منحرف ارکان استعفیٰ دینے پر بھی تیار تھے مگر ہم نے انہیں روکا ،رانا ثناءاللہ

لاہور(قدرت روزنامہ) منحرف ارکان استعفیٰ دینے پر بھی تیار تھے مگر ہم نے انہیں روکا ،سینئر لیگی رہنما رانا ثناءاللہ کا دعویٰ . تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ زندگی بھر کے لیے نا اہلی کی آئین میں کوئی شق نہیں عدالت آئین کی تشریح کر سکتی ہے، آئین میں خود سے کچھ داخل نہیں کر سکتی .


نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ منحرف ارکان استعفیٰ دینے پر بھی تیار تھے مگر ہم نے انہیں روکا کہ پہلے ووٹ کا استعمال کریں پھر مستعفی ہوں . انہوں نے کہا کہ منحرفین نے اس جابر ظالم متکبر اور کرپٹ حکمران کے خلاف عدم اعتماد کیا ہے، ابن الوقت وہ ہوتا ہے جو اپوزیشن کو چھوڑ کر اقتدار میں بیٹھ جائے یہ لوگ تو اقتدار کو چھوڑ کر آئے ہیں، یہ تو مجاہد لوگ ہیں .

انہوں نے کہا کہ اتحادیوں کے ساتھ مثبت بات ہو چکی ہے ،حکومت ووٹنگ کی تاریخ فکس کر دے تو اور لوگ بھی سامنے آئیں گے . دوسری جانب اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان کا کہنا ہے کہ آرٹیکل63 اے کو اکیلے نہیں پڑھا جاسکتا، ہمارا کیس یہ ہے کہ اگر کوئی منحرف ہونے پر ڈی سیٹ ہوگیا تو وہ جب دوبارہ ضمنی انتخاب لڑے گا تو اس پر آرٹیکل 62 ون ایف کی تاحیات نااہلی کی شق کا اطلاق ہوگا کہ نہیں .
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ سے پیپلزپارٹی اور ن لیگ بھی متاثر ہوئیہے اور اب تحریک انصاف ہورہی ہے . انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63 اےکی تشریح حکومت یا کسی ایک جماعت کیلئے نہیں بلکہ سیاسی عمل کیلئے ہوگی،جوجماعتیں اسکی مخالفت کررہی ہیں یہ اُن کے لیے بھی مسئلہ ہے . پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی جماعت میں اختلاف ہے اور وہ حکومت ختم کرنا چاہتے ہیں تو وہ اپنی نشستوں سے مستعفیٰ ہوجائیں اکثریت خود ہی ختم ہوجائے گی .
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم جن اراکین کے ووٹ سے منتخب ہوئے ہیں اُن اراکین کے ووٹ سے تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی . واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے منحرف اراکین کے معاملے پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لیے صدارتی ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کر دیا ہے جس پر سماعت 24مارچ سے ہوگی .

. .

متعلقہ خبریں