’’وفاقی حکومت کراچی ہی نہیں پورے سندھ کو صحت کارڈ اور راشن پروگرام میں لانا چاہتی ہے لیکن سندھ حکومت تیار نہیں‘‘ کراچی کو نیا پاکستان صحت کارڈ کا حصہ نہ بنانے کے سوال پر وزیر اطلاعات فواد چودھری کا جواب

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ’’وفاقی حکومت کراچی ہی نہیں پورے سندھ کو صحت کارڈ اور راشن پروگرام میں لانا چاہتی ہے لیکن سندھ حکومت تیار نہیں‘‘ کراچی کو نیا پاکستان صحت کارڈ کا حصہ نہ بنانے کے سوال پر وزیر اطلاعات فواد چودھری کا جواب . تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پنجاب میں صحت کارڈ کا اجراء کردیا ہے .

جس پر عوامی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک صارف کی جانب سے شکوہ کیا گیا . ٹوئیٹر صارف نے لکھا کہ ’’وزیراعظم صاحب کراچی والوں کو بھی نیا پاکستان صحت کارڈ دیں‘‘ ٹوئیٹر صارف کو جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ ’’وفاقی حکومت کراچی ہی نہیں پورے سندھ کو صحت کارڈ اور راشن پروگرام میں لانا چاہتی ہے لیکن سندھ حکومت تیار نہیں‘‘ . واضح رہے پنجاب حکومت نے نیا پاکستان صحت کارڈ پروگرام کا آغاز کر دیا ہے . سوموار کو وزیر اعظم عمران خان نے نیا پاکستان صحت کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک غریب گھرانے میں جب بیماری ہوتی ہے تو اس گھر پر کیا گزرتی ہے؟ مجھے اس کا علم نہیں تھا جب تک میری والدہ کو کینسر نہیں ہوئی، اس سے پہلے اللہ نے مجھے کبھی بیماریوں کا سامنا نہیں کروایاتھا، لیکن مجھے پتا چلا کہ ایک گھر پر کتنی بے بسی ہوتی ہے جب آپ اس بیماری کاعلاج نہیں کروا سکتے، کیونکہ اس وقت کینسرکا پاکستان میں علاج نہیں تھا، اس وقت میں ہمارے گھر پراللہ کا عذاب تھا، ہم کچھ نہیں کرسکتے تھے، ہم نے اپنی والدہ کو تکلیف میں دیکھا،انہیں علاج کیلئے باہر لے کر گئے، انہیں چوتھی اسٹیج کا کینسر کا تھا جب پاکستان واپس لایا، میں نے سوچا کہ ہمارے پاس تو وسائل بھی ہیں پھر ہمیں مشکلات سے گزرنا پڑا . کینسر کا بڑا مہنگا علاج تھا، اس لیے شوکت خانم کینسر ہسپتال بنانے کا سوچا، پھر میں نے وہاں غریب لوگوں کو علاج کرواتے دیکھا، معاشرے کیلئے اگر آپ کام کرنا چاہتے ہیں تو کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ ہمارے پاس پیسے بھی تھے اور علاج نہیں کروا سکے، میں نے سوچا ایک طریقہ ہے کہ ہیلتھ انشورنس دی جائے . تاکہ کسی کو بیماری کے باعث علاج کروانے کا خوف نہ ہو . انہوں نے کہا کہ ریاست مدینہ ایک نکتہ سمجھنا ہوگا جب پیارے رسول ﷺ نے ریاست مدینہ کی سربراہی سنبھالی تو مسلمان غریب تھے ہجرت کرکے آئے تھے توان کے پاس کچھ نہیں تھا، تب پیارے رسول ﷺ نے فیصلہ کیا کہ ریاست غریبوں کی ذمہ داری لے گی . جب ہمیں اس کو سٹڈی کرتے ہیں تو اللہ ہمیں بتاتا ہے کہ پہلے آپ ریاست میں انسانیت لے کر آئیں پھر ان کے پاس پیسا آئے گا، ہم نے 74سالوں سے پیسے کا انتظار کیا کہ پیسا آئے گا پھر فلاحی ریاست بنائیں گے . لیکن مدینہ میں پیارے رسول ﷺ نے ثابت کیا کہ پہلے انسانیت کا نظام پھر خوشحالی آئے گی . اللہ تب خوش ہوتا جب مخلوق کی خدمت کی جائے . شوکت خانم ہسپتال میں آج 70فیصد لوگوں کا مفت علاج ہورہا ہے . کورونا آیا تو مجھے اپوزیشن نے کہا کہ اس کو لاک ڈاؤن کرنا چاہیے ، کورونا سے مرنے والوں کی وزیراعظم پر ایف آئی آر کاٹی جائے، میں نے لاک ڈاؤن اس لیے نہیں لگایا اور سوال کیا کہ دیہاڑی دار ، چھابڑی والے کا کیا بنے گا؟اس لیے اشرافیہ کو غریبوں کی فکر نہیں ہے، میں ان سے پوچھتا تھا کہ ہم ان کے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے؟ اس کا کوئی جواب نہیں دیتا تھا . آج دنیا کہہ رہی ہے کہ پاکستان نمبر ون پر ہے جس نے معیشت اور عوام دونوں کو کورونا کے دوران بچا لیا . ہمسایہ ملک کو دیکھ لیں وہاں معیشت بھی تباہ ہوئی اور عوام بھی ہلاک ہوئی، لیکن یہاں پاکستان پر اللہ کا رحمت ہے . ہیلتھ کارڈ انشورنس پر تین سالوں میں 440 ارب خرچ ہوگا . ہیلتھ انشورنس دراصل ہیلتھ سسٹم ہے، اب چھوٹے اور غریب علاقوں میں پرائیویٹ سیکٹر ہسپتال بنائے گا . پنجاب میں ہسپتالوں کا جال بچھ جائے گا . انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی بات کرنا چاہتا ہوں، احساس راشن کارڈپاکستان کی آدھی آبادی جن کی آمدنی 50 ہزار سے کم ہے ان کو احساس کارڈ دیا جائے گا، جس پرکریانہ اسٹورز پرآٹا، دالوں، گھی پر 30 فیصد رعایت ملے گی . جب تک مہنگائی کا سیزن نہیں نکل جاتا،جب تک مہنگائی ہے عوام کیلئے مشکل وقت ہے ، پوری کوشش ہے کہ عوام کیلئے آسانی پید اکریں . . .

متعلقہ خبریں