مردہ خاتون کو مشینوں کے سہارے زندہ رکھا گیا کیونکہ ۔۔۔ 123 دن بعد کیا ہوا؟

(قدرت روزنامہ)کبھی کبھار ایسے دکھ بھرے اور اشکبار کردینے والے واقعات سننے کو ملتے ہیں جس کو پڑھ کر دل خون کے آنسو رونے لگاتا ہے . ایسا ہی ایک کہانی سوشل میڈیا پر چند دنوں سے وائرل ہورہی ہے جسے پڑھ محسوس ہوگا کہ آج بھی انسانیت زندہ ہے .

یہ واقعہ 2017کا ہے جب ایک دماغی طور پر مُردہ برازیلی خاتون کو مشینوں کے سہارے ایک سو تئیس دن تک زندہ رکھا گیا تا کہ اس کے پیٹ میں موجود جڑواں بچے اس دنیا میں آ سکیں . حمل کے دوران اکیس سالہ خاتون سٹروک ( دماغ تک خون کی رسائی کم یا بند ہو جانا) کے باعث دماغی طور پر مرُدہ گئی لیکن اس کے پیٹ میں موجود دو سے اڑھائی کے دو ننھے ننھے وجود کا دل دھڑکتا رہا . بچوں میں زندگی کی رمق پا کر ہسپتال کے ڈاکٹرز نے تاریخی فیصلہ کیا کہ اس خاتون کو مشینی آلات کے سہارے زندہ رکھا جائے . ایک سو تئیس دن کے بعد یہ دونوں بچے ست ماہے ( سات ماہ کے بعد پیدائش) پیدا ہوئے . ان کی زندگی بھی خطرے میں تھی لیکن یہ بچے بھی اپنی ماں کی مانند فائٹر نکلے اور جی گئے . ان کے پیدائش کے بعد ان کی ماں کا وینٹی لیٹر بند کر دیا گیا اور اس کے اعضاء دو مریضوں کو ڈونیٹ کر دیے گئے . یہ میڈیکل کی تاریخ کا سب سے تہلکہ واقعہ تھا کہ کوئی بھی حاملہ خاتون ایک تئیس دن دماغی طور پر مُردہ رہ کر بچے پیدا کر جائے . اس میں بہت بڑا ہاتھ دوائیوں کی مسلسل سپلائی کا تھا جس نے مشینوں کے ذریعے ہی اس خاتون کو زندہ رکھا . ہر قسم کی میڈیکل ایمرجنسی کے لیے یہ خاتون پورے ہسپتال کی پہلی ترجیح تھی . بے شک ایسے ہی ڈاکٹرز محسن انسانیت ہیں . . .

متعلقہ خبریں