ن لیگ نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنا کر مقتدر قوتوں کو واضح پیغام دے دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) ن لیگ نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار بنا کر مقتدر قوتوں کو واضح پیغام دے دیا . معروف صحافی سلمان غنی اپنے تجزیے میں کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو ٹارگٹ کرنے کا عمل ظاہر کرتا ہے کہ وہ ان کے سیاسی و پارلیمانی کردار سے پریشان ہے .

اوران پر کرپشن کے الزامات خصوصاَ منی لانڈرنگ کے عمل کو جواز بنا کر ایک مہم شروع کر رہی ہے . خود وزیراعظم عمران خان نے اپنی جماعت کے ذمہ داران اور حکومتی ترجمانوں کے اجلاس میں باقاعدہ ہدایات جاری کیں ہیں کہ جسٹس (ر) وجیہہ الدین کے الزامات پر ردِعمل کا اظہار نہ کیا جائے اور شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات کو اجاگر کیا جائے تاکہ عوام میں ان کی حیثیت اور اہمیت متاثر ہو سکے . مذکورہ اجلاس میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر منی لانڈرنگ کے عمل کے حوالے سے بریفنگ دی گئی . کرپشن میں کون ملوث ہے اس کا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے تاہم ایسا محسوس ہوتا ہے کہ حکومت شہباز شریف سے خطرہ محسوس کرتی ہے . وہ انہیں ٹارگٹ کرکے ان کی پوزیشن اور سیاسی اہمیت پر اثرانداز ہونا چاہتی ہے . اس مرحلہ پر آخر شہباز شریف ہی حکومتی ٹارگٹ کیوں ہیں ، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کسی بھی جمہوری سسٹم میں اپوزیشن اور اپوزیشن لیڈر ہی متبادل لیڈر شپ کہلاتی ہے . سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف غیر علانیہ طور پر حکومت کو کہیں نہ کہیں زچ کر رہے ہیں اور ان کی حکومت خطرہ محسوس کرتی ہے . حال ہی میں شاہد خاقان عباسی کی جانب سے اس بیان سے ایک بات تو واضح ہو گئی کہ ن لیگ میں تقسیم اور خصوصاَ وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے حوالے سے ہونے والی چہ مگوئیاں کا خاتمہ ہو گیا . شہباز شریف ان ہاؤس تبدیلی کے امیدوار ہوں گے یا آنے والے انتخابات میں انہیں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کیا جائے گا اس حوالے سے تو بحث ہی ختم ہو گئی . لیکن ن لیگ کے اس اعلان نے حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی اور ظاہر کر دیا کہ جس شخص کو حکومت ٹارگٹ کرکے نااہل قرار دینے کے عمل کے لیے سرگرم ہے، وہی آنے والے وقت میں ان کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں اور شہباز شریف کے حوالے سے یہ تاثر بھی حکومتی اور سیاسی حلقوں میں نمایاں ہے کہ شریف خاندان میں سے شہباز شریف ہی مقتدر حلقوں کے لیے قابل قبول ہو سکتے ہیں . اعلیٰ سطح کے سیاسی حلقے اس امر پر غور و خوخ کرتے دکھائی دے رہے ہیں کہ شاہد خاقان کو یہ بیان دینے کی ضرورت کیوں پیش آئی . کیا حکومت کو کوئی خطرہ ہے یا ان ہاؤس تبدیلی کے آپشن کو بروئے کار لایا جا رہا ہے . غالبا یہ پیغام مقتدر قوتوں کو بھی دینا ضرورت تھا . . .

متعلقہ خبریں