پی ڈی ایم کی تمام کوششیں رائیگاں،عمران خان نے اپنا ترپ کا پتہ چل دیا،کونسی دو اہم سمریاں چپکے سے منظور کرالی

لاہور(قدرت روزنامہ)اعزاز سید اپنے کالم میں لکھتے ہیں عمران خان حکومت کا کڑا ناقد ہونے کے باوجود مجھے حکومت جاتی نظر آتی ہے نہ اپوزیشن کی طرف سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی کوئی صورت نظر آرہی ہے . تاہم پاکستان کے سیاسی منظرنامے پر کچھ ایسے واقعات ضرور رونما ہوئے ہیں جن سے فضا میں ہلچل اور کھیل میں دلچسپی پیدا ہوئی ہے .

ان واقعات میں سب سے پہلے 5 فروری 2022 کو لاہور میں آصف علی زرداری کی لیڈر آف دی اپوزیشن میاں شہباز شریف سے ملاقات ہے . اس ملاقات میں پرانے کھلاڑیوں کے ساتھ نوجوان سیاستدان بلاول بھٹو زرداری، مریم نواز اور حمزہ شہباز بھی موجود تھے . زرداری کی سیاست کو سمجھنے والے لوگ اس بات سے آشنا ہیں کہ وہ اپنے پتے کھیل کرمرضی کا سیاسی منظرنامہ تشکیل دینے کے خوب ماہر ہیں . اس بار بھی زرداری صاحب نے یہی کیا . ن لیگی رہنماؤں سے ملاقات سے قبل ہی کچھ معاملات طے تھے، ابتدا میں گونگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کے مصداق قومی اسمبلی میں وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کی صورت شہباز شریف کو وزیراعظم بنانے کی پیشکش کی گئی جو نوازشریف کی طرف سے قابل قبول نہ تھی . پیپلزپارٹی کو اِس بات کا پہلے سے پتہ تھا . درونِ خانہ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں راجہ پرویز اشرف کا نام وزیراعظم کے طور پر سنا جا رہا ہے . تاہم کوئی نیا نام سامنے آنا بھی بعید از قیاس نہیں . اِس اہم ملاقات کے بعد 11فروری کو پی ڈی ایم رہنماؤں نے بھی تحریک عدم اعتماد کی پیپلز پارٹی کی تجویز پر ہاں کردی یعنی کھیل میں مولانا فضل الرحمٰن بھی شامل ہو گئے . آصف زرداری اور شہباز شریف کی ملاقات کے بعد تین اور اہم واقعات رونما ہوئے . ان میں سب سے اہم یہ کہ اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھے جانے والے تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کو الیکشن کمیشن نے 9فروری 2022کو 2018کے عام انتخابات میں دہری شہریت کے بارے میں جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے پر نا اہل قرار دے دیا .

اس سے ایک طرف اپوزیشن خوش ہوئی تو دوسری طرف الیکشن کمیشن کی ساکھ بحال ہوئی جو آگے جاکر بلدیاتی اور عام انتخابات میں استعمال کی جائے گی . بادشاہ کو بچانے کے لیے پیادے قربان کردیے جاتے ہیں . ادھر بلوچستان میں بھی اسٹیبلشمنٹ کی مدد سےتشکیل دی گئی بلوچستان عوامی پارٹی، باپ نے اچانک ہلچل شروع کردی . اسٹیبلشمنٹ ایک طرف تو اس جماعت کے وزیراعلیٰ سے بلوچستان میں خوش نہیں . ساتھ ہی ساتھ اسلام آباد میں اس جماعت کے ارکان نے وفاقی کابینہ میں کم سے کم چار وزارتوں کا حصہ مانگ لیا ہے . 11فروری 2022کو سینیٹ اجلاس میں باپ کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کردیا . سینیٹر پرنس عمر داؤد زئی کی قیادت میں باپ سینیٹرز جب ایوان سے باہر نکلے تو ان سے آمنا سامنا ہو گیا . پوچھا آپ کی جماعت تو اشاروں کے بغیر نہیں ہلتی، جواب آیا ہمیں اشارے ملنا بند ہو گئے ہیں، کہا گیا ہے کہ اپنی جنگ خود لڑو . جب پوچھا کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئی تو کیا اپوزیشن کا ساتھ دیں گے؟ عمر داؤد زئی نے کہا کہ نہیں جناب ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور ساتھ ہی رہیں گے . یہ سینیٹرز ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے منانے پر واپس جانے لگے تو ان میں شامل ایک معزز سینیٹر نے مجھے الگ ہوکر بتایا کہ ہمیں عمران سے الگ ہونے کا کوئی اشارہ نہیں، ہاں ہم حکومت میں حصہ مانگ رہے ہیں، سرپرست وہ حصہ نہیں دلا سکتے، اسی لیے کہا گیا کہ خود کوشش کرلیں جو ہم کررہے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں