دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مردوں پر گھریلو تشدد ہوتا ہے لیکن مانتے نہیں: ڈاکٹر شہباز گل

لاہور(قدرت روزنامہ) دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مردوں پر گھریلو تشدد ہوتا ہے لیکن مانتے نہیں . ایسے ایک دو دوست شام کو میرے پاس آ کر پناہ لیتے ہیں، بلکہ ایک تو میرے گھر میں ہی ہوتا ہے .

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ دنیا کی طرح پاکستان میں بھی مردوں پر گھریلو تشدد ہوتا ہے لیکن مانتے نہیں . گورنر ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایسے ایک دو دوست شام کو میرے پاس آ کر پناہ لیتے ہیں، بلکہ ایک تو میرے گھر میں ہی ہوتا ہے . تقریب سے خطاب میں معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں بھی مردوں کو ٹکا کر مار پڑتی . انہوں نے کہا کہ ایسے ایک دو دوست شام کو میرے پاس پناہ لینے کے لیے آ کر بیٹھ جاتے ہیں . شہباز گل کا کہنا تھا کہ ایک دوست تو میرے گھر میں ہی ہوتا ہے . انہوں نے کہا کہ امریکہ میں دس ملین لوگ ہر سال گھریلو تشدد کا شکار ہوتے ہیں، برطانیہ میں یہ شرح 7.9 فیصد، ملائیشیاء میں4.9 ہے اور بھار ت میں 19 فیصد تک ہے، جبکہ پاکستان کی جتنی گھناؤنی تصویر دکھائی جاتی ہے اتنی ہے نہیں . گورنر ہاؤس لاہور میں انسانی حقوق کے عالمی دن کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے کراچی میں اس گرین لائن منصوبے کا علامتی افتتاح کیا جس کے لئے کوئی پیسہ نہیں رکھا گیا بلکہ اس کے پیسے لوٹ کر لندن میں فلیٹس بنا لیے گئے، آپ بالکل افتتاح کیجیے لیکن اگر آپ نے خربوزے کھانے ہیں تو پھر اس کے بیج بھی کھانے پڑیں گے، آپ کو بجلی کے مہنگے منصوبوں، بیس ارب ڈالر کے تجارتی خسارے کی ذمہ داری بھی لینا پڑے گی . انہوں نے کہا کہ سروے کے مطابق عدلیہ اور پولیس کرپٹ ترین ادارے ہیں کیا عمران خان کی حکومت نے تین سال میں انہیں کرپٹ بنایا ہے، بلکہ ہمارے دور میں ان میں بہتری آئی ہے . ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے اپنے ذہن میں بہت کچھ سوچ رکھا ہے، کئی دہائیوں بعد جب نارروال میں کچھ نہ کچھ بنے گا تو کہیں احسن اقبال اس وقت بھی علامتی افتتاح نہ کردیں کہ اس کا خواب تو میں دیکھا تھا . انہوں نے کہا کہ یہاں پر امیر اور غریب کا فرق ہے ان کے لیے دو پاکستان ہیں اور اس کی وجہ قانون کی عملداری نہ ہونا ہے . میرا ہتک عزت کا دعویٰ دو سال سے چل رہا ہے حالانکہ میں حکومتی عہدیدار ہوں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ دو چار سال اور بھی چلے گا . جب تک قانون کی عملداری نہیں ہو گی کوئی معاشرہ آگے نہیں بڑھ سکتا . انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے منصوبوں کے حوالے سے چار ہزار حکم امتناعی ہیں، مسابقتی کمیشن نے 27 کروڑ روپے جرمانہ کیا اس پر عدالت کا بارہ سال حکم امتناعی رہا، ہمارے دور میں شوگر ملوں کو چالیس ارب کا جرمانہ ہوا اس کا بھی حکم امتناعی آ گیا ہے . یہاں جس کی مرضی پگڑی اچھال دیں کوئی قانون نہیں ہے، خاتون عدالت نہیں جاتی اتنا لمبا کیس کون لڑے گا، جب قانون کی عملداری ہو گی تو پھر ہی انسانی حقوق پنپ سکیں گے . . .

متعلقہ خبریں