یہاں 510 برس بعد آذان کی آواز آئی ۔۔ اسپین کے آخری مسلمان بادشاہ نے عیسائی ملکہ کے سامنے کون سی شرط رکھی جو اب جا کر پوری ہوئی

غرناطہ (قدرت روزنامہ)سوشل میڈیا پر ایسی کئی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہوں گی جس میں منفرد اور دلچسپ معلومات فراہم کی جاتی ہیں . کچھ ایسی ہوتی ہیں جو کہ سب کی توجہ حاصل کر لیتی ہیں .

اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے . اسپین کے شہر غرناطہ میں ایک وقت تھا جب مسلمانوں کی حکومت ہوا کرتی تھی، اس وقت مسلمان یہاں حکومت میں تھے اور اسلامی طور طریقے سے زندگی گزر بسر کر رہے تھے . اسپین میں کئی ایسے تاریخی مقامات ہیں جو کہ مسلمانوں کی جانب سے تعمیر کیے گئے تھے . جن میں الحمبرہ پیلس بھی شامل ہے . 1330 میں آخری مسلم بادشاہ یوسف اول کی جانب سے بنایا گیا تھا . اندلس میں جب ملکہ ایزابیل اور فرنیندو کے حوالے کر دیا گیا تھا کیونکہ مسلمانوں کا دور ان دنوں ختم ہو گیا . آخری بادشاہ نے جنگ کے بغیر ہی ملکہ کے آغے گھٹنے ٹیک دیے تھے . س عیسائیوں کی حکومت قائم ہوئی اور 1492 میں عیسائی دور میں اس مقام کو نظریاتی لوگوں اور آرٹسٹس کے لیے وقف کر دیا گیا .

آخری بادشاہ نے گھٹنے ٹیکنے سے پہلے ملکہ سے معاہدہ کیا تھا جس کے تحت مذہبی ہم آنگی اور مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کی ضمانت لی گئی تھی . لیکن چند ہی ماہ بعد مسلمانوں سمیت یہودیوں کے لیے بھی جگہ تنگ ہونے لگی، صورتحال یہاں تک خراب ہوئی کہ مسلمانوں نے بغاوت تک کی، لیکن ناکام رہے، یہی وجہ تھی کہ بعض رضا کارانہ طور پر مراکش چلے گئے جبکہ کچھ کو بے دخل کیا گیا . صورتحال یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ مسلمانوں کے مذہب کو زبردستی تبدیل کیا جا رہا تھا، قتل کیا جا رہا تھا اور مساجد کو گرجا گھروں میں تبدیل کیا جا رہا تھا . 20 ویں صدی میں مراکش اور دیگر مسلمانوں کی آمد کا سلسلہ اسپین میں شروع ہوا یعنی ایک بار پھر مسلمانوں کا تاریخی شہر کی طرف آنا ہوا ہے . غرناطہ کے مقام پر آج بھی ان تاریخی مساجد اور مسلم عمارتیں موجود ہیں جو کہ برسوں پہلے گرجا گھروں میں تبدیل کر دی گئی تھیں یا پھر انہیں بند کر دیا گیا تھا . لیکن آج بھی ان میں مسلمانوں کے رہن سہن اور طور طریقے کی جھلک نمایاں ہے . نام تبدیل کر دیے مگر آج بھی مسلم عمارتیں اپنی مثال آپ ہیں . لیکن اب ہسپانوی مسلمان اسی علاقے میں رہائش اختیار کیے ہوئے ہیں، اور پھر دیگر مسلم ممالک سمیت مقامی افراد کی مدد سے 2003 میں 510 سال بعد غرناطہ کی پہلی مسجد قائم کی گئی . حالانکہ اس مسجد کے قائم کرنے سے پہلے بہت سی مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا . یہ بات بھی بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ یہ اسپین کی واحد مسجد ہے جہاں پانچوں وقت کی آذان دی جاتی ہے . مقامی افراد کا کہنا تھا کہ لاؤڈ اسپیکر کے بغیر آذان دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ہماری خیال تھا کہ آذان کی آواز سن کر لوگ پریشان ہوں گے، کیونکہ اس وقت یہاں زیادہ تر غیر مسلم تھے . لیکن جب آذان دی گئی تو لوگ گھروں کی کھڑکیوں اور بالکونی سے باہر نکل کر آذان سننے آئے اور انہیں اچھا لگا . اسپین کی اس واحد مسجد میں دیگر مشہور مساجد کے ڈٰیزائن کو بھی اپنایا گیا ہے . جن میں مسجد صوفیا، مسجد قرتبہ اور مسجد اقصیٰ شامل ہیں . جبکہ اسی مسجد میں خواتین کے لیے بھی حصہ مختص ہے جو ایک الگ دروازے سے داخل ہو کر اپنی عبادت کرتی ہیں . اس مسجد کو مسلمانوں کے لیے تعلیمی اور کلچرل سینٹرل بنایا گیا ہے جہاں ایک بڑی لائبریری بھی واقع ہے . اس مسجد کو گرینڈ مسجد آف غرناطہ کہا جاتا ہے . جبکہ مسجد میں فوارے اوردرخت بھی موجود ہیں جو کہ قدرتی حسن کو خوب نکھار رہے ہیں . ساتھ ہی ساتھ مسلمانوں کی تاریخ کو ایک بار پھر زندہ رکھے ہوئے ہے .

. .

متعلقہ خبریں