واضح کہتا ہوں سوا 13 فیصد شرح سود جیسی صورتحال نہیں دیکھ رہا،رضا باقر

لاہور(قدرت روزنامہ)گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ واضح کہتا ہوں سوا 13فیصد شرح سود جیسی صورتحال نہیں دیکھ رہا، ماضی میں بحران کے باعث شرح سود 13فیصد کی گئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھوڑا بڑھ سکتا ہے پھر آہستہ آہستہ کم ہوجائے گا،وقت پر فیصلے کررہے ماضی جیسی صورتحال نہیں ہوگی . انہوں نے نجی ٹی وی جیونیوز کے پروگرام شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واضح کہہ رہا ہوں سوا 13فیصد شرح سود والی صورتحال نہیں دیکھ رہا ،پچھلی بارجب شرح سود 13فیصد کی گئی تو وہ وقت بحران کا تھا،اس وقت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 19ارب ڈالر تھا، جس سے نکلنے کیلئے انتہائی اقدامات ضروری تھے، اس بار وقت پر فیصلے کر رہے ہیں، ماضی جیسی صورتحال نہیں ہوگی،2016میں جب کرنٹ اکاؤنٹ بڑھنا شروع ہوا تو وہ بڑھتا ہی چلا گیا اس حوالے سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا .

کچھ وجوہات کی بناء پر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے پھر آہستہ آہستہ کم ہوجائے گا . انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں زیادہ ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی ہے، فنانس ڈویژن اور اسٹیٹ بینک میں اچھے انداز میں کوآرڈی نیشن ہے . انہوں نے کہا کہ جب پالیسی ریٹ بڑھتا ہے تو بینک میں ڈپازٹ کرانے والوں کو فائدہ ہوتا ہے . مزید برآں اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے نئی مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریٹ میں 100بیسس پوائنٹس بڑھا کر شرح سود 9.75فیصد کرنے کا اعلان کیا ہے . منگل کو جاری اعلامیہ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے کہا کہ اس فیصلے کا مقصد مہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے اس حوالے سے بتایا گیا کہ پچھلے اجلاس کے بعد سے سرگرمی کے اظہاریے مضبوط رہے جبکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے اس حوالے سے بتایا گیا کہ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5فیصد ہو گئی، شہری علاقوں میں قوزی مہنگائی بڑھ کر 7.6فیصد اور دیہی علاقوں میں 8.2فیصد ہو گئی . مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اجناس کی بلند قیمتوں کو درآمدی بل میں خاطر خواہ اضافے کی وجہ قرار دیا جس کی وجہ سے نومبر میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 5ارب ڈالر ہو گیا . . .

متعلقہ خبریں