نے کہاکہ گزشتہ تین سالوں کی حکومت تاریخ کا حصہ بن گئی ہے اس دوران صوبہ بدامنی،معاشی بحران،دہشت گردی اور عوامی مسائل سے دوچار رہی ہم نے ہمیشہ سابق وزیراعلیٰ جام کمال پر تعمیری تنقید کی ہم پر وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے بند کئے گئے حکومت کے اتحادی ارکان کو بھی وزیراعلیٰ سے مشکلات میں پیش آتی رہی ہم نے اس وقت بھی جام کمال سے کہاکہ وہ بھلے اپوزیشن ارکان سے دشمنی کرے مگر ان کے ووٹرز کا کیا قصور ہیں کہ ان سے بھی دشمنی کررہے ہیں تین سالوں کے دوران حکومتی پابندیوں کی وجہ سے ہم اپنے حلقے کی عوام کیلئے کچھ بھی نہیں کرسکے،ترقیاتی فنڈز کو منظورنظر افراد کودیاگیا کوئٹہ پیکج سے بھی من پسند افراد کو نوازا گیا اس کی تحقیقات کرائی جائیں انہوں نے مطالبہ کیاکہ محکمہ سی اینڈ ڈبلیو اور بی ڈی اے سے نکالے گئے ملازمین کو بحال کیاجائے اور صوبے میں خالی آسامیوں پر میرٹ پر برتیاں کی جائیں،پہلے بھی اپوزیشن میں تھے اب بھی اپوزیشن میں ہے . بلوچستان عوامی پارٹی کے میر ظہوراحمدبلیدی نے کہاکہ سابق وزیراعلی کے خلاف جو تحریک چلی یہ سیاسی تحریک تھی اورجمہوریت کا حسن ہے کہ کسی پر عدم اعتماد ہوتو جمہوری طریقے سے اس نمٹایاجائے یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ جمہوریت کی فتح ہوئی ہے انہوں نے کہاکہ جام کمال نے اپنے دور میں اچھے کام کئے ساؤتھ بلوچستان پیکج ان کے دور میں منظور ہوا شاہراہوں کی تعمیر پر کام جاری ہے انہوں نے گورننس پر بھی خصوصی توجہ دی 105سے زائد بل منظور کرائے 55ایکٹس پاس کئے گئے مگر سابق وزیراعلیٰ افہام وتفہیم سے نابلد تھے جس کی وجہ سے عدم استحکام کاسامنا کرناپڑا،انہوں نے کہاکہ نئی قائد ایوان کیلئے بھی بہت سے چیلنجز ہیں وہ صوبے کی پسماندگی،غربت کومدنظررکھتے ہوئے صوبے کو بہتر سمت پر لے جائیں گے . صحت،تعلیم اور دیگر شعبوں میں بہتری لانے میں بہترٹیم تشکیل دی جائیگی . پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی نصراللہ زیرے نے عبدالقدوس بزنجو کومبارکباد پیش کی اورکہاکہ گزشتہ تین سالوں کے دوران کوئٹہ کے سڑکوں پر لاشیں سراپااحتجاج رہی آئے روز اسمبلی کے سامنے لوگ بنیادی حقوق کیلئے احتجاج کرتے رہے مگر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جیپ ریلیوں میں مصروف رہے . اس دوران ایسے واقعات بھی پیش آئے جس کا ہم سوچ بھی نہیں سکتے تین سالوں کے دوران کسی ایک شعبے میں بہتری نہیں آئی کوئٹہ پیکج 2017ء میں ہماری حکومت کے دوران منظور ہواجام کمال کے دور حکومت میں کوئٹہ میں کوئی میگا پروجیکٹ نہیں لاسکے انہوں نے کہاکہ صوبے میں خواتین ارکان کی اغواء بھی تاریخ کاحصہ ہے انہوں نے کہاکہ نئے قائد ایوان چیزوں کو بہتری کی طرف لے جائیں گے اگر وہ بھی ماضی کی روش پر چلے تو انہیں بھی مزاحمت کاسامنا کرناپڑے گا . بی این پی کے پارلیمانی لیڈر میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ ہمارے ساتھی کسی بھی دھمکی اور لالچ میں آئے بغیر اپنی منزل حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے . جمہوریت ایک شخص یافرد کانام نہیں صوبے میں حکومت کی تبدیلی کا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ ہم ذاتی مفادات ومراعات حاصل کریں آئندہ اٹھارہ ماہ میں ہماری کوشش ہوگی کہ صوبے میں بہتری لائیں صوبے کے آفیسران کی قابلیت سے استفادہ حاصل کرینگے انہوں نے کہاکہ تین سالوں کے دوران اپوزیشن ارکان اپنے حلقوں کے حقوق کیلئے لڑتے رہے مگر ان کی کسی نے نہیں سنی،اپوزیشن رکن میر زابد ریکی نے اسمبلی فلور پر سابق وزیراعلیٰ کے سامنے ہاتھ جوڑے اس کا قصور کیاہے . انہوں نے کہاکہ بی این پی (عوامی) کامنشور صوبے کی مفلوک الحال عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کرناہے . انہوں نے مطالبہ کیاکہ نئی حکومت اولین ترجیح کے طور پر مکران میں تیل کے کاروبار سے منسلک 33لاکھ افراد کے روزگار کا تحفظ کریگی . اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی بات کی جائیگی . انہوں نے کہاکہ جو یونینز سراپااحتجاج ہیں . اسمبلی کی کمیٹی بنائی جائیں جو ان کے مسائل پر ان سے بات چیت کریں . ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ نے کہاکہ تین سالہ دورمیں جوکچھ ہوا اس کی ذمہ داری بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کے ذمے ہے آئندہ ڈیڑھ سال کے دوران جو کچھ ہوا اس کا کریڈیٹ بھی حکومت اور اتحادی جماعتوں کو جائے گامیرا موقف شروع دن سے ہے کہ باہمی مشاورت سے حکومت کو چلایاجائے . اپوزیشن اور حکومتی ارکان سے مشاورت کی جائے . پاکستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سید احسان شاہ نے نومنتخب وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کومبارکباددیتے ہوئے کہاکہ اس موقع پر بلوچستان عوامی پارٹی کے ان ارکان کو بھی مبارکباد دوں گاجنہوں نے اس تمام عرصے میں میرعبدالقدوس بزنجو کا بھرپور ساتھ دیا خصوصاََ میر ظہوربلیدی نے تمام تر مشکلات کاسامنا کیا لیکن ثابت قدم رہے . اپوزیشن ارکان اور اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کا یہاں ذکر نہ کرنا ناانصافی ہوگی انہوں نے کہاکہ گزشتہ کچھ عرصے میں جو ہوا اس کو بول کر آگے چلنا ہوگا میں نے اپنے حلقے میں اپوزیشن ارکان سے زیادہ مشکل دن دیکھے . مگر سب کچھ بول کر جو وقت بچاہے اس میں نئے وزیراعلیٰ ماضی میں نظرانداز کئے جانے والے حلقوں سے ہونے والی ناانصافیوں کاازالہ کرنے کیلئے اپنی تمام ترصلاحیتوں برو کارئے لائیں پاکستان تحریک انصاف میر نصیب اللہ مری نے کہاکہ پی ڈی ایم کی سازش کا طعنہ دینے والے آج ہمارے ہم پلہ بن گئے جبکہ پارٹی میں اکیلا چلا تھا آج تمام دوست ساتھ ہیں،گزشتہ تین سال کیسے گزارے ہیں وہ ہمیں پتہ ہے جام کمال کے دل میں لوگوں کیلئے درد نہیں تھا . .

متعلقہ خبریں