وزیرِ اعظم عمران خان نے روس یوکرین جنگ بندی کیلئے تجویز پیش کر دی
اسلام آباد (قدرت روزنامہ)وزیراعظم عمران خان نے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کے 48 ویں اجلاس سے کلیدی خطاب کے دوران روس اور یوکرین جنگ بندی کے لیے او آئی سی اور چین کی مشترکہ کوششوں کی تجویز پیش کر دی۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں، یوکرین کی صورتِ حال پر تشویش ہے، جس سے تیل، گیس اور گندم کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے، اس اجلاس میں یوکرین جنگ کے خاتمے کی تجاویز دی جائیں، بلاک کی سیاست اور کولڈ وار کی وجہ سے دنیا غلط سمت میں چل رہی ہے، ہم مسلم ممالک کو مل کر حکمتِ عملی وضع کرنی چاہیے، مسلمان ڈیڑھ ارب ہیں لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جا رہی۔
وزیرِ اعظم نے افغان حکومت کو تسلیم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے، جس سے عالمی دہشت گردی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے، افغان حکومت کی مدد اور انہیں مستحکم کرنا ہو گا، افغان قوم کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں آبادی کا تناسب بدلنا ایک جنگی جرم ہے، ہم نے فلسطین اور کشمیر کے مسلمانوں کو مایوس کیا، کشمیر پر عالمی برادری نے حقِ خود ارادیت کی حمایت کی لیکن عمل نہ ہو سکا، بھارت نے غیر قانونی طور پر کشمیر کا خصوصی اسٹیٹس ختم کیا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لا کر مسلمانوں کو اقلیت بنا رہا ہے، یہ جنگی جرم ہے، 40 سال ہو گئے ہیں کوئی قوم افغانستان کی طرح متاثر نہیں ہوئی، افغانستان میں انسانی بحران ہے،دنیا میں آج غریب ممالک طاقتور کرپٹ کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتے، جبکہ آج مغرب میں انسان تو کیا جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔
انہوں نے او آئی سی ممبران کو اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد کی منظوری پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ اسلام کا کسی طور بھی دہشت گردی سے تعلق نہیں، اسلامو فوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہو گا، نائن الیون کے بعد دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا گیا، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا کا آغاز ہوا، بد قسمتی سے مسلم ممالک کے سربراہان نے اسلاموفوبیا کے حوالے سے کچھ نہ کیا، مسلم دنیا نے بھی اسلامو فوبیا پر خاموشی اختیار کی، مسلمانوں نے اپنے خلاف بننے والے بیانیے کو چیلنج نہیں کیا۔
وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اسلامو فوبیا کو دنیا نے ایک حقیقت سمجھا، اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے سے زیادہ متاثر مغرب میں رہنے والے مسلمان ہوئے، جس کی مثال 15 مارچ کو نیوزی لینڈ میں ایک انتہا پسند کا مسجد پر حملہ کرکے 50 مسلمانوں کو قتل کرنا ہے، اسلامو فوبیا کے خلاف اقوامِ متحدہ میں تاریخی قرارداد منظور ہوئی، اقوامِ متحدہ نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو دہشت گردی سے کیسے جوڑا جا سکتا ہے؟ کچھ حکمران خود کو اعتدال پسند کہتے رہے جس سے ظاہر ہوتا ہے اسلام کا کوئی اور رنگ بھی ہے، ہمارے ایک سربراہ نے ترقی پسندانہ جدت کا نظریہ پیش کیا، نائن الیون کے بعد مغرب میں مسلمانوں کا رہنا مشکل ہو گیا تھا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اسلام نے خواتین کو بہت زیادہ حقوق دیے، بدقسمتی سے پاکستان میں 70 فیصد خواتین وراثتی حق سے محروم رہ جاتی ہیں، پاکستان میں عورتوں کے حقوق کے لیے قانون سازی کی گئی، مصر اور بھارت میں غلاموں کی حکومتیں قائم ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پزیر ملک وسائل کی کمی کی وجہ سے نہیں کرپشن کی وجہ سے غریب ہیں، غریب ملک طاقت ور چوروں کو قانون کے کٹہرے میں نہ لانے کی وجہ سے مشکلات میں ہیں، ریاستِ مدینہ دنیا کی بہترین فلاحی ریاست تھی، ریاستِ مدینہ دنیا کا ایک بہت بڑا انقلاب تھا، جہاں قانون کی بہترین حکمرانی قائم کی گئی، پاکستان واحد ملک ہے جو اسلام کے نام پر بنا ہے، ہمیں اپنے بچوں کو ریاستِ مدینہ کے بنیادی اصولوں سے آگہی دینی ہے، آج مغربی ممالک نے ریاستِ مدینہ کے اصولوں کو اپنا لیا ہے، جو ملک بھی ریاستِ مدینہ کے اصولوں پر عمل کرےگا خوش حال ہو گا۔
وزیرِ اعظم عمران خان نے یہ بھی کہا کہ او آئی اجلاس پاکستان کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر ہو رہا ہے، او آئی سی نظریۂ اسلامی اقدار کا تحفظ ہے، ہمیں انٹر نیٹ پر فحاشی کے خاتمے کے لیے مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے، دنیا غلط سمت میں جا رہی ہے، ہم 1.4 ارب مسلمانوں کو متحد ہونے کی ضرورت ہے، افغانستان سنگین انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے، ایسی صورت میں عالمی دہشت گردی مزید بڑھے گی، افغان قوم کو ڈکٹیٹ نہیں کیا جا سکتا۔
شاہ محمود نے غیرملکی رہنماؤں کا استقبال کیا
اس سے قبل وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے غیر ملکی رہنماؤں کا استقبال کیا۔
پاکستان کی میزبانی میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل کا 48 واں اجلاس جاری ہے۔
OIC اجلاس کی صدارت شاہ محمود قریشی کے سپرد
نائیجر کے وزیرِ خارجہ نے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کو او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی صدارت سپرد کر دی۔
جس کے بعد پاکستان نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 48 ویں اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کے 48 ویں اجلاس کا تھیم اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری ہے۔
OIC دو ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے: شاہ محمود
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی 2 ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، مسلم امہ کے درمیان مضبوط تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لیے ہم نے خصوصی نمائندہ مقرر کیا، ٹرسٹ فنڈ بنایا گیا، افغانستان کی معیشت کی بہتری کے لیے کام کرنا ہو گا، افغان حکومت کو داعش، ٹی ٹی پی اور دیگر دہشت گرد گروپس کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، انسانی بحران سے بچنے کے لیے پاکستان نے افغانستان پر او آئی سی کے خصوصی اجلاس کی میزبانی کی۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ او آئی سی مسلم امہ کے اتحاد اور یک جہتی کے لیے کام کر رہی ہے، پاکستان او آئی سی کے کردار کو مزید مضبوط کرنے کا خواہاں ہے، دنیا کو ہنگامہ خیز صورتِ حال کا سامنا ہے، مسلمان ممالک میں بیرونی مداخلت جاری ہے، مشرق و مغرب کے درمیان کشیدگی سے عالمی امن کو خطرہ ہے، فلسطین کے عوام کو ان کا حق نہیں دیا جا رہا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اسلامو فوبیا کے خلاف آواز اٹھائی، اقوامِ متحدہ نے ہماری آواز پر 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کا دن مقرر کیا، اسلاموفوبیا کے حوالے سے او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کا تقرر اہم ہو گا، اسلامی تعاون تنظیم کے ذریعے اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی وضع کی جا سکے گی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دنیا میں تنازعات کا بڑا حصہ مسلم ملکوں میں ہے، دنیا کے دو تہائی مہاجرین کا تعلق 5 مسلم ممالک سے ہے، مسلم اُمّہ کو اس صورتِ حال میں ایک مشترکہ لائحہ عمل کی ضرورت ہے، کشمیری اور فلسطینی گزشتہ 7 دہائیوں سے قبضے کا شکار ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی جاری ہے، 9 لاکھ بھارتی فوجی کئی دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہے ہیں، ہندو توا کے کنٹرول کے تحت بھارتی مسلمان خطرے میں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، آر ایس ایس اور ہندو توا نظریات کی حامل بی جے پی حکومت بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کر رہی ہے۔
وزیرِ خارجہ نے مزید کہا کہ او آئی سی ممالک کو جامع ترقی کی حکمتِ عملی ترتیب دینی چاہیے، بطور رکن پاکستان مسلم ممالک کے درمیان رواداری کو فروغ دے گا، تنازعات کے باعث ترقی کا عمل متاثر ہوتا ہے، مسلم دنیا کو مشرقِ وسطیٰ میں تنازعات کا سامنا ہے، مسلم ممالک میں تنازعات کے خاتمے کے لیے امہ کے درمیان تعاون اور روابط کا فروغ ضروری ہے، مسلم دنیا کو اپنی نوجوان آبادی کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم عمران خان نے 2022ء کو نوجوانوں کا سال قرار دیا ہے، او آئی سی کے 50 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود مسلم ممالک بے امنی اور تنازعات کا شکار ہیں، توقع ہے کہ او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس امہ میں امن و سلامتی کے لیے کردار ادا کرے گا، کرپشن اور سرمایے کی غیر قانونی منتقلی کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، ترقی میں شراکت داری اہم اقدام ہو گا، او آئی سی ممالک میں تجارت کو مزید فروغ دینا ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم دنیا کو عالمی برادری کے ساتھ مل کر کم ترقی یافتہ علاقوں کی ترقی پر توجہ دینی ہے، ماحولیات کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنانی ہے، کورونا کے خلاف بلا تفریق سب کی ویکسی نیشن ضروری ہے، فلسطین کی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی آبادی کا تناسب بدلنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، پسماندگی، غربت اور کرپشن معاشرے کے لیے بڑا خطرہ ہیں، مسلم امہ کو ترقی کے لیے مشترکہ تحقیق اور تربیت کے منصوبوں پر توجہ دینا ہے۔
وزیرِ خارجہ نائیجر کی پاکستان کو مبارک باد
او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائیجر کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ وزرائے خارجہ اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک کے سربراہ اور جی سی سی کے وفد نے بھی اجلاس میں شرکت کی، انصاف اور مساوات کی بنیاد پر شراکت داری پائیدار ہوتی ہے۔
وزیرِ خارجہ نائیجر نے کہا کہ امہ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، او آئی سی کا مقصد تمام ممالک میں استحکام کا فروغ ہے۔
سیکریٹری جنرل OIC پاکستان کے مشکور
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بہترین مہمان داری پر پاکستان کے مشکور ہیں، او آئی سی اجلاس کی صدارت سنبھالنے پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ یمن تنازع سے وہاں کے عوام بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، وہاں خون ریزی کو فوری بند ہونا چاہیے، یمن مسئلے کا پُرامن اور پائیدار حل ضروری ہے، وہاں کی صورتِ حال پر او آئی سی کے شدید تحفظات ہیں، یمن مسئلے کے حل کے لیے سعودی عرب کی کوششوں کو سراہتے ہیں، حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب اور یمن میں شہری آبادی پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔
سیکریٹری جنرل او آئی سی کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کو اقوامِ متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حقِ خود ارادیت دیا جائے، بھارت کا 5 اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا اقدام عالمی قوانین کے منافی ہے، او آئی سی اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے تنازع کے حل پر زور دیتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ افغان حکام اور عالمی پارٹنرز کے ساتھ مل کر افغان امن کی کوششیں تیز کرنے کی ضرورت ہے، افغان امن کے لیے عالمی برادری سے رابطے میں ہیں، افغانستان پر او آئی سی کا غیر معمولی اجلاس کامیاب رہا۔
او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ او آئی سی کو افریقہ کے لیے نمائندہ خصوصی مقرر کرنے کی ضرورت ہے، روہنگیا مسلمانوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور ان کی باعزت وطن واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں، فلسطین کے عوام کی نسل کشی کے اقدام کی مذمت کرتے ہیں، مسلم اُمّہ کے مفادات کا دفاع کرتے رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ او آئی سی کی اوّلین ترجیحات میں سے ایک ہے، اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو اسلامو فوبیا کے خلاف دن منانے کا فیصلہ کیا، توقع ہے کہ اس دن کو منانے سے مذاہب کے درمیان ہم آہنگی فروغ پائے گی، جنیوا کنونشن اور سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق شام کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔
چینی وزیرِ خارجہ کی اجلاس میں خصوصی شرکت و خطاب
او آئی سی وزرائےخارجہ کونسل کے اجلاس میں خصوصی طور پر شرکت کرنے والے چین کے وزیرِ خارجہ وانگ ژی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاک چین دوستی مثالی اور تاریخی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چینی اور مسلم تہذیبوں نے انسانی ترقی میں کردار ادا کیا ہے، اس اجلاس کی تھیم دنیا کے اکثر ممالک کی سوچ کی ترجمانی کرتی ہے۔
چینی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ چین مسلم دنیا کے ساتھ شراکت داری کے لیے تیار ہے، مسلم دنیا کو کورونا وائرس کی ویکسین کی مزید 30 لاکھ خوراکیں دی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں، کشمیر پر چین اوآئی سی ممالک کے مؤقف کی حمایت کرتا ہے، دہشت گردی کو کسی ایک فرقہ کے ساتھ جوڑنے کی مخالفت کرتے ہیں۔
اسلامو فوبیا کیخلاف قرار داد کی منظوری کامیابی ہے: سعودی وزیرِ خارجہ
سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود کا او آئی سی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ جنرل اسمبلی میں اسلامو فوبیا کے خلاف قرار داد منظور ہونا مسلم امہ کی کامیابی ہے، اسلامو فوبیا کے خلاف عالمی دن بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ کا قیام خوش آئند اقدام ہے، ٹرسٹ فنڈ کے ذریعے نقل مکانی کرنے والے افراد کی مدد کی جاسکے گی، سعودی عرب اُمّہ کے درمیان تعاون کو اہمیت دیتا ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ افغان عوام کی مزید امداد اور ان کے تمام بنیادی انسانی حقوق کی حمایت کرتے ہیں، آزاد و خود مختار فلسطین کی حمایت کرتے ہیں، عالمی قرار دادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوثی گروپ پر دباؤ بڑھانے پر زور دیتے ہیں، یمن کے عوام کو انسانی بنیادوں پر مدد فراہم کر رہے ہیں،
سعودی وزیرِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی حمایت کرتے ہیں، بین الاقوامی قوانین کے مطابق کشمیر کے مسئلے کے حل کی حمایت کرتے ہیں، مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے عالمی برادری کو کردار ادا کرنا چاہیے۔
سیکریٹری جنرل UN کا OIC اجلاس کیلئے ویڈیو پیغام
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئیٹریس نے او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کے لیے ویڈیو پیغام جاری کیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ترقی پزیر ممالک کو کئی محازوں پر مشکلات کا سامنا ہے، ہم مل کر ان چیلنجز سے نمٹ سکتے ہیں، روشن مستقبل کے لیے ہم مل کر مشترکہ چیلنجز پر قابو پا سکتے ہیں۔
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ ترقی پزیر ممالک کو سماجی عدم مساوات سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہے، او آئی سی دنیا میں امن، سلامتی اور ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مؤثر کردار ادا کر رہی ہے۔
قازقستان کے نائب وزیرِ اعظم اجلاس میں شریک
او آئی سی کے وزرا ئے خارجہ کونسل کے اجلاس میں اپنے ملک اور ایشیاء گروپ کی نمائندگی کرنے والے قازقستان کے نائب وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ فیک نیوز مذہبی اور نسلی منافرت کا باعث بن رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتِ حال پر تشویش ہے، ممالک کے درمیان ایک دوسرے پر انحصار بڑھ رہا ہے، پاکستان کو بہترین میزبانی پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
قازقستان کے نائب وزیرِ اعظم نے کہا کہ مسلم امہ میں اتحاد و اتفاق اور چیلنجز سے نمٹنے کی مشترکہ حکمتِ عملی ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یک طرفہ اقدامات اور ملٹری ایکشن دنیا کو مزید خطرات سے دو چار کر رہے ہیں۔قازقستان کے نائب وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا کہ قازقستان میں نیو قازقستان کے نظریے کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ تیونس نے کیا کہا؟
تیونس کے وزیرِ خارجہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب گروپ خطے میں تنازعات کا پُرامن سیاسی حل چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ تیونس کے وزیرِ خارجہ اجلاس میں عرب گروپ کی نمائندگی بھی کر رہے ہیں۔
نائجیرین وزیرِ مملکت نے افریقی گروپ کی نمائندگی کی
نائجیرین وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ نے او آئی سی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ نائیجریا میں لوگوں کی بڑی تعداد مہاجرین کیمپوں میں مقیم ہے، امید ہے کہ او آئی سی ان مہاجرین سے یک جہتی کرے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ تنازعات کے خاتمے کے لیے اقوامِ متحدہ سمیت تمام اداروں سے باہمی شراکت داری ضروری ہے، او آئی سی ممالک کے درمیان تجارتی تعاون کا فروغ ضروری ہے۔
نائجیرین وزیرِ مملکت نے یہ بھی کہا کہ زراعت اور خوراک کے تحفظ کے شعبے میں تحقیق ضروری ہے، او آئی سی ملکوں کے درمیان زرعی شعبے میں تعاون کو فروغ دیا جائے۔
واضح رہے کہ نائیجریا کے وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ اجلاس میں افریقی گروپ کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
صدر اسلامی ترقیاتی بینک کا خطاب
اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر ڈاکٹر محمد سلیمان الجاسر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی ترقیاتی بینک رکن ممالک کی پائیدار ترقی کے لیے پُرعزم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ علاقائی رابطوں کو مضبوط بنانا اور رکن ممالک کے درمیان تجارتی روابط کا فروغ ترجیح ہے، اسلامی ترقیاتی بینک سماجی ترقی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے۔
صدر اسلامی ترقیاتی بینک نے کہا کہ چیلنجز پر قابو پانے کے لیے ضروری ہے کہ دنیا کے تمام ممالک مربوط کوششیں کریں، آئی ڈی بی نے ممبر ممالک کے درمیان رابطوں کو فروغ دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے لیے دیگر عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ افغانستان کی دیہی آبادی کی بہبود کے لیے کام کرے گا۔
اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر کا یہ بھی کہنا ہے کہ افغانستان ٹرسٹ فنڈ افغان بھائیوں سے اظہارِ یک جہتی کا عکاس ہے، افغانستان کی معاشی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
57 ممالک کے مہمان شریک
اجلاس میں تمام 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔
عالمی سطح پر دہشت گردی اور تنازعات کا حل کانفرنس کے ایجنڈے میں سر فہرست ہے۔
اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی پُرزور مذمت کی جائے گی۔
او آئی سی کی کانفرنس میں کشمیر، فلسطین، اسلامو فوبیا، اُمّہ کے اتحاد سمیت 140 قرار دادیں پیش کی جائیں گی۔
اجلاس میں افغانستان میں جاری انسانی بحران، یمن، سوڈان، لیبیا اور شام کی صورتِ حال بھی زیرِ بحث آئے گی۔