دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت دھاندلی کے متعلق قانون سازی کروا رہی ہے،مولانا فضل الرحمن

لاڑکانہ (قدرت روزنامہ)پی ڈی ایم کے سربراہ اور قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ دھاندلی کے ذریعے آنے والی حکومت دھاندلی کے متعلق قانون سازی کروا رہی ہے،پاکستان کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کے ماتحت ہوچکا ہے اب یہ ادارہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں ہوگا،یہ ملک تب رہ سکتا ہے جب ہم آئین کے حدود میں رہ کر قرآن و حدیث کے مطابق قانوں سازی کریں ،ملک کو بین الاقوامی کالونی نہیں بننے دینگے، بلوچستان اور سندھ کے جزائر کے مالک صوبوں کے عوام ہیں، ان کا حق کوئی نہیں چھین سکتا،فاٹا اور کشمیر دونوں کا اس وقت کوئی وارث نہیں،پاکستان کے بقاء کی جنگ خون کے آخری قطرے تک لڑینگے . شہید اسلام قومی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ یہ پھولوں کا ایک نہیں یہ کانٹوں بھرا راستہ ہے،یہ سنگلاخ بھرا راستہ ہے،یہ وہ رستہ ہے جس کی تزئین میرے اکابر نے اپنے خون کیساتھ کی ہے جس کو میرے بزرگوں نے جیلوں سے آباد کیا ہے .

انہوں نے کہاکہ ان کا خیال یہ تھا کہ ان کو رستے سے ہٹائیں تو دین کا نام لینے والا آزادی کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا، جہاد کا نام لینے والا کوئی نہیں ہوگا مگر ان کو کیا پتہ کہ اسلام زندہ ہوتا ہے کربلا کے بعد . انہوں نے کہاکہ ہماری قربانیوں کا نتیجہ یہ ہے کہ ہر شخص اس اجتماع کے توسط سے یہ اعلان کر رہا ہے کہ ہم نے ڈاکٹر صاحب کا بدلہ لے لیا ہے . انہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کی تاریخ آزادی کی تاریخ ہے،ہم نے کئی صدیاں اس وطن عزیز کی آزادی کیلئے قربانیاں دی ہیں اور آج بھی اس وطن عزیز کیلئے عزم کرنا ہے کہ ہم نے اس ملک کو بین الاقوامی کالونی بننے نہیں دینا ہم نے اس کو ایک آزاد اسلامی ملک کی حیثیت سے شناخت دینا ہوگی لور الحمدللہ وم اس میں انکو شکست دے چکے ہیں اور حکمران شکست خوردہ ہے اور ہم فاتح ہے،جہاں پاکستان پوری دنیا میں ایک الگ شناخت رکھتا ہے تو اسی طرح ہر صوبے کے الگ شناخت ہے سندھ کے وسائل کا حق سندھ کے بچوں کا ہے . انہوں نے کہاکہ میں نے صوبہ سندھ بلوچستان کے جزائر کی بات کی تھی آج بھی کہ رہا ہوں کہ ان کے جزائر کے حقدار وہاں کے اقوام ہے ان کا حق کوئی نہیں چھین سکتا . انہوں نے کہاکہ پاکستان کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف کے ماتحت ہوچکا ہے اب یہ ادارہ پاکستان کی پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں ہوگا . انہوں نے کہاکہ یہ غلطیاں سلطنت عثمانیہ نے کی تھیں، اگر آج بھی یہ غلطیاں ہوئی تو پھر وہی حالت ہوگی کہ جس طرح سلطنت عثمانیہ کا تختہ تاراج کیا گیا . انہوں نے کہاکہ سویت یونین جیسی سپر طاقت کی جب اقتصادیات ومعیشت رک گئی تو ان کا نام صفحہ ہستی سے مٹ گیا . انہوں نے کہاکہ یہ ہے وہ جنگ جو میرے اکابر نے لڑی ہے اور ان کا قرض ہے ہم پر اور ان شاء اللہ پاکستان کے بقاء کی جنگ خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے . انہوں نے کہاکہ اس وقت پاکستان کی معیشت کی کشتی غرقاب ہونے کے قریب ہے،بعض لوگ کہتے ہیں کہ ریاست کی بقاء کا دارومدار دفاعی قوت پر ہے جبکہ میں ایک طالب علم کی حیثیت سے کہتا ہوں کہ دفاعی قوت ثانوی چیز ہے جب کہ معیشت اولوی چیز ہے،آج ھم معیشت میں ایران اور دیگر ممالک سے بھی نیچے گر گئے ہیں . انہوں نے کہاکہ ہمیں سب چیزوں کو ٹھیک کرنا ہے،2008 سے 2018 تک جتنے قرضے لئے گئے ہیں ان تین سالوں میں اس سے دگنے قرضے لئے گئے ہیں،ہم نے آج سے بارہ سال قبل کہا تھا کہ عمران خان پاکستانی سیاست کا ایک غیر ضروری عنصر ہے جس کے ذریعے ملک کو گروی رکھا جائیگا . انہوں نے کہاکہ آج ڈالر کا ریٹ 179 تک پہنچ چکا ہے،ابھی چیلنج یہ ہے کہ عمران کے بعد دوبارہ اس معیشت کو وہاں لیجایا جائے جہاں پہلے تھا اس چیلنج کو قبول کون کریگا . انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بی جی پی کی حکومت تھی تو اس کا حکمران بس میں لاہور آیا تھا،ہم سے تجارت کرنے کیلئے اور آج بھی بی جی پی کی حکومت ہے ابھی ان کا رویہ کیا ہے،یہ مودی کو دعا دینے والا اور اسکی کامیابی کی امیدیں کرنے والے سے معلوم کرو کہ آج کشمیر کہاں ہے؟ . انہوں نے کہاکہ ستر سال سے ہم نے ان کے خون عزت و قربانیوں کو بیچا اور ہم نے بغیر کسی عوض کے ان کو بیچ دیا،دنیا کے کسی حکمران نے کسی قوم کے ساتھ اتنا بڑا دھوکہ نہیں کیا جتنا بڑا دھوکہ عمران خان نے کشمیریوں کے ساتھ کیا اور یہی حالت جو حکمرانون اور انڈیا نے کشمیر کے ساتھ کیا وہی حالت فاٹا کے عوام کے ساتھ بھی زیادتی ہوئی ہے،فاٹا اور کشمیر دونوں کا اس وقت کوئی وارث نہیں ہے . انہوں نے کہاکہ ہمارا نوجوان بہت مظلوم ہے اسکو ایک کروڑ نوکریوں کا جھانسا دے کر ایک کروڑ لوگوں کو بے روز گار کیا گیا،پچاس لاکھ گھر بنانے کا وعدہ کیا لیکن پچاس لاکھ لوگوں کو بے گھر کیا گیا،نعروں سے ملک نہیں چل سکتا . انہوں نے کہاکہ اگر میں یہ کہوں کہ اس وقت پاکستان میں کسی کے پاس پاکستان کو چلانے کیلئے منشور ہے تو وہ منشور سب سے زیادہ جمعیت علماء اسلام کے پاس ہے،یہاں قانوں سازی ایف اے ٹی ایف کے مرضی کے مطابق ہوئی ہے،جو حکومت خود دھاندلی کے ذریعے آئی ہے وہ خود دھاندلی کے متعلق قانون سازی کروا رہی ہے حالانکہ اس مشین کو پوری دنیا مسترد کر چکی ہے . انہوں نے کہاکہ انسانیت کو جس طرح امریکہ نے ذلیل کیا اسکی دستان کہیں نہیں ملتی،آج وہ تمام جیلیں جو امریکہ کے ہاتھ میں تھیں جب امارت اسلامیہ کے ہاتھ میں آئی ہیں تو ان کو دیکھ کر انسان دنگ رہ گئے،اب امریکہ اس شکست کے بعد سپر پاور نہیں رہا،آج جو قانون سازیاں ہو رہی ہے یہ جو قرآن و حدیث کے متصادم ہے،یہ صریح قرآن کی خلاف ہے اور یہ جہالت ہے،آج کے یہ قانون ساز ادارے قرآن کے بالکل متضاد قانون سازی کر رہے ہیں،اس پاکستان میں آئین کہتا ہے کہ قانون سازی قرآن و سنت کے مطابق ہوگی جو قرآن و سنت کے مخالف ہوگی ہم اس کو رد کرتے ہیں،ہمارے پورے قوم کے مابین آئین ایک میثاق ملی کی حیثیت رکھتا ہے،یہ ملک تب رہ سکتا ہے جب ھم آئین کے حدود میں رہ کر قرآن و حدیث کے مطابق قانوں سازی کریں،ہمارے مالیاتی ادارہ آزاد ہونے چاہئیں،ہمیں خود مختار ہونا چاہیے،ان شاء اللہ اسی ہمت و عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو پاکستان کو اسلامی تشخص اور وقار برقرار رکھ سکیں گے،ہم نے کہا تھا کہ نیب ہمیں نہیں چھیڑ سکتا اسے منہ کی کھانی پڑے گی . . .

متعلقہ خبریں