اسلام آباد ّ(قدرت روزنامہ) عوام گرمیوں میں بھی گیس کی قلت کے لیے تیار ہوجائیں، عالمی کمپنی گنور نے ایک بار پھر پاکستان کو ایل این جی فراہمی سے معذرت کرلی ، گرمیوں میں بھی گیس کی قلت کا امکان . تفصیلات کے مطابق عالمی کمپنی گنور (Guvnor) نے ایک بار پھر پاکستان کو ایل این جی فراہمی سے معذرت کرلی ہے جس کے باعث گرمیوں میں بھی گیس کی قلت کا امکان ہے .
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق گنور کمپنی معاہدے کے تحت اپریل، مئی اور جون میں 4 ایل این جی کارگوز فراہم نہیں کرے گی . کمپنی نے چار ایل این جی کارگوز کی عدم فراہمی سے متعلق وزارت توانائی کو آگاہ کردیا ہے . واضح رہے کہ گنور کمپنی اس سے قبل نومبر، جنوری اور رواں ماہ مارچ میں بھی ایل این جی سپلائی میں ڈیفالٹ کرچکی ہے .
حکام کا کہنا ہے کہ پٹرولیم ڈویژن حکام گرمیوں میں پاور سیکٹر کو درکار گیس طلب پوری نہیں کر سکیں گے .
تفصیلات کے مطابق گنور کی جانب سے 4کارگوز کے تازہ ترین ڈیفالٹس اور پی ایل ایل کے مناسب قیمت پر اسپاٹ ایل این جی خریدنے سے انکار کے بعد موسم گرما میں بھی ملک میں گیس کا بحران جنم لے گا . سنگاپور کی ایل این جی ٹریڈنگ کمپنی گنور کی جانب سے 4 کارگوز کی فراہمی سے دستبرداری اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ کا اپریل کیلئے جمعے کو کھولی گئی بولیوں میں وٹول بحرین کی جانب سے 34.677 ڈالرز فی ایم ایم بی ٹی یو کی قیمت پر اسپاٹ ایل این جی کارگو کی خریداری نہ کرنے کے فیصلے کے بعد گرمی کے موسم میں بھی ملک میں گیس کا بحران رہے گا .
اس حوالے سے دی نیوز انٹرنیشنل نے اپنے 26 مارچ 2022 کے ایڈیشن میں ’سنگاپور کی گنور 4 ایل این جی کی فراہمی سےپیچھے ہٹ گئی‘ کی سرخی کے ساتھ خبر شائع کی تھی . گنور مجموعی طور پر 7 مرتبہ ڈیفالٹ کرچکی ہے . پیشرفت سے واقف سینئر حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ چار ٹرم کارگوز کی منسوخی پر پٹرولیم ڈویژن کے حکام شدید مضطرب ہیں جیسا کہ نئے منظر نامے کے تحت وہ گرمیوں کے موسم میں پاور سیکٹر کے لیے درکار گیس کی طلب کو پورا نہیں کر سکیں گے؛ پاور ڈویژن نے اپریل کے مہینے کے لیے 690 ایم ایم سی ایف ڈی اور مئی کے لیے 800 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی ڈیمانڈ جمع کرائی تھی .
اس کے بجائے پیٹرولیم ڈویژن کو سی این جی سیکٹر کو آر ایل این جی گیس کی سپلائی میں کمی کرنا ہوگی اور کیپٹو پاور پلانٹس کو درآمدی گیس کی سپلائی میں 50 فیصد کمی کرنا ہوگی . اعلیٰ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ نئے منظر نامے کے تحت سوئی گیس کمپنیوں نے بجلی کی پیداوار کے لیے پاور سیکٹر کی گیس کی ضروریات کو پورا کرنے میں اپنی نااہلی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ درآمد شدہ گیس کی دستیابی کے بحران کو مدنظر رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ صرف 500 ایم ایم سی ایف ڈی فراہم کر سکتی ہیں .
گنور نے پاکستان کو چار ایل این جی کارگو فراہم کرنے تھے جن میں سے ایک، ایک اپریل اور مئی میں اور دو جون میں فراہم کرنا تھے لیکن ٹریڈنگ کمپنی نے اسلام آباد کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ معاہدے کی اپنی باقی مدت میں ایل این جی کارگوزفراہم نہیں کر سکے گی .