حکومت کی مشکلات میں اضافہ ‘ آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار دے دیے گئے

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا اور آئندہ 48 گھنٹے اہم قرار دے دیے گئے کیوں کہ حکومت اور مسلم لیگ ق میں مذاکرات ناکام ہونے کی اطلاعات ہیں اور پارٹی کی اکثریت نے بھی مرکزی اور پنجاب حکومت چھوڑنے کا مطالبہ کردیا . اے آر وائی نیوز کے مطابق مونس الٰہی اور طارق بشیر چیمہ حکومتی کمیٹی کے اسد عمر اور پرویز خٹک سے ملاقات کی ، جس میں حکومتی کمیٹی نے بتایا کہ وزیراعظم وزیراعلیٰ پنجاب کوتبدیل کرنے کیلئے مان گئے ہیں تاہم جب ق لیگ کے رہنماؤں نے ان سے نے پوچھا کہ کب؟ تو اس کے جواب مین وزراء نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کو تبدیل کردیا جائے گا .


ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ حکومتی کمیٹی نے مزید کہا کہ پہلے آپ عدم اعتماد ناکام بنانے میں مدد کریں ہم آپ کووزارت اعلیٰ دیں گے ، جس پر ق لیگ وزرا نے کہا کیسے یقین کرلیں کہ عدم اعتماد کے بعد حکومت اپنی کمٹمنٹ پورا کرے گی؟ حکومت ہمیں لولی پاپ دے رہی ہے اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم ہمارے مطالبات کو سنجیدہ لیں .

ذرائع سے معلوم ہوا کہ مسلم لیگ ق کے وزراء کے سخت موقف کی وجہ سے بات چیت آگے نہ بڑھ سکی ، جس کے بعد حکومتی وزراء نے تمام صورتحال سے وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کردیا .

دوسری طرف وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد میں حکومت نے 186 ارکان کی حمایت ملنے کا دعویٰ کردیا ، وفاقی وزیر اطلاعات کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس 179 قومی اسمبلی میں ووٹ ہیں جب کہ کُل 186 کی حمایت مل جائے گی ، اسمبلی اجلاس سے متعلق کل یا پرسوں فیصلہ ہو جائے گا ‘ ابھی ہمارا فوکس تحریک عدم اعتماد ہے اس کے بعد پنجاب کو دیکھیں گے ‘ تحریک عدم اعتماد سے پہلے پنجاب میں تبدیلی ممکن نہیں ہے .
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ کسی کے گھر کے سامنے 200 بندے کھڑے کرنا ہراساں کرنے کے مترادف ہے ، نجی جتھے اور فورس بنانا غیر قانونی عمل ہے ، خواتین ایم این ایز کو لاجز میں ڈرایا دھمکایا گیا ، جس کی وجہ سے خواتین ایم این ایز پارلیمنٹ لاجز چھوڑنے پر مجبور ہوگئی تھیں . انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نوٹنکی کر رہے تھے، ان کو گرفتاری دینی تھی تو تھانے میں دیتے ، ان کے ایم این اے پولیس کے ساتھ مزاحمت کر رہے تھے ، فضل الرحمان نے پورے پلان کے ساتھ یہ سب کچھ کیا ، قانون کی حد میں دھرنے دینے ہیں تو دیتے رہیں، دھرنے والے قانون سے باہر نکلیں گے تو کارروائی ہوگی .

. .

متعلقہ خبریں