زیارت میں جونیپر کے 70فیصد درخت کاٹ دئے گئے ہیں، اراکین بلوچستان اسمبلی

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)صوبائی وزراء، حکومتی اور اپوزیشن ارکا ن اسمبلی نے صوبے میں گیس پریشر کی کمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ صوبے میں گیس پریشر فوری طور پر بحال کیا جائے، پیر کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا . ا جلاس کے آغازپر جے یوآئی کے اصغر علی ترین نے پشین سے تعلق رکھنے والے سید فریداللہ اور ان کے اہلخانہ کے لئے ایوان میں فاتحہ خوانی کی استدعا کی جو گزشتہ روز ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوئے تھے جس پر ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی بعدازاں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے اصغر علی ترین نے کہا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ خونی شاہراہ بن چکی ہے جہاں آئے روز خوفناک ٹریفک حادثات معمول بن چکے ہیں سید فریداللہ گزشتہ روز اپنی فیملی کے ہمراہ کراچی جارہے تھے اور خوفناک ٹریفک حادثے کے نتیجے میں فریداللہ سمیت چار افراد شہید ہوگئے ایک ہی گھر سے چار جنازوں کا اٹھنا بہت بڑا غم ہے اس شاہراہ پر آئے روزحادثات ہوتے ہیں پچھلے دنوں چیئر مین سینٹ کے بھائی بھی اسی شاہراہ پر ٹریفک حادثے میں شہید ہوگئے تھے یہ صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لے .

اس موقع پر ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل نے انہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ اس شاہراہ کی فزیبلٹی ہوچکی ہے جلد ہی کام بھی شروع ہوجائے گا جس پر اصغر علی ترین کا کہنا تھا کہ یہ باتیں ہم عرصہ دراز سے سن رہے ہیں کہ فزیبلٹی ہوگئی لیکن عملاً کوئی کام نہیں ہورہا ہم کوئی اورنج لائن یا موٹروے کی ڈیمانڈ نہیں کررہے صرف یہ کہتے ہیں کہ اس خونی شاہراہ کو دو رویہ بنایا جائے . پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ صوبے میں ایک دو رویہ شاہراہ نہیں ہے سی پیک کے تحت صوبے میں کہیں منصوبے شروع نہیں کئے گئے سوا ئے گوادر کے جہاں دو تین منصوبوں پرکام ہوا ہے انہوں نے کہا کہ دو سال کے دوران بلوچستان میں 9ہزار لوگ ٹریفک حادثات میں شہید ہوئے ہیں انہوں نے اپنے حلقے میں گیس پریشر میں کمی کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ ان کے حلقے میں گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے صوبے کے لوگ گیس کو ضروریات زندگی پوری کرنے کے لئے نہیں بلکہ اپنی زندگیاں بچانے کے لئے استعمال کرتے ہیں زیارت میں جونیپر کے 70فیصد درخت کاٹ دئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ سیب کی درآمد سے بلوچستان کے زمینداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اس پر پابندی عائد کی جائے . صوبائی وزیر خزانہ نورمحمد دمڑ نے عوامی مفاد کے نکتے پر ایوان کی توجہ زیارت اوردیگر علاقوں میں گیس پریشر اور ہمسایہ ملک سے سیب امپورٹ کرنے کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس وقت بلوچستان سمیت ملک بھر میں سردی کی لہر جاری ہے کوئٹہ زیارت اور بلوچستان کے وہ علاقے جہاں درجہ حرارت منفی میں ہے اور گیس کی سہولت میسر ہونے کے باوجود مائنس ٹمپریچر میں گیس پریشر نہ ہونے سے ان علاقوں کے عوام کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے اصولاً تویہ ہونا چاہئے تھا کہ ملک کے باقی علاقوں سے سردی کے پیش نظر گیس کی کٹوتی کرکے کوئٹہ اور زیارت کوفراہمی کی جاتی لیکن ایسا نہیں ہوا اس مسئلے پر وفاقی حکومت سے بات کرنی چاہئے ارباب اختیار زیارت اور صوبے کے دیگر سرد علاقوں کے عوام پر رحم کریں انہوں نے کہا کہ شدید سرد موسم میں گیس دستیاب نہ ہونے سے لوگ قیمتی جنگلات کاٹنے پر مجبور ہیں صنوبر کے قیمتی جنگلات ہمارا قومی اثاثہ ہے انسانوں اور جنگلات کو بچانے کے لئے ضروری ہے کہ گیس کی فراہمی یقینی بنائی جائے . انہوں نے کہا کہ زیارت اور صوبے کے دیگر علاقوں کے زمیندار اس وقت ایرانی سیب کی وجہ سے پریشان ہیں ہمارے زمیندار پورا سال محنت کرتے ہیں لیکن جونہی سیب کی فصل تیار ہو کر فروٹ منڈی تک پہنچتی ہے ہمسایہ ملک سے سیب امپورٹ کرکے اور چوری چھپے لانے کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ہمیں اپنے زمینداروں کے لئے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے ان کو سپورٹ کرنا چاہئے اس مسئلے پر پورے ایوان کو ہم آواز ہونا چاہئے .

. .

متعلقہ خبریں