آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ، شہباز شریف نے عمران خان پر بڑا الزام عائد کر دیا

لاہور (قدرت روزنامہ) اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان پر بڑا الزام عائد کر دیا . جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ جنرل باجوہ کی توسیع میں عمران خان کی خالی نااہلی نہیں بدنیتی بھی تھی کہ معاملہ سپریم کورٹ تک گیا .

شہباز شریف سے سوال کیا کہ پہلے ن لیگ آپ دونوں بھائیوں کی اجتماعی بصیرت بروئے کار آجائے، کیا یہ حقیقت نہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز مفاہمت کے لیے تیار نہیں ہیں اور آپ اسٹیبشلمنٹ کی مزاحمت کے لیے تیار نہیں ہیں . جس کے جواب میں شہباز شریہف نے کہا کہ نواز شریف میرے قائد ہیں ، ہم ہر معاملے پر ان سے رہنمائی لیتے ہیں . یہ بات پارٹیوں میں سیاست میں جمہور میں ہے، اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ مشاورت سے فیصلے ہوتے ہیں اور جب مشاورت ہوتی ہے تو سب کو اپنی اپنی رائے کا حق حاصل ہوتا ہے . یہ جو بات آپ کر رہے ہیں مفاہمت اور مزاحمت کی تو میری رائے ہے اور سوچ ہے کہ پاکستان کو اگر ہم نے آگے لے کر چلنا ہے ،اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلوانا ہے تو اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ اپنی ذاتی پسند اور ناپسند سے بالاتر ہو جائیں . شہباز شریف نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے کیے گئے سوال میں کہا کہ جب نواز شریف باہر گئے تو کسی کو خواب آیا تھا کہ توسیع تھرو آرمی ایکٹ سے ہو گی ، وہ تو صوابدیدی اختیار ہے وزیراعظم کا، چونکہ وزیراعظم عمران خان کی خالی نااہلی نہیں بدنیتی بھی تھی وگرنہ مجھے بتائیں نواز شریف نومبر 2019 میں گئے تھے،اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ آرمی ایکٹ کی توسیع کا معاملہ پارلیمنٹ میں آئے گا . کسی نے نہیں سوچا تھا وہ عمران خان کی نااہلی ان کی حکومت کی بدنیتی کہہ لیں کہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا، ہم تو لے کر نہیں گئے لیکن جب وہ آیا تو ہم نے مشاورت کے ساتھ فیصلہ کیا اور ووٹ ڈالا . انہوں نے کہا کہ یہ عمران خان کی بدنیتی ہی تھی ورنہ اس میں کون سی راکٹ سائنس تھی اس طرح کے نوٹیفیکیشن 72 سالوں میں کئی وزراء اعظم نے، صدور نے آرمی چیف کی اپائٹمنٹ کے لیے یا توسیع کے لیےجاری کیے،زرداری نے جنرل کیانی کو توسیع دی تھی اس وقت کوئی سقم نہیں تھا، اس ہی کی نوٹیفیکیشن لے لیتے اور اس کی کاپی کر لیتے لیکن نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے . اور جب معاملے میں بدنیتی بھی شامل ہو گی تو سپریم کورٹ میں معاملہ جانا ہی تھا . . .

متعلقہ خبریں