اعوان برداری کے افراد کو یر غمال بنا کر مجھے سیاسی نقصان پہنچانے کیلئے استعمال کیا جارہا ہے،عاصم کر د گیلو

کوئٹہ(قدرت روزنامہ)بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق صوبائی وزیر میر عاصم کر د گیلو نے کہا ہے کہ اعوان برداری کے تین افراد کے قتل سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، اعوان برداری کے افراد کو یر غمال بنا کر مجھے سیاسی نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے،عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے باوجود گرفتاری کا مطالبہ بلاجواز اور توہین عدالت ہے، اعوان برداری کے افراد کے قتل اور درج ایف آئی آر کی تحقیقات کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جائے، یہ بات انہوں نے ہفتہ کو اپنی رہائشگاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی، میر عاصم کرد گیلو نے کہا کہ کچھی بولان کے ایم پی اے کی کارکردگی کی وجہ سے عوام ان سے مایوس ہوچکے ہیں اور انکی سیاسی ساکھ خراب ہوچکی ہے جس کے بعد وہ اعوان برداری کے افراد کے قتل کے معاملے کو میرے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں میرا اس قتل سے کوئی تعلق نہیں ہے واقعہ کے روز میں اسلام آبادمیں تھا چیئر مین سینیٹ کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی جبکہ تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی موجود ہیں میرے ساتھ نامزد افراد سول سیکرٹریٹ،سبی اور دیگر مقامات پر تھے سی آئی اے نے واقعہ کی تحقیقات کی ہیں اور شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ میرا واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے کچھی بولان کے امن کو خراب کیا اور جرائم میں ملوث رہے ہیں وہی لوگ آج اعوان برداری کے افراد کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے استعمال کر رہے ہیں جن لوگوں کو قتل کیا گیا وہ میرے ووٹر اور بچے تھے میں انکا ہمدرد رہا ہوں جنہوں نے ان لوگوں کو یرغمال بنایا ہے یہ تمام سازش انہی کی ہی انہوں نے کہا کہ جام کمال خان کی وزرات سے استعفیٰ دینے اور لسبیلہ تک جھگیاں جلانے والے انہی کی کابینہ میں واپس چلے گئے اور آج وہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف پروپگینڈا کر رہے ہیں میرے خلاف ایف آئی آر ضلعی انتظامیہ کو دباؤ میں لا کر درج کی گئی جبکہ وزیراعلیٰ نے اسمبلی میں کہا تھا کہ جام کمال خان کے آخری 45دن کی تمام تقرریاں و تبادلے منسوخ کئے جائیں گے جس کے تحت ضلعی انتظامیہ بھی تبدیل ہوئی انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اور وزیراعلیٰ ہیں میں انکے ساتھ بیٹھونگا کسی دوسری جماعت کے لوگ اس پر کیوں تنقید کر رہے ہیں کیا وہ وزیراعلیٰ کے پروٹوکول افسر ہیں یا پھر وہ پرٹوکول افسر بھرتی ہونا چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ گورنر بلوچستان، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی، وزیراعلیٰ بلوچستان کو بلاجواز معاملے میں شامل کر کے متنازعہ بنایا جارہا ہے کیا میں کسی کے ساتھ انکے دفتر میں نہیں بیٹھ سکتا انہوں نے کہا کہ اعوان برادری کے قتل کے معاملے کو مجھے سیاسی نقصان پہنچانے کے لئے استعمال کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ساڑھے تین ارب روپے میں خریدنے کے الزامات بے بنیاد ہیں اگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو وہ سامنے لائیں انہوں نے کہا کہ ہم پر لگائے جانے والے الزامات کا کوئی سر پاؤں نہیں ہے میں نے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کی ہے جو میرا قانونی حق ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ اعوان برداری کے واقعہ اور ایف آئی آر پر جے آئی ٹی بنائی جائے وزیراعلیٰ اور اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ الزامات لگانے والوں کو لگام دیں ورنہ عوام انہیں لگا م دیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وہ زمینوں پر قبضہ نہیں کر رہے جن زمینوں کی بات کی جارہی ہے انکا تمام ریکارڈ انکے پاس موجود ہے

. .

متعلقہ خبریں