افغان عبوری وزیر خارجہ نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین سیزفائر معاہدے کو خوش آئند قرار دے دیا ہے . امیر خان متقی نے پاکستان اور ٹی ٹی پی کے مابین مذاکرات کے لیے سہولت کاری کی بھی تصدیق کردی ہے . انہوں نے افغان عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کی مذاکرات میں کردار کے سوال پر تبصرے سے انکار کر دیا ہے . امیر متقی نے کہا کہ امید ہے آنے والے دنوں میں مذاکرات مزید آگے بڑھیں گے، توقع کرتے ہیں عارضی جنگ بندی مستقل امن معاہدے میں تبدیل ہو . افغان وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اس وقت افغان سرزمین میں پاکستان مخالف عناصر موجود نہیں، افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو رہی، ہمیں سمجھ نہیں آ رہی کہ ہم کون سا ایسا عمل کریں جس سے امریکہ سمیت دیگر ممالک ہمیں تسلیم کریں . انہوں نے کہا کہ افغانستان کو بڑی فوج کی ضرورت نہیں ہے، ہم مختصر اور باصلاحیت فوج تشکیل دیں گے، ہماری حکومت وسیع البنیاد ہے، ہماری حکومت میں تمام قومیتیں شامل ہیں . امیر متقی نے کہا کہ صحت کی وزارت و اداروں میں 100 فیصد خواتین واپس آچکی ہیں، تعلیمی اداروں میں 75 فیصد خواتین واپس ڈیوٹی پر آچکی ہیں . ان کا کہنا ہے کہ افغانستان کے تمام اداروں میں خواتین کو کام کرنے کی آزادی ہے . دارالحکومت کابل یا کسی اورشہر میں افغانوں کوکوئی مشکل نہیں . آج افغانستان میں تعلیمی ادارے بحال ہیں ،انسانی حقوق کی پاسداری ہورہی ہے . امیر متقی نے کہا کہ افغانستان کی جیلوں میں 35ہزار سے زائد قیدی موجود تھے، آج افغانستان کی جیلوں میں کوئی قیدی نہیں . انہوں نے مزید کہا کہ اشرفی غنی کا کابل سے فرار ہونا افغانستان کے ساتھ ناانصافی تھی، کابل پر کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے اشرف غنی فرار ہوئے . . .
(قدرت روزنامہ)افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی .
انہوں نے اسلام آباد کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسڈیز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر پاکستان کی طرف سے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں .
متعلقہ خبریں