بس کے اندر خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعے کا ڈراپ سین لیکن دراصل ہاتھا پائی کی وجہ کیا بنی؟ حیران کن انکشاف

کراچی(قدرت روزنامہ) شہرقائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں کوچ کے اندر خاتون کو تھپڑ مارنے کے واقعے کا ڈراپ سین ہوگیا، عورت کو تھپڑ مارنے والا کنڈیکٹر نہیں بلکہ اس کا خالہ زاد بھائی تھا جو اس کے ہمراہ کوچ میں سفر کر رہا تھا، متاثرہ خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ تھپڑ مارنے والا کاشف اس کا خالہ زاد بھائی ہے جس نے نقاب اتارنے اور موبائل فون استعمال کرنے پر اسے تھپڑ مارا تھا، یہ ہمارا آپس کا معاملہ ہے، اس طرح سے ویڈیو بنا کر اس وائرل کرنے سے ہماری عزت نفس کو مجروع کیا گیا ہے .

یاد رہے کہ چند روز قبل پیش آئے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر پولیس نے کوچ کے ڈرائیور احسان، کنڈیکٹر صدیق اور کوچ کے مالک محمد اسرار کو گرفتار کیا تھا .

ستاروں کی روشنی میں آپ کا آئندہ ہفتہ کیسا گزرے گا؟

محمد اسرار نے پولیس کو بیان ریکارڈ کرایا کہ اس نے ڈرائیور اور کنڈیکٹر دونوں سے الگ الگ معلومات حاصل کیں تو انہوں نے اس ویڈیو میں خاتون کو تھپڑ مارنے سے لاتعلقی کا اظہار کیا جبکہ کنڈیکٹر صدیق نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ جس شخص نے خاتون کو تھپڑ مارا تھا وہ اسی کے ساتھ کوچ میں سوار ہوا تھا جو بعدازاں اورنگی ٹاؤن فقیر کالونی پر اتر کر چلے گئے تھے اور ہمیں ان کے بارے میں نہیں معلوم کہ وہ کون تھے .

” دل دیتا ہے رو رو دہائی کسی سے کوئی پیار نہ کرے “

کالا پانی
دوسری جانب متاثرہ خاتون نے مطالبہ کیا ہے کہ گرفتار ہونے والے کوچ کے مالک، ڈرائیور اور کنڈیکٹر کو چھوڑ دیا جائے، جس دکان پر میری ویڈیو بنائی گئی میں وہاں بھی گئی تھی اور دکاندار کو ویڈیو بنانے پر اس سے باز پرس بھی کی، سرعام تشدد کرنے والے رشتہ دار کیخلاف آواز اٹھانے کی بجائے ویڈیو بنا کر وائرل کرنے والے شخص کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لانے کا مطالبہ بھی کردیا .

. .

متعلقہ خبریں