ذرائع کے مطابق ضلع انتظامیہ کی جانب سے کثیرالمنزلہ عمارت کو ابھی تک سیل نہ کیا جاسکا . نسلہ ٹاور سے تمام خاندان منتقل ہوچکے ہیں ،صرف ایک فلیٹ کا مکمل سامان ابھی بھی عمارت میں موجود ہے، یہ فلیٹ بیرون ملک مقیم شہری کا ہے . نسلہ ٹاور کے مختلف فلیٹوں میں بھاری فرنیچر تاحال موجود ہے،عمارت کی بجلی بند ہونے کے باعث لفٹ بند ہیں ، جس کی وجہ سے بھاری سامان منتقل نہیں کیا جاسکا . اسسٹنٹ کمشنر فیروزآباد نے میڈیا کی موجودگی میں متاثرین کو سامان نکالنے میں مدد کی یقین دہانی کرائی تھی . ضلعی انتظامیہ یقین دہانی کے باوجود عمارت خالی کرانے میں رہائشیوں سے تعاون نہیں کررہی . نسلہ متاثرین نے مخصوص مدت تک کے لئے عمارت کی بجلی بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا . رہائشیوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے دردمندانہ اپیل کی تھی کہ متاثرین کو معاوضے کی ادائیگی کے بغیر ان کے گھر خالی نہ کرائے جائیں . رہائشیوں کا مطالبہ ہےکہ بلڈر سے پیسے لے کر دلوائیں پھر بھلے نسلہ ٹاور کو گرادیں . کمشنر کراچی اقبال میمن نے نسلہ ٹاور گرانے کا ٹھیکہ دینے کے لیے 8 رکنی کمیٹی بھی قائم کردی ہے . اس سے قبل نسلہ ٹاور کو مسمار کرنے سے متعلق اخبارات میں بھی اشتہار شائع کروا دئیے گئے تھے . کمشنرکراچی نے نسلہ ٹاورگرانے سے متعلق اخبارات میں شائع کردہ اشتہار میں کہا کہ پندرہ منزلہ عمارت کو مسمارکرنے کے لیے کمپنیاں تین دن میں رابطہ کریں . اشتہار میں کہا گیا کہ عمارت کو دھماکے سے اڑانے والی تجربہ کار کمپنیوں کو فوقیت دی جائے گی، کمپنیاں تین دن میں سفارشات کمشنر آفس میں جمع کرائیں . واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے سپریم کورٹ نے ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دیا تھا . . .
کراچی(قدرت روزنامہ) شارع فیصل سے متصل رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کا کنٹرول انتظامیہ نے حاصل کر لیا ہے .
سپریم کورٹ کے احکامات پر نسلہ ٹاور کو خالی کردیا گیا ، نسلہ ٹاور 95 فیصد خالی ہوچکا ہے .
متعلقہ خبریں