ریکوڈک سے متعلق ہمیں بڑی بھیانک تصویر دکھائی گئی، سردار یار محمد رند

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف بلوچستان کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ ریکوڈک سے متعلق ہمیں بڑی بھیانک تصویر دکھائی گئی اور ہمیں بتایا گیا کہ عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے تحت پاکستان کی وفاقی حکومت کو غیرملکی کمپنی کو 10ارب ڈالر جبکہ بلوچستان کو 4ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے اور رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں یومیہ 60لاکھ ڈالر سود لگے گا جبکہ امریکہ میں روز ویلٹ ہوٹل سمیت پاکستان کے بیرون ملک اثاثے بھی ضبط یا منجمد ہوں گے . گزشتہ روز وفاق میں برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے ٹیلیفون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ریکوڈک سے متعلق ہمیں بڑی بھیانک تصویر دکھائی گئی اور ہمیں بتایا گیا کہ عالمی ثالثی عدالت کے فیصلے کے تحت پاکستان کی وفاقی حکومت کو غیرملکی کمپنی کو 10ارب ڈالر جبکہ بلوچستان کو 4ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے اور رقم ادا نہ کرنے کی صورت میں یومیہ 60لاکھ ڈالر سود لگے گا جبکہ امریکہ میں روز ویلٹ ہوٹل سمیت پاکستان کے بیرون ملک اثاثے بھی ضبط یا منجمد ہوں گے .

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ان کی نیت یہی ہے کہ اسی کمپنی کے ساتھ معاملات طے کیے جائیں گے اور جرمانہ حکومت کے حصے میں سے کاٹا جائے گا . سردار یار محمد رند نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک پر از سرنو معاہدے کے نکات حوصلہ افزا نہیں لگ رہے، ماضی کی حکومت کی غلطیوں کا خمیازہ صوبے، ملک اور عوام نے بھگتنا ہے . پی ٹی آئی رہنما نے مطالبہ کیا ہے کہ ریکوڈک پر از سرنو معاہدے سے قبل ٹرتھ کمیشن بنا کر ماضی میں ہونے والے غلط فیصلوں اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے . اس منصوبے پر ان کیمرا بریفنگ کی بجائیعام اجلاس میں حقائق اور نئے معاہدے کے نکات بلوچستان اور پاکستان کے عوام کے سامنے لائے جائیں اور عوام کو اعتماد میں لے کر فیصلے کیے جائیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثنا اللہ بلوچ نے اردو نیوز کو ٹیلیفون پر بتایا کہ وہ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اجلاس میں شریک نہیں ہوسکے تاہم ان کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلی نے 2019اور ایک ماہ قبل دوسری مرتبہ اس حوالے سے قرارداد منظور کی تھی، اسمبلی کے ارکان کو اس اہم مسئلے پر اعتماد میں لینا ہماری کامیابی ہے . ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کا کیس تقریبا ایک دہائی سے عدالتوں میں چلا آ رہا ہے . وفاقی حکومت اس کیس کو دیکھ رہی تھی اور صوبے میں چند ہی لوگوں کو اس سلسلے میں معلومات تھیں . انہوں نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں کہ بریفنگ میں کیا بتایا گیا لیکن سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے کہ عالمی سطح پر بولی دیے بغیر اس منصوبے پر دوبارہ کام نہیں کیا جا سکتا . . .

متعلقہ خبریں