پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگ نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات مان لیے

ااسلام آباد (قدرت روزنامہ) پاکستان پیپلز پارٹی کے بعد ن لیگ نے بھی ایم کیو ایم کے مطالبات مان لیے . اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق رات گئے مسلم لیگ ن کے وفد کی ایم کیو ایم رہنماؤں سے پارلیمنٹ لاجز میں ملاقات ہوئی .

دونوں جماعتوں میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہو گئی . رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے ایم کیو ایم کے وفاق سے متعلق مطالبات کو مان لیا .
ملاقات میں مردم شماری اور بلدیاتی قانون کو آئینی تحفظ دینے پر اتفاق کیا گیا جب کہ سرکلر ریلوے اور کے فور سمیت دیگر اہم نکات پر بھی اتفاق ہوا . دونوں جماعتوں کے درمیان معاملات کو مسودے کی شکل میں لایا جائے گا، ایم کیو ایم ذرائع نے کہا کہ گورنر شپ اور وزارت ہمارے ایجنڈے میں شامل ہی نہیں ہے .

خیال رہے کہ وفاقی حکومت کے اتحاد میں شامل ایم کیو ایم کے اپوزیشن کے ساتھ معاملات طے پانے کی اطلاعات آئی ہیں ، اس سلسلے میں ایم کیو ایم پاکستان کا وفد سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے لیے زرداری ہاؤس اسلام پہنچا ، جہاں ایم کیو ایم کے وفد کو زرداری ہاؤس کی گاڑیوں میں لایا گیا ، ایم کیو ایم پاکستان کے وفد میں خالد مقبول صدیقی ،عامر خان، امین الحق اور دیگر رہنما شامل تھے .

میڈیا رپورٹس کہتی ہیں کہ ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی موجو دتھے ، اس موقع پر ایم کیو ایم نے اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے کی یقین دہانی کروا دی ہے تاہم ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی نے طے شدہ امور کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ معاملات کو تحریری شکل دی جا رہی ہے .
ادھر اس معاملے پر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنماء عامر خان نے حکومت یا اپوزیشن کا ساتھ دینے کے حوالے سے کہا ہے کہ مشاورت جاری ہے اور اس حوالے سے ابھی تک کوئی بھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ، ساری چیزیں جب تک طے نہیں ہوں گی حتمی فیصلہ نہیں ہوسکتا . علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر حکومت کی اتحادی بلوچستان عوامی پارٹی تقسیم ہوگئی ، جس کے بارے میں صحافی نعیم اشرف بٹ نے رپورٹ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کو فیصلہ کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے کیوں کہ بی اے پی میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق متضاد آراء پائی جاتی ہیں جہاں پارٹی کی اکثریت پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ ہی رہنا چاہتی ہے اور اس کی سب سے زیادہ حامی وفاقی وزیر زبیدہ جلال ہیں تاہم بی اے پی کے بعض ارکان ایسے بھی ہیں جو حکومت سے ناراض ہیں اور وہ اپوزیشن مین شامل ہونے کا مشورہ دے رہے ہیں تاہم حتمی فیصلے تک رائے تبدیل ہوسکتی ہے اور اتحادی جماعت آخری وقت میں فیصلہ کرے گی .

. .

متعلقہ خبریں