دنیا میں کتنے افراد سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں ، روزانہ یوٹیوب ایک ارب ویڈیو جبکہ فیس بک پر کتنی ویڈیوز شیئر کی جاتیں ہیں ؟ تہلکہ خیز انکشاف

کراچی(قدرت روزنامہ)امریکی اسکالرپروفیسرڈاکٹر لی آرٹز نے کہا کہ جھوٹی خبریں لوگوں کو گمراہ کرتی ہیںاور سوشل میڈیا اس میں سرفہرست ہے جس کے تدارک کے لئے کوششیں ناگزیر ہوچکی ہیں . سوشل میڈیاپلیٹ فارمز کے ذریعے معلومات کی فراہمی تیز ہوچکی ہے مگر اس کی سچائی کی تصدیق مشکل ہے .

دنیا بھر میں چارارب افراد سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں ،روزانہ پچاس لاکھ ٹوئٹس پوسٹ جبکہ یوٹیوب پر ایک ارب اور فیس بک پر دس ارب ویڈیوز روانہ کی بنیاد پر شیئرکی جاتی ہیں جو اس بات کا منہ بولتاثبوت ہے کہ سوشل میڈیارابطے کا ایک بہت بڑا ذریعہ ہے . ان خیالات

کا اظہار انہوں نے شعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کے زیر اہتمام اور سندھ ہائرایجوکیشن کمیشن ،گرین وچ یونیورسٹی اور انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اسٹڈیز کے اشتراک سے منعقدہ دوروزہ بین الاقوامی میڈیا کانفرنس بعنوان: ’’میڈیا میں سچائی اور موجودہ رجحانات‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا . تقریب کا اہتمام بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی وحیاتیاتی علوم جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میںکیا گیا تھا . ڈاکٹر لی آرٹز نے مزید کہا کہ ایک جھوٹی خبر نے عراق جیسے ملک کے خلاف جنگ چھیڑی اور تحقیق کئے بغیر ایک جھوٹی خبر کی اشاعت اور تشہیر نے ایک ملک کو جنگ میں جھونک دیا . غلط معلومات اور جھوٹ کو سیاسی ہتھیاروں کے طور پر استعمال کیاجاتاہے . جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ کسی بھی خبر کے نشر یااشاعت کرنے سے پہلے اس کی تحقیق ضروری ہے کہ نشرہونے والی خبر درست ہے یا حقائق کے منافی ہے،لیکن بدقسمتی سے ہمارے یہاں ایسا نہیں ہوتا بلکہ بریکنگ اور ریٹنگ کے دوڑ میں بغیر تصدیق وتحقیق کے خبر نشر یا شائع کردی جاتی ہے اوراس خبر کے ریاست ،عام افراد اور ملکی معیشت پر اثرات کو پس پشت ڈال دیا جاتاہے جو لمحہ فکریہ ہے اور بہت تیزی سے اس کے معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں . میڈیاکو ریاست کا چوتھاستون بھی کہا جاتاہے کیونکہ معاشرے کو سنوارنے میں ذرائع ابلاغ کا کلیدی کردار ہوتاہے لیکن اگر یہ ہی مثبت کی جگہ منفی اور بے بنیاد خبروں کی اشاعت شروع کردے تو پورامعاشرہ بگاڑ کا شکارہوسکتاہے . پاکستان میں میڈیا اانڈسٹری ایک دبائو کا شکار ہے اور اسے پریس فریڈم جیسے چیلنجز کا بھی سامنا ہے . جامعہ کراچی کے شعبہ صحافت نے ملک کو بہترین صحافی اور میڈیا پرسنز دئے ہیں اور ملک میں صحافتی شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے . میں مذکورہ کانفرنس کے انعقاد پرشعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی کو مبارکباد پیش کرتاہوں . رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر نصرت ادریس نے کہا کہ سوشل میڈیا کی آمد اور حیران کن طور پر تیزی سے پھیلنے سے میڈیا کے عام صارف کے لیے سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا مشکل ہو گیا ہے . میڈیا میں دکھائے جانے والے آدھے سچ اور جھوٹ سے سچائی کو تلاش کرنا بہت مشکل ہوگیاہے،معاشرے کی بہتری اور ریاست کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ ذرائع ابلاغ منفی اور پروپیگنڈے پر مبنی خبروں کی تشہیرکرنے کے بجائے حقائق پر مبنی خبروں کی اشاعت کو یقینی بنائیں . گرین وچ یونیورسٹی کی وائس چانسلر سیمامغل نے کہا کہ جعلی خبریں آج ہم سب کو متاثر کر رہی ہیں . یہاں تک کہ سب سے زیادہ مشہور جمہوریتوں میں، 2016 کے امریکی انتخابات کو سوشل میڈیا پر غلط معلومات کی مہم کے ذریعے روسی اثر و رسوخ کے الزامات سے متاثر کیا گیا . میڈیا نے روایتی طور پر غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور صحافتی اخلاقیات پر مبنی ایک باخبر معاشرے کی تشکیل کے لیے سب سے اہم کردار ادا کیا ہے . صدرشعبہ ابلاغ عامہ جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر فوزیہ ناز نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کانفرنس کے اغراض مقاصد پرتفصیلی روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی نوجوان نسل کو جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کو پھیلانے اور اس کی تشہیر اور اشاعت کے منفی اثرات سے آگاہ کریں . کانفرنس سے سیکریٹری سندھ ایچ ای سی معین الدین صدیقی نے بھی خطاب کیا .

. .

متعلقہ خبریں