پٹرول بحران ، انکوائری رپورٹ میں اہم انکشافات سامنے آ گئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وفاقی کابینہ اجلاس میں پٹرول کی مصنوعی قلت سے متعلق انکوائری رپورٹ پیش کر دی گئی ہے . جیو ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کابینہ کو اس حوالے سے بریفنگ دی گئی جس میں بتایا گیا کہ 5 ارب 52 کروڑ روپے کے تیل کی ناجائز ذخیرہ اندوزی کی گئی .

انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر 2 ہزار سے زیادہ غیر قانونی پٹرول پمپ سیل کیے گئے جب کہ اوگرا نے غیر قانونی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لائسنس کا اجرا روک دیا . انکوائری کے تحت 2 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں جب کہ ایک کمپنی کے سی ای او کو گرفتار کیا گیا ہے . بریفنگ میں مزید بتایا گیا کہ پٹرول کی مصنوعی قلت کے معاملے میں اوگرا اور وزارت پٹرولیم کے سینئر افسران کو بھی گرفتار کیا گیا ہے . رپورٹ کے مطابق ذخیرہ اندوزی میں ملوث آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے 1 ارب روپے کے اثاثے منجمد ہوئے ہیں جب کہ 7 آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے خلاف زیر التوا مقدمات کے بعد قانونی چارہ جوئی ہو گی . واضح رہے کہ پٹرولیم بحران پر کارروائی کرتے ہوئے اوگرا اور وزارت توانائی کے افسران سمیت پانچ افراد کو گرفتار کیا تھا . ملزمان پر غیرقانونی پٹرولیم مارکیٹنگ لائسنس،ناجائز پٹرولیم امپورٹ کوٹہ اور غیرقانونی پٹرولیم امپورٹس کی خرید و فروخت سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام عائد تھا . وفاقی حکومت کے احکامات پر پٹرولیم بحران کی انکوائری کے بعد ایف آئی اے لاہور نے فوسل انرجی اور عاسکر آئل پر مقدمات درج کیے تھے . ایف آئی اے نے سی ای او فوسل انرجی ندیم بٹ،اوگرا کے ممبر گیس عامر نسیم،ممبر آئل عبداللہ ملک،اور وزارت توانائی و پٹرولیم کے ڈی جی ایل شفیع اللہ آفریدی،اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر آئل عمران ابڑو کو گرفتار کیا . ان اوگرا کے افسران نے غیرقانونی پٹرولیم مارکیٹنگ لائسنس جاری کیے . وزارت توانائی و پٹرولیم ڈویژن کے افسران نے ناجائز پٹرولیم امپورٹ کوٹہ جاری کیا . پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنیز نے اوگرا کی آشیر آباد سے منظور شدہ پٹرول پمپس سے زیادہ غیر قانونی پٹرول پمپ کا ملک میں جال بچھایا تھا . . .

متعلقہ خبریں