سوئس سیکرٹس رپورٹ جاری، سابق ڈی جی آئی ایس آئی سمیت کس ریٹائرڈ جنرل کے خفیہ اکائونٹس منظر عام پر آگئے ؟ تہلکہ مچ گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) تحقیقاتی صحافیوں کی عالمی تنظیم آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (او سی سی آر پی) نے سوئس بینکوں میں رکھے گئے 100 ارب ڈالر کی تفصیلات جاری کردیں . جاری ہونے والے ڈیٹا میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ جنرل اختر عبدالرحمان اور ان کے تین بیٹوں کا نام بھی شامل ہے .

او سی سی آر پی کی جانب سے اس پراجیکٹ کو "سوئس سیکرٹس" کا نام دیا گیا ہے . تنظیم نے دنیا بھر کے 47 میڈیا اداروں کے ساتھ مل کر سوئس بینکوں کی پراسرار دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی تحقیقات کیں اور یہ ڈیٹا جاری کیا ہے . اس ڈیٹا میں سوئٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والی انویسٹمنٹ بینکنگ کمپنی " کریڈٹ سوئس" کے 18 ہزار اکاؤنٹس اور 30 ہزار اکاؤنٹ ہولڈرز کی تفصیلات شامل کی گئی ہیں جن کا تعلق 160 ممالک سے ہے . ان اکاؤنٹس میں زیادہ سے زیادہ 100 ارب ڈالر کی رقم جمع رہی ہے . اس ڈیٹا لیک میں کئی ملکوں کے حکمران خاندانوں ، خفیہ ایجنسیوں اور جرائم پیشہ افراد کے نام سامنے آئے ہیں . کریڈٹ سوئس اور اس کے ذیلی بینکوں میں سنہ 2007 اور 2008 کے دوران سب سے زیادہ اکاؤنٹ کھولے گئے جب کہ سنہ 2014 میں سب سے زیادہ اکاؤنٹس بند ہوئے

کیونکہ اس وقت سوئٹزر لینڈ نے ایک قانون منظور کیا تھا جس کے تحت دنیا کے ٹیکس حکام کے ساتھ اکاؤنٹس کی تفصیلات کا تبادلہ کیا جاسکتا تھا . او سی سی آر پی کے مطابق افغان جہاد کے دوران پاکستان کے انٹیلی جنس چیف اختر عبدالرحمان نے سوئٹزر لینڈ میں بینک اکاؤنٹس کھولے . ان اکاؤنٹس میں امریکہ ڈالر بھیجتا تھا اور اس کے بعد اختر عبدالرحمان فیصلہ کرتے تھے کہ یہ کیش کہاں خرچ کیا جائے گا . او سی سی آر پی نے پاکستانی انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ اختر عبدالرحمان نے امریکہ کی جانب سے افغان جہاد کیلئے دیے گئے فنڈز کو اپنی جیبوں میں ڈالا . اختر عبدالرحمان کے صاحبزادوں اکبر، غازی اور ہارون کے نام پر یکم جولائی سنہ 1985 کو ایک مشترکہ اکاؤنٹ کھولا گیا جس میں سنہ 2003 تک 3.7 ملین امریکی ڈالر موجود تھے . ایک دوسرا اکاؤنٹ اختر کے بیٹے اکبر کے نام پر جنوری 1986 میں کھولا گیا جس میں نومبر 2010 تک 9.2 ملین ڈالر کی رقم موجود تھی . اکبر اور ہارون نے ان اکاؤنٹس کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا البتہ غازی خان نے کہا ہے کہ ان کی فیملی کے سوئس اکاؤنٹس کے بارے میں سامنے آنے والی اطلاعات درست نہیں ہیں اور وہ ان کی سختی سے تردید کرتے ہیں . اس کے علاوہ بھی پاکستان کے کچھ بینک اکاؤنٹس سوئس سیکرٹس میں سامنے آئے ہیں . جاری ہونے والے ڈیٹا میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی ) کے سابق چیئرمین جنرل (ر) زاہد علی اکبر خان کا نام بھی شامل ہے، یہ وہ چیئرمین پی سی بی ہیں جن کے دور مین پاکستان نے 1992 کا ورلڈ کپ جیتا تھا . اس کے علاوہ وہ واپڈا کے چیئرمین بھی رہ چکے ہیں .

او سی سی آر پی کے مطابق زاہد علی اکبر پاک فوج کی انجینئرنگ کور کا حصہ تھا جنہوں نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام میں بھی حصہ لیا، انہیں سنہ 2013 میں بوسنیا کے بارڈر سے انٹرنیشنل وارنٹ کی بنا پر انٹرپول نے گرفتار کیا تھا . ان پر پاکستان میں کرپشن کا الزام ہے . زاہد علی اکبر اپنے 77 بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کا حساب دینے سے قاصر رہے تھے . او سی سی آر پی کے ڈیٹا کے مطابق انہوں نے سوئٹزر لینڈ میں سنہ 2004 میں کاروباری بینک اکاؤنٹ کھولا جو سنہ 2006 تک آپریشنل تھا، اس اکاؤنٹ میں ایک کروڑ 55 لاکھ 35 ہزار 345 سوئس فرینک کی رقم موجود رہی جو پاکستانی روپوں میں دو ارب 96 کروڑ روپے بنتے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں