بظاہر اس بل کو لانے کی وجہ قومی اور عوامی مفاد بتائی گئی ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ لندن سے فرار ہو کر شام میں ’اسلامک سٹیٹ‘ میں شامل ہونے والی لڑکی شمیمہ بیگم کے معاملہ میں ہوم آفس نے اس کی شہریت ختم کردی تھی تو یہ پہلے ہی حکومت کے پاس ایک متنازع پاور ہے لیکن اس پاور میں مزید اضافہ اور نوٹس دینے سے بھی استثنیٰ اس طاقت کو مزید سخت (Draconian) بنا دے گا . ’’انسٹی ٹیوٹ آف ریس ریلشینز‘‘ کے وائس چیئرمین فرانسس ویبر نے کہا ہے کہ یہ ترمیم ایسا پیغام دیتی ہے کہ کچھ شہری برطانیہ میں پیدا ہونے اور پرورش پانے کے باوجود اس ملک میں تارکین وطن ہی رہیں گے چنانچہ ان کی شہریت اور تمام بنیادی حقوق غیر یقینی ہیں اور اس کا شکار زیادہ تر نسلی اقلیتوں کے لوگ ہی ہوں گے، یہ بل انسانی حقوق کے بنیادی اصولوں سے بھی متصادم ہے. ہیومن رائٹس آف پاکستان یوکے چیپٹر کے چیئرمین کونسلر احمد شہزاد او بی ای نے کہا کہ برطانیہ دنیا بھر میں ایک ویلفیئر سٹیٹ کا درجہ رکھتا ہے اگر ٹوری حکومت اس قسم کے یکطرفہ اور آمرانہ قسم کے قوانین لائے گی تو یہ ریاست کی بنیادی اساس کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے . . .
لندن(قدرت روزنامہ) برطانوی شہریت اب کسی بھی وقت بغیر اطلاع کئے بھی کینسل کی جاسکے گی،یہ نئی شق رواں ماہ شروع میں اپ ڈیٹ کی گئی ہے . تفصیلات کے مطابق ہوم سیکرٹری پریتی پٹیل نے ’’نیشنلیٹی اینڈ بارڈر‘‘ میں ایک نئی شق شامل کردی ہے جس کی وجہ سے حکومت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ
وہ کسی کو بتائے بغیر بھی اس کی برٹش نیشنلیٹی چھین سکتی ہے، مذکورہ بل میں یہ نئی شق رواں ماہ شروع میں اپ ڈیٹ کی گئی ہے جس کے مطابق حکومت کسی ایسے شخص کو نوٹس دینے سے بھی مستثنیٰ ہوگی جس کی شہریت ختم کرنا مقصود ہوگا .
متعلقہ خبریں