“تین سال سے بطور وزیر اعظم مجھے انصاف نہیں ملا” عمران خان نے پیکا ایکٹ کے “فوائد” بتادیے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے پیکا ایکٹ میں صرف ترمیم کی ہے جس کا مقصد سوشل میڈیا پر پھیلی گندگی کو صاف کرنا اور جھوٹی خبروں کو روکنا ہے، اصل صحافی اس قانون پر خوش ہیں .

قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ پیکا ایکٹ سنہ 2016 میں بنا تھا جس میں ہم نے صرف ترمیم کی ہے، جو حکمران کرپٹ نہیں ہوتا اس کو اپنے خلاف خبریں چلنے سے فرق نہیں پڑتا، آج بھی اخبارات اٹھا کر دیکھ لیے جائیں تو 70 فیصد خبریں ہمارے خلاف ہیں لیکن ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ قانون اس لیے لا رہے ہیں کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گند آرہا ہے، یہاں تک کہ چائلڈ پورنو گرافی کی ویڈیوز بھی آر ہی ہیں، ایسا پوری دنیا میں کہیں نہیں ہوتا جو پاکستان کے سوشل میڈیا پر ہو رہا ہے .

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس 94 ہزار کیسز پڑے ہیں لیکن اب تک صرف 38 کیسز کے فیصلے ہوئے ہیں . ان کی بیوی کے حوالے سے ایک صحافی نے خبر دی جس پر انہوں نے کیس کیا لیکن اس کا فیصلہ تین سال بعد بھی نہیں ہوسکا، اسی صحافی نے دوبارہ ان کی اہلیہ کے بارے میں کہا ہے کہ وہ گھر چھوڑ کر چلی گئی ہیں، ایک ملک کے وزیر اعظم کو تین سال سے انصاف نہیں مل سکا تو اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عام آدمی کا حال کیا ہوگا .

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پارٹی نے آزاد کشمیر میں الیکشن جیتا تو انہوں نے وزیر اعظم نامزد کیا جس پر پاکستان کے تین بڑے اخبارات نے فرنٹ پیج پر خبریں لگائیں کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر کو جادو ٹونے کے ذریعے سلیکٹ کیا گیا ہے . جنگ جیو گروپ نے شوکت خانم پر الزام عائد کیا کہ اس کے پیسے تحریک انصاف کو دیے جا رہے ہیں . ن لیگ کے حنیف عباسی نے شوکت خانم پر الزامات لگائے جس پر کیا گیا کیس ہم نے ذیلی عدالت سے جیتا لیکن اب اس کیس کو 10 سال ہوچکے ہیں اور اس کا فیصلہ نہیں ہو رہا .

عمران خان کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ سے اصل صحافیوں کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیونکہ وہ تو چاہتے ہیں کہ جھوٹی خبروں کا خاتمہ ہو، کیونکہ جھوٹی خبر سے اصل صحافیون کی ساکھ داؤ پر لگتی ہے، جعلی صحافی پیسے لے کر جھوٹی خبریں پھیلاتے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں