’’ میرے گھر میں گھس کر کچھ افراد نے دھمکیاں دیں اور ہراساں کیا ‘‘ جسٹس فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے حکومت کو خط لکھ دیا
کراچی(قدرت روزنامہ)سپریم کورٹ کے سنئر جج جسٹس قاضی فائز عی ج کی اہلہی سرینا عیدھ نے وفاق اور سندھ کی صوبائی حکومت کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے چند افراد کی جانب سے گھر میں گھس کر ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کا الزام عائد کیاہے .
تفصیلات کے مطابق سرینا عیسیٰ نے خط میں کہاہے کہ 29 دسمبر کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں اپنی بیٹی کے ہمراہ اپنے مکان میں رنگ و روغن کی نگرانی کررہی تھیں کہ دو افراد گھر میں داخل ہوئےاور اپنا تعارف ریاستی ادارے کے ملازم کے طور پر کروایا تاہم میں نے ان سے شناخت طلب کی لیکن انہوں نے انکار کر دیا اور نام بتانے سے بھی گریز کرتے رہے بعدازاں ایک شخص نے اپنا نام بتایا .
انہوں نے مجھ سے چار صفحات پر مشتمل ایک دستاویز بھرنے کیلئے کہا جس میں ذاتی نوعیت کی معلومات درج کرنے کا کہا گیا تھا ، اس دستاویز پر کسی بھی ادارے کا نام درج نہیں تھا . اس وقت میں میں اور میری بیتی تھی ، ہم دونوں بری طرح سے ڈر گئے تھے کہ کس طرح دو افراد ہمارے گھر میں گھس آئے جیسے ہم کوئی مجرم ہیں . وہ دونوں افراد مجھے دھمکیاں دیتے ہوئے وہاں سے چلے گئے کہ ہم دو روز بعد دوبارہ آئیں گے اور آپ سے ڈاکیومنٹ بھرا ہوا واپس لے جائیں گے .
سرینا عیسیٰ کا اپنی درخواست میں کہناتھا کہ ان دو افراد کے جانے کے کچھ دیر بعد دو ااور افراد گھر میں گھس آئے اور اپنا تعارف سرکاری اہلکاروں کے طور پر کروایا اور کہا کہ انہیں وزارت داخلہ نے بھیجا ہے ،اور ان دونوں نے بھی مجھ سے اہل خانہ کے بارے میں سوالات کرنے شروع کر دیئے ،میں نے ان سے تحریری اجازت نامہ ، تعارفی کارڈ یا شناختی کارڈ کی کاپیاں طلب کیں ،لیکن انہوں نے کچھ بھی دینے سے انکار کر دیا . میں نے ان دونوں افراد کے سامنے ڈی ایچ اے کے سینئر افسر کو فون کیا اور اسے صورتحال سے آگاہ کیا ، انہوں نے بتایا کہ ملٹری سٹیٹ آفس اور کنٹونمنٹ بورڈ کو ایسی کوئی بھی معلومات درکار نہیں ہیں اور ان افراد کو ڈی ایچ اے کی جانب سے نہیں بھیجا گیا .
ان افراد سے جب میں نے وہ کاغذات طلب کیئے جس پر وہ انفارمیشن لینا چاہتے تھے تو انہوں نے میرا واٹس ایپ نمبر طلب کیا اور کہا کہ وہ مجھے بھیج دیں گے ، انہوں نے کہا کہ وہ دوبارہ آئیں گے اس لیے بہتر ہے کہ آپ معلومات فراہم کردیں یا پھر نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہو جائیں . سرینا عیسی نے تین صفحات پر مبنی اپنے خط میں مطالبہ کیا ہے کہ اس کی انکوائری کی جانی چاہئے .
. .