بلوچستان

کوئٹہ میں چینی 160 روپے کلو ہو گئی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبۂ بلوچستان کے دارالخلافہ کوئٹہ میں چینی کی قیمت میں 5 روپے کا مزید اضافہ ہوا ہے جس کے بعد یہاں چینی155 سے بڑھ کر 160 روپے فی کلو ہو گئی۔مارکیٹ ذرائع کے مطابق کوئٹہ کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی 142 روپے فی کلو میں فروخت ہو رہی ہے، گزشتہ 4 روز کے دوران چینی کی فی کلو قیمت میں 47 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

ادھر صدر شوگر ڈیلرز ایسوسی ایشن نے بتایا ہے کہ پشاور کی ہول سیل مارکیٹ میں چینی 140 روپے کلو میں فروخت ہو رہی ہے، جبکہ ریٹیل میں چینی کی قیمت 145 سے 150 روپے کلو ہے۔حکومتِ پنجاب کے ترجمان حسان خاور کا کہنا ہے کہ مارکیٹ میں چینی کا وافر اسٹاک موجود ہے، سپلائی کی قلت نہیں، مارکیٹ میں درآمد شدہ چینی آج بھی 90 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چینی کا 30 ہزار ٹن اسٹاک حکومت کے پاس موجود ہے، جبکہ 23 ہزار ٹن چینی کراچی سے آ رہی ہے، 34 ہزار ٹن چینی لنگر انداز بحری جہازوں میں موجود ہے۔حسان خاور نے بتایا کہ یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کا 30 ہزار ٹن اسٹاک موجود ہے، چینی کا پرائیویٹ اسٹاک بھی 40 سے 50 ہزار ٹن دستیاب ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ کرشنگ سیزن شروع ہونے تک چینی کا اسٹاک ضروریات کے لیے کافی ہے، عوام سے درخواست ہے کہ درآمد شدہ چینی استعمال کریں۔ترجمان پنجاب حکومت نے بتایا کہ وفاق اور حکومتِ پنجاب چینی پر 5 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے، لوکل چینی کی گراں فروشی پر حکومت سخت ایکشن لے رہی ہے۔

حسان خاور نے بتایا کہ پہلے گراں فروشی پر حکومت شوگر ملوں کا اسٹاک اٹھا لیتی تھی، اب یہ معاملہ عدالت میں زیرِ سماعت ہونے کے باعث ایسا نہیں کیا جا سکتا، تاہم حکومت چینی کے ڈیلرز اور بروکرز کے خلاف بھرپور ایکشن لے رہی ہے۔دوسری جانب لاہور کے علاقوں باغبان پورہ، غلہ منڈی، کاہنہ غلہ منڈی، اکبری غلہ منڈی میں لوکل چینی دستیاب نہیں ہے۔

لاہور کی غلہ منڈیوں میں چینی کی ٹریڈنگ بھی معطل کر دی گئی ہے، پرچون بازاروں میں بھی لوکل چینی کی فروخت بند ہو گئی ہے۔لاہور کی ضلعی انتظامیہ کا مہنگی چینی فروخت کرنے والوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔دکانداروں نے جرمانوں اور مقدمات کے اندراج سے بچنے کے لیے چینی رکھنا ہی چھوڑ دی ہے۔

ہول سیل مارکیٹ میں چینی کا ریٹ 135 سے 140 روپے کلو برقرار ہے، جبکہ ریٹیل میں چینی کا ریٹ 145 روپے کلو برقرار ہے۔لاہور کی مخصوص دکانوں پر سرکاری درآمدی چینی 90 روپے کلو میں دستیاب ہے۔لاہور کے دکانداروں کا مؤقف ہے کہ سرکاری چینی باریک اور غیر معیاری ہے۔

متعلقہ خبریں