فیصل واڈا نے نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف رہنما سابق سینیٹر فیصل واڈا نے اپنی نااہلی کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا . تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 9 فروری کو فیصل واڈا کو تاحیات نااہل قرار دیا .

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا نے وکیل وسیم سجاد ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی .
سابق سینیٹر فیصل واڈا نے اپنی اپیل میں مؤقف اپنایا ہے کہ الیکشن کمیشن ان کے خلاف نااہلی کا فیصلہ دینے کا مجاز نہیں تھا، اس لیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے . اپیل میں دلائل دیتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کا یہ تاثر غلط ہے کہ آرٹیکل 63 (ون) (سی) کے اطلاق پر آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کا اطلاق ہوگا، الیکشن کمیشن کورٹ آف لا نہیں، آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کے تحت ڈکلریشن کے لیے ٹرائل کا ہونا ضروری ہے .

پی ٹی آئی رہنما کا الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپنی درخواست میں کہنا تھا کہ سعدیہ عباسی کو سپریم کورٹ نے دوہری شہریت پر نااہل کیا لیکن ان کے خلاف اپنے فیصلے میں آرٹیکل 62 (ون) (ایف) کا اطلاق نہیں کیا گیا . ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمیشن میں بارہا کہا کہ نااہلی کی درخواست سننا اس کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن کو بارہا بتایا کہ وہ کورٹ آف لا نہیں ہے، جبکہ الیکشن کمیشن کو یہ بھی بتایا کہ انہوں نے جان بوجھ کر ایسا کوئی جھوٹا بیان حلفی نہیں دیا .
فیصل واڈا نے اپنی اپیل میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا 9 فروری 2022 کا نااہلی کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے . واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے دوہری شہریت کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کو رواں ماہ 9 فروری کو نااہل قرار دے دیا تھا .
چیف الیکشن کمشنر کے سنائے گئے مختصر فیصلے میں کہا گیا کہ 2018 کے انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت فیصل واڈا نے جھوٹا بیان حلفی جمع کروایا تھا . یاد رہے کہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے خلاف دوہری شہریت پر نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ 23 دسمبر 2021 کو محفوظ کیا تھا . محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے فیصل واڈا کو آئین کے آرٹیکل 62 (ون) (ف) کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا جبکہ انہیں بطور رکن قومی اسمبلی حاصل کی گئی تنخواہ اور مراعات دو ماہ میں واپس کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا .
اس کے علاوہ ای سی پی نے فیصل واڈا کے بطور سینیٹر منتخب ہونے کا نوٹی فکیشن بھی واپس لے لیا تھا جبکہ ان کی جانب سے بحیثیت رکن قومی اسمبلی، سینیٹ انتخابات میں ڈالے گئے ووٹ کو بھی 'غلط' قرار دیا گیا تھا . فیصلے میں کہا گیا تھا کہ فیصل واڈا نے خود کو اپنے عمل سے مشکوک بنایا، انہوں نے بطور رکن قومی اسمبلی سینیٹ الیکشن میں ووٹ ڈالا، جس کے بعد خود کو بطور سینیٹ امیدوار بھی پیش کیا، فیصل واڈا کا بطور رکن اسمبلی مستعفی ہو کر سینیٹ الیکشن لڑنا مشکوک تھا .
خیال رہے کہ فیصل واڈا پر الزام تھا کہ انہوں نے 2018 کے عام انتخابات میں کراچی سے قومی اسمبلی کی نشست پر الیکشن لڑتے ہوئے اپنی دوہری شہریت کو چھپایا تھا . فیصل واڈا نااہلی کیس 22 ماہ سے زائد عرصے تک زیر سماعت رہا، مذکورہ کیس پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی کیس پر سماعت ہوئی . فیصل واڈا کی دوہری شہریت کے خلاف قادر مندوخیل کی جانب سے 2018 میں درخواست دائر کی گئی تھی .
درخواست میں کہا گیا تھا کہ جس وقت فیصل واڈا نے قومی اسمبلی کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے اس وقت وہ دوہری شہریت کے حامل اور امریکی شہری تھے . درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیصل واڈا نے انتخابات میں حصہ لیتے ہوئے الیکشن کمیشن میں ایک بیانِ حلفی دائر کیا تھا کہ وہ کسی دوسرے ملک کے شہری نہیں ہے . درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چونکہ انہوں نے جھوٹا بیانِ حلفی جمع کرایا تھا اس لیے ا?ئین کی دفعہ 62 (1) (ف) کے تحت وہ نااہل ہیں .
درخواست کی سماعت کے دوران سابق وزیر کے وکیل کا کہنا تھا کہ فیصل واڈا نے کوئی جھوٹ نہیں بولا، کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے قبل انہوں نے اپنا غیر ملکی پاسپورٹ منسوخ کروا دیا تھا . سماعت کے دوران فیصل واڈا کے وکیل بیرسٹر معید نے ان کا پیدائشی سرٹیفکیٹ کمیشن میں جمع کروایا اور بتایا تھا کہ فیصل واڈا امریکی ریاست کیلی فورنیا میں پیدا ہوئے تھے اور پیدائشی طور پر امریکی شہری تھے .

. .

متعلقہ خبریں