’پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن رہنماؤں سے بات ہوگی ، بھگوڑوں سے نہیں‘حکومت نے ایک بار پھر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو مذاکرات کی مشروط دعوت دے دی

اسلام آباد((قدرت روزنامہ)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ سیاسی معاملات اپنی جگہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو اہم معاملات پر مل بیٹھ کر بات کرنی چاہئے، ہمارا موقف ہے کہ جو لوگ پارلیمنٹ کے اندر ہیں وہ اپنی پارٹی کو لیڈ کریں، انتخابی اصلاحات پر اپوزیشن کو اعتراض ہے تو اپنی تجاویز دے، انتخابی اصلاحات پر پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن رہنماؤں سے بات ہوگی، بھگوڑوں سے نہیں، نواز شریف، مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز پارلیمانی نظام کا حصہ نہیں، وہ نظام کو خراب کرنا چاہتے ہیں، ملک بھر میں ویکسینیشن کا عمل تیزی سے جاری ہے، ویکسینیشن میں سندھ سب سے پیچھے ہے، سندھ حکومت اپنی کارکردگی بہتر بنائے، کورونا وباء کے باوجود ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، حکومت کی موثر پالیسیوں کے باعث صنعتی شعبہ فروغ پا رہا ہے، رواں برس نوجوانوں کو 315 ارب روپے کے قرضے دیئے گئے، کپاس کی فی من امدادی قیمت پانچ ہزار روپے مقرر کی گئی ہے، وزیراعظم ہاؤس یونیورسٹی کے لئے 32 ارب روپے مختص کئے گئے، جون اور جولائی میں بجلی کی طلب میں 20 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، کابینہ نے وزراء کی تنخواہوں میں اضافے کی تجویز مسترد کر دی ہے، سعودی عرب سے 28 پاکستانی قیدی وطن واپس پہنچے ہیں، وفاقی کابینہ نے مجاہد پرویز کو امریکہ کے حوالے کرنے کی منظوری دی، الیکشن کمیشن ممبران کی تقرری کے لئے وزیراعظم اپوزیشن لیڈر کو خط لکھیں گے، آزاد کشمیر میں چیف الیکشن کمشنر وزیراعظم آزاد کشمیر نے لگایا، پولیس اور بیورو کریسی ان کے تابع تھی، پھر بھی انہوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے . وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے چوہدری فواد حسین نے کہا کہ کراچی اور حیدر آباد ویکسینیشن میں بھی بہت پیچھے ہیں، سندھ حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کی کوشش کرے، بدقسمتی سے پاکستان میں ہر شعبے میں سندھ حکومت سب سے پیچھے ہے، سندھ بہت ہی اہم صوبہ اور بڑی آبادی کا مسکن ہے، وفاقی حکومت کے اختیارات ہیں کہ وہ صوبوں کی کارکردگی کی طرف توجہ دلائے، اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ صوبے کے عوام کی بہتری کے لئے اقدامات کئے جائیں .

چوہدری فواد حسین نے بتایا کہ وفاقی کابینہ کے آغاز میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 28 پاکستانی قیدی وطن واپس پہنچ گئے ہیں، یہ وزیراعظم کی کوششوں کا حصہ ہیں، اب تک سینکڑوں قیدی بیرون ملک سے پاکستان واپس آئے ،یہ وہ قیدی ہیں جو چھوٹے جرائم میں ملوث تھے، صرف عمران خان اوورسیز پاکستانیز بالخصوص مزدور طبقہ کے لئے درد رکھتے ہیں، اس سے قبل سفارت خانوں میں ان لوگوں کو داخل نہیں ہونے دیا جاتا تھا، ہم نے غفلت برتنے پر سعودی عرب میں پورے سفارت خانے میں کارروائی کی اور عملے کو معطل کیا، دفتر خارجہ کو واضح ہدایات ہیں کہ کارکردگی کا سب سے اہم معیار یہ ہے کہ بیرون ملک پاکستانی ان کے بارے میں کیا سوچتے ہیں، قونصلر اور سفارت کاروں کا فرض ہے کہ وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے گھر کا فرد سمجھیں ، پاکستانی سفارت خانہ کا فرض ہے کہ وہ انکو عزت و احترام دے، ان کے کام اور ان کا اطمینان ہی افسران کے بیرون ملک رہنے کیلئے سب سے اہم ہے . . .

متعلقہ خبریں