ممبئی (قدرت روزنامہ) ممبئی پولیس کی تحقیقات کے مطابق بلی بائی ایپ کا مقصد بظاہر سکھ اور مسلم کمیونٹیز کے درمیان دراڑ پیدا کرنا تھا . پولیس نے بتایا کہ مسلم خواتین کو نشانہ بنانے والے ‘بلی بائی’ ایپ کی تشہیر میں ملوث افراد نے ٹویٹر ہینڈلز میں سکھ برادری سے متعلق ناموں کو استعمال کیا ہے، ملزمان کا مقصد فرقہ وارانہ کشیدگی کو فروغ دینا تھا جسے تین ملزمان کی فوری گرفتاری سے روک دیا گیا .
بھارتی پولیس کمشنر ہیمنت ناگرالے نے میڈیا کو بتایا سکھ برادری سے متعلق ناموں کا استعمال اس بات کو ظاہر کرنے کے لیے کیا گیا کہ یہ ٹوئٹر ہینڈل اس کمیونٹی کے افراد نے بنائے ہیں . یہ تمام ٹویٹر ہینڈل مبینہ طور پر سکھ برادری خالصہ سکھ فورس سے منسلک تھے .
یہ بھی بتایا گیا کہ بلی بائی ایپ نے “ورچوئل نیلامی” کے لیے خواتین کی تصاویر ڈسپلے کیں، یہ اس سلائیڈیل ایپ کیس سے ملتا جلتا ہے جو چھ ماہ قبل سامنے آیا تھا . چھ ماہ قبل اوپن سورس سافٹ ویئر پلیٹ فارم گٹ حب کا استعمال کرتے ہوئے سولی بائی نامی ایپ بنائی گئی تھی جس پر مسلم خواتین کی تصاویر پوسٹ کی گئی تھیں اور بلی بائی ایپ کے ساتھ بھی ایسا ہی طریقہ کار انجام دیا گیا تھا . پولیس نے اب تک تین افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں ایک لڑکی اور دو انجینیئر اسٹوڈینٹس شامل ہیں . واضح رہے کہ بھارت میں سوشل میڈیا ایپ پر مسلمان خواتین کی نیلامی کی جارہی تھی . رپورٹس کے مطابق یہ ایپ مائیکروسافٹ کے سافٹ ویئر شیئرنگ پلیٹ فارم ’گِٹ حب‘ پر بنائی گئی تھی لیکن درجنوں لوگوں کی جانب سے شکایت کے بعد اس ایپ کو بنانے والے صارف کو اس پلیٹ فارم سے بلاک کردیا گیا تھا .