چھینک اورکھانسی کا ازدواجی زندگی سےکیا تعلق ہے ؟ جان کرآپ سر پکڑ لیں گے


لاہور(قدرت روزنامہ)میں بہت زیادہ تھک جاتی تھی . زیادہ دیر کھڑی نہیں ہو سکتی تھی، جیسے ہی مجھے چھینک یا کھانسی آتی، میں سیڑھیاں چڑھتی یا کوئی وزن اٹھاتی میرا پیشاب خطا ہو جاتا .

یہاں تک کہ میں اپنا بچہ بھی نہیں اٹھا سکتی تھی کیونکہ اس کو اٹھاتے وقت مجھے لگتا تھا کہ میرا پیشاب نکل رہا ہے . ‘26 سالہ اریبہ

شاہد کو پیلوک فلور مسلز (پیٹ کے نچلے حصے کے پٹھے) کے کمزور ہونے کے باعث مسائل کا سامنا اس وقت کرنا پڑا جب ان کے ہاں انتہائی کم وقفے کے ساتھ تیسرے بچے کی پیدائش ہوئی . تیسری زچگی کے چند دنوں بعد جب وہ روزمرہ زندگی میں مصروف ہوئیں تو انھیں اپنے جسم میں واضح تبدیلیاں محسوس ہوئیں . اس دوران انھیں پیٹ کے نچلے حصہ میں کھچاؤ اور ساتھ میں شدید کمزوری کا سامنا رہا . کچھ دن تو اریبہ سمجھتی رہیں کہ شاید یہ وقتی کمزوری ہے جو غذا اور کچھ ملٹی وٹامن لینے سے ٹھیک ہو جائے گی لیکن دن گزرنے کے ساتھ ساتھ مسئلہ بڑھتا گیا اور انھیں حاجت محسوس نہ ہونے کے باوجود اپنے پیشاب پر کنٹرول رکھنا مشکل ہوتا گیا . ایک مرتبہ تو مجھے اُس وقت بہت ہی شرمندگی ہوئی جب میں مارکیٹ گئی اور کھانسی کے ساتھ ہی میرا پیشاب لیک ہونا شروع ہوا اور میرے کپڑے خراب ہوتے گئے . مجھے بہت زیادہ پریشانی اور شرمندگی ہوئی، گھر آتے آتے مجھے ڈپریشن شروع ہو گیا . ‘اریبہ شاہد کا کہنا تھا کہ انھیں کبھی محسوس ہوتا کہ پیشاب آنے لگا ہے، مگر واش روم تک جاتے جاتے پیشاب نکل جاتا . اس صورت حال نے انھیں مایوسی میں دھکیل دیا . انھوں نے لوگوں سے ملنا جلنا اور کہیں بھی آنا جانا چھوڑ دیا . ابتدا میں بظاہر چھوٹا سمجھے جانے والا یہ مسئلہ وقت کے ساتھ ساتھ اُن کی زندگی کو بے سکون کرتا گیا . مجھے اس دوران ازدواجی تعلقات میں بھی تکالیف کا سامنا رہا . گھر میں کام کاج کے دوران کپڑے خراب ہونے سے بچانے کے لیے مجھے ہر وقت

پیڈز رکھنے کی ضرورت پڑنے لگی، یہاں تک کے مجھے لگنے لگا کہ میں نارمل نہیں بلکہ کسی شدید بیماری کا شکار ہوں . ‘اریبہ نے جب اپنے شوہر سے ان مسائل پر تفصیلی بات کی تو وہ انھیں ڈاکٹر کے پاس لے گئے جہاں چیک اپ کروانے پر انھیں علم ہوا کہ اریبہ کے پیلوک فلور مسلز (پیٹ کے نچلے حصے کے پٹھے) کمزور ہو گئے ہیں اور اب انھیں اُن کی مضبوطی کے لیے فزیو تھراپیسٹ کی مدد سے مخصوص جسمانی مشقیں کرنا ہوں گی . اریبہ شاہد کی کہانی کو آگے بڑھانے سے پہلے ہم جان لیتے ہیں کہ پیلوک فلور مسلز دراصل ہیں کیا اور اُن کے کمزور ہونے کی وجوہات کیا ہیں . شفا انٹرنیشنل اسلام آباد کی فزیو تھراپسٹ ڈاکٹر صبا کرامت کے مطابق پیلوک فلور مسلز دراصل وہ اندرونی پٹھے ہیں جو ہمارے پیٹ کے نچلے حصے میں موجود اعضا کو سپورٹ دیتے ہیں . ان اعضا کو، جن میں ہمارا مثانہ، آنتیں، مقعد جبکہ خواتین میں بچہ دانی کا نظام شامل ہیں، سہارا دینے کے لیے جو پٹھے پورا ایک فلور بناتے ہیں ان کو پیلوک فلور مسلز کہا جاتا ہے . شفا انٹرنیشنل ہسپتال کی گائنی وارڈ کی سربراہ ڈاکٹر شازیہ فخر کا کہنا ہے پیلوک فلور مسلز یا پیٹ کا نیچے والا حصہ خواتین کے لیے اس لیے زیادہ اہم ہے کہ ملٹی پل پریگنینسی، بچوں کی پیدائش میں کم وقفہ، بڑھتی عمر کے ساتھ اور بعض اوقات کام کی نوعیت کے باعث یہ پٹھے کمزور یا ڈھیلے ہو جاتے ہیں . بڑھتی عمر کے دوران دیگر پٹھوں کے ساتھ یہ بھی کمزور پڑتے جاتے ہیں .

تاہم بعض اوقات کچھ خواتین میں پیدائشی طور پر بھی پٹھوں کی کمزوری کا مسئلہ ہوتا ہے . قبض، دمہ، دائمی کھانسی یا کوئی بھی ایسا پریشر جو پیٹ میں نیچے کی طرف دباؤ ڈالے، اس صورتحال میں پیلوک فلور مسلز کمزور پڑ جاتے ہیں . دوران حمل بچے کے وزن سے پٹھوں پر دباؤ، زچگی کے وقت درد اور نارمل ڈیلیوری میں پٹھوں کا بہت زیادہ کھنچنا اور پھر ہر بچہ کی پیدائش کے ساتھ یہ پٹھے مزید ڈھیلے پڑتے جاتے ہیں . ‘پاکستان میں ہر 100 میں سے 25 خواتین کو پیلوک فلور مسلز کی کمزوری کا سامنا ہے‘ڈاکٹر شازیہ فخر کے مطابق پاکستان میں اوسطً 25 فیصد خواتین اس کمزوری کا شکار ہوتی ہیں . ان کے مطابق اگر یہی تناسب بڑھتی عمر میں دیکھیں تو 50 فیصد سے زیادہ خواتین پیلوک فلور مسلز کی کمزوری کا سامنا کر رہی ہوتی ہیں . تیز چلنے، کھانسنے، زور سے بولنے، ہنسنے یا سیڑھیاں چڑھنے کے دوران پیشاب کا اخراج اور کمزوری محسوس کرنا اور پاخانے کی جگہ کا ہلکا سا ڈھیلا پڑ جانا پیلوک فلور مسلز کی کمزوری کی نشانیاں ہیں . اس کا مطلب ہے کہ آپ کو اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے . خواتین دورانِ حمل اور بچے کی پیدائش کے بعد کچھ آسان ایکسرسائزز (ورزش) کو لازمی طور پر اپنی روزمرہ زندگی کا حصہ بنائیں تاکہ طبی لحاظ سے وہ فٹ رہ سکیں . ‘اریبہ شاہد جب اپنی صحت کو درپیش ان مسائل کے ساتھ گائناکولوجسٹ کے پاس گئیں تو ڈاکٹر نے انھیں کیگل ایکسرسائز شروع کرنے کی ہدایت کی . اریبہ کے مطابق شروع میں اُن کو یہ سمجھنے میں تھوڑا وقت

لگا کہ اس کے لیے انھیں کن پٹھوں پر کام کرنا ہے لیکن ایک بار سمجھنے کے بعد اب وہ یہ ایکسرسائزز گھر پر کر لیتی ہیں . ڈاکٹر نے دو ماہ تک مشینوں کی مدد سے میری تھیراپی کی اور ایکسرسائزز کروائیں جس سے میں بتدریج ٹھیک ہوتی گئی . کیگل ایکسرسائزز سے پیشاب کے لیک ہونے کے مسئلے پر دو ماہ میں ہی 80 فیصد تک کنٹرول کر لیا ہے . اب میں نہ صرف گھر پر ایکسرسائزز کر لیتی ہوں بلکہ خود کو بالکل ٹھیک محسوس کرتی ہوں . ‘کیگل ایکسرسائزز میں ویکیوم کی طرح نچلے پٹھوں کو اوپر کی طرف پُش کرنا یا کھیچنا ہوتا ہے . کیگل ایکسرسائزز کی بابت جاننے کے لیے ہم نے رُخ کیا شفا انٹرنیشل ہسپتال کے گائنی او پی ڈی سے متصل وارڈ کا جہاں فزیو تھیراپسٹ ڈاکٹر صبا کرامت ایسی تمام خواتین کو تھیراپی اور جسمانی مشقیں کرواتی ہیں جنھیں بچوں کی پیدائش کے دوران یا بعد میں یا دیگر کسی طبی مسئلے کے باعث پیشاب پر قابو پانے والے پٹھوں کی کمزوری کا سامنا ہے . ہمارے پاس آنے والی خواتین پیشاب کے لیک ہونے کے مسئلے کے ساتھ آتی ہیں جبکہ بعض کو پیٹ کے نچلے حصے میں بوجھ کا احساس ہوتا ہے . پھر ہم مریض کو ایکسرسائزز سکھاتے ہیں اور ان کے پٹھوں کو جلد مضبوط بنانے کے لیے کچھ ٹولز اور مشینوں کو استعمال کرتے ہیں . ‘ڈاکٹر صبا کے مطابق کیگل ایکسرسائزز کو شروع کروانے سے پہلے اہم مرحلہ ہوتا ہے کہ مریض اپنے جسم سے آگاہ ہو اور اس کے لیے ہم ڈائیگرام اور مختلف مثالوں سے مریض کو سمجھاتے ہیں تاکہ وہ اندرونی پٹھوں کو پہچان سکے . ’ہم خواتین کو مثال دے کر سمجھاتے ہیں کہ جیسے ایک ویکیوم اپنے اندر چیزیں کھینچتا ہے اسی طرح آپ نے اپنے ان پٹھوں کو کھینچ کر اوپر کی طرف پُش کرنا ہے اور اس حالت کو کچھ سیکنڈ روک کر رکھنا ہے . اب یہاں مریض اگر کچہ زیادہ عمر کی ہیں تو ان کو ان پٹھوں کو کھینچ کر وہیں روکنے کا وقت کم عمر خواتین کی نسبت کم ہو گا . اس لیے ضروری ہے کہ جیسے ہی ان مسائل کو آپ محسوس کریں بلا تاخیر اپنے ان پٹھوں کی مضبوطی پر کام کریں . ‘ڈاکٹر صبا کے مطابق کیگل ایکسرسائزز سکھانے کے دوران وہ خواتین کو سب سے پہلے یہ پہچان کرواتی ہیں کہ جب پیشاب آئے تو کن پٹھوں کو سکیڑنا ہے اور اس دوران سانس نہیں روکنا اور نہ ہی پیٹ اور ٹانگوں کے پٹھوں کو سخت کرنا ہے . ایک بار جب خواتین ان مخصوص پٹھوں کو جان کر انھیں درست طریقے سے سکیڑنا سیکھ جاتی ہیں پھر ان کی تھیراپی پر کام شروع کرتے ہیں . ’ساتھ ہی مریضوں کو بتایا جاتا ہے کہ تین سے پانچ ماہ تک روزانہ کیگل ایکسرسائزز دہرانی ہیں تاکہ پٹھے دوبارہ اس کمزوری کا شکار نہ ہوں . ان کے مطابق کیگل ایکسرسائزز کے ساتھ پیٹ کے اور کمر کے پٹھوں کی مضبوطی پر بھی ساتھ ہی کام کرنا ہوتا ہے تا کہ مسائل دوبارہ نہ سامنے آئیں .

. .

متعلقہ خبریں