وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق قرار دے دیا

اسلام آباد(قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق قرار دے دیا . انہوں نے کہا کہ یہ بیرونی قوتوں کے ساتھ مل کر ایسی تبدیلی لانے جارہے جس کو قوم ساری زندگی نہیں بھولے گی، ملک قوم کی خودمختاری کا سودا ہورہا ہے،جب تک خون ہے کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا .

قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے، قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری طرح کا آدمی سیاست میں کیوں آیا؟ میری طرح کے آدمی کی اگر زندگی دیکھیں اس سے پہلے کوئی سیاست میں نہیںآ یا، قائداعظم سب سے بڑے سیاستدان تھے، اس سے پہلے وہ ہندوستان میں بڑے وکیل تھے .
سیاست سے پہلے ان کا کوئی نام نہیں جانتا تھا .

لیکن اللہ کا شکر ہے کہ مجھے اللہ نے سب کچھ دیا، مجھے آج بھی کسی چیز کی ضرورت نہیں، میں پاکستان کی پہلی نسل میں ہوں، میرے والدین غلامی کے دور میں پیدا ہوئے، میرے والدین نے پاکستان مومنٹ میں شرکت کی، وہ مجھے کہتے تھے کہ آپ خوش قسمت ہو کہ آزاد ملک میں پیدا ہوئے ہو . خوددار لوگوں کو انگریز کی غلامی بری لگتی تھی .

یہ خودداری آزاد قوم کی نشانی ہوتی ہے، سیاست میں اس لیے آیا، ایک سیاسیات کا سٹوڈنٹ تھا، میں نے سوچا ہمارا ملک علامہ اقبال کے خواب اور قائد اعظم کے مقصد کے مطابق پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے، یہ قرارداد پاکستان میں لکھا ہے، جب ہم قرارداد پاکستان کہتے ہیں تو یہ سیدھا ریاست مدینہ کے ماڈل کی طرف چلا جاتا ہے . سیاست میں آنے کے میرے تین مقاصد تھے، نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ انصاف نہ کرنے سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، انصاف اور انسانیت فلاحی ریاست کی بنیاد ہے .
تیسرا خودداری میرا مقصد تھا . غلامی پیسے کی ہو، یا خوف کی ہو، یہ اللہ سے شرک ہے، اگر میرے اندر اللہ ایمان نہ ڈالتا تو میں سیاست میں کیوں آتا؟ 14سال میرا مذاق اڑتا رہا، مجھے بڑے لوگو ں نے کہا کہ آپ کو سیاست میں آنے کی کیا ضرورت تھی؟ میں نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں غور سے سنو، مولانا رومی کی کہاوت ہے کہ جب اللہ نے آپ کو پر دیے ہیں تو چیونٹیوں کی طرح کیوں رینگ رہے ہیں؟ شیطان کو جنت سے اس لیے نکالا گیا کہ اس میں تکبر تھا،ہم سب سے بڑے شرک پیسے اور خوف کی پوجا کرتے ہیں، یہ خوف کا بت ہے، ہم انسان چیونٹیوں کی طرح رینگتا رہتا ہے .
ہم چھوٹے تھے تو پاکستان تیزی کے ساتھ اوپر جا رہا تھا ، جنوبی کوریا، ملائیشیا ، مڈل ایسٹ کے لوگ یہاں سیکھنے کیلئے آتے تھے . پھر میں اپنے ملک کو ذلیل ہوتے ہوئے بھی دیکھا ہے . انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں عظیم مخلوق بنایا، شرائط بھی رکھی ہیں، اللہ فرماتا کہ اگر تم نے اوپر جانا ہے تو مقابلہ کرنا ہوگا، اقبال نے شاہین کی اسی لیے مثال دی .
ہم نماز میں بھی یہی مانگتے کہ یااللہ ہمیں اس راستے پر چلا جن کو تونے نعمتیں بخشیں . میں پاکستان میں بچوں کو اسی لیے سیرت نبوی ﷺ پڑھانا چاہتا ہوں . لیکن ہم دوسرے راستوں پر چل رہے ہیں، کہ فلاں ملک نے حکم دیا تو ہم تباہ ہوجائیں گے . میں نے 25سال سیاست شروع کی تو ہمیشہ ایک بات کی کہ نہ میں جھکوں گا اور نہ ہی قوم کو جھکنے دوں گا . مجھے اقتدار ملاتو فیصلہ کیا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہوگی، جو کہ پاکستان کے مفاد میں ہوگی، اس کا مطلب اینٹی امریکا ، یورپ یا اینٹی ہندوستان نہیں ہے .
انہوں نے کہا کہ کبھی اس معاشرے یا ملک کے خلاف نہیں ہوسکتا، میں ان ممالک کی پالیسیوں پر تنقید کرتا ہوں . جب امریکا کی جنگ میں پاکستان نے شرکت کی، تو کہا گیا کہ اگر امریکا کی حمایت نہ کی تو بھوکے یا زخمی شیر کی طرح ہمیں ہی نہ مار دے . میں نے کہا کہ ہمیں نائن الیون کی جنگ میں بالکل نہیں جانا چاہیے، کوئی پاکستان شامل نہیں ہے . جیسے ہی سوویت یونین کا جہاد ختم ہوا تو امریکا چلا جاتا ہے سویت یونین ہار جاتا ہے، لیکن دو سال بعد امریکا ہم پر پابندیاں لگا دیتا ہے، پھر نائن الیون آجاتا ہے، ہم سب دہشتگردی کے خلاف ہیں، لیکن جو ہم نے حمایت کی، جو پاکستانیوں کی جانوں کی قربانی دی گئی، کسی اتحادی نے پاکستان جیسی قربانی نہیں دی کہ پاکستان نے 80ہزار لوگ مروائے .
میں قبائلی علاقے کی تاریخ جانتا ہوں، وہ سب سے پرامن علاقہ ہے، لیکن ہمارے امریکی جنگ میں شرکت سے جو قبائلیوں کے ساتھ ہوا، تصور نہیں کرسکتے . پہلے ہم کہتے تھے کہ جہاد کرنا بڑی چیز ہے، لیکن جب امریکی وہاں پہنچے تو پھر اس کو دہشتگردی کہا گیا . پھر پاکستان میں جو خودکش حملے ہوئے، ہسپتالوں میں گیا، کوئی ٹانگوں سے چل نہیں سکتا، کسی کے ہاتھ نہیں کوئی جل گیا .
ان تمام قربانیوں کا پاکستان کو کوئی کریڈٹ ملا؟ کہ شکریہ پاکستان . . افغانستان میں کہا گیا کہ پاکستان کی دوغلی پالیسی کی وجہ سے ہم نہیں جیت سکتے . پاکستان ڈرون حملوں کے عذاب سے گزرا . میں بیک گراؤنڈ بتانا چاہتا ہوں، جب میں کہتا تھا کہ یہ پاکستان کی جنگ نہیں ہے تو مجھے طالبان خان کہا گیا، کبھی کسی سینئر سیاستدان نے کوئی بات نہیں کی .
ڈرے ہوئے کہ امریکا ناراض نہ ہوجائے . کس قانون میں لکھا ہوا ہے کہ کوئی آئے ڈرون حملہ کرے اور لوگوں کو مار دے، جج بھی خود بن جائے . ہماری حکومتیں اس جرم میں شامل رہیں . میں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی پاکستان کے عوام کی بہتری میں ہوگی، انڈیا کے خلاف اس لیے پالیسی بنائی کہ جب کشمیر کا اسٹیٹ توڑا، پہلے ہمیشہ دوستی کی کوشش کی . وزیراعظم عمرا ن خان نے کہا کہ 7مارچ کو کسی باہر کے ملک سے ہمیں پیغام آیا جو کہ وزیراعظم کے خلاف ہے، لیکن یہ ہماری قوم کے خلاف ہے، مجھے تکلیف یہ ہے کہ عدم اعتماد تحریک آرہی ہے ، یہ ان کو پہلے ہی پتا تھا .
یعنی اپوزیشن کے باہر کے لوگوں سے پہلے ہی رابطے تھے . وہ کہتے ہیں ہمارا غصہ پاکستان پر ختم ہوجائے گا اگر عمران خان عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے، اور عمران خان چلا جاتا ہے، اگر عدم اعتماد ناکام ہوگئی توپاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا . یہ ایک سرکاری دستاویز ہے، جس کے ہمارے سفیر نوٹس لے رہے تھے، کہا گیا کہ پاکستان کو مشکل کا سامنا کرنا پڑے گا .
پھر کہا گیا عمران خان نے روس جانے کا اکیلے فیصلہ کیا، جبکہ ہماری ساری عسکری قیادت اور سب کی مشاورت تھی . میرا سوال یہ ہے کہ وہ اصل میں یہ کہنا چاہتے ہیں عمران خان کی جگہ باقی جو لوگ آئیں گے ان سے ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے ، وجہ بتا رہے ہیں کہ آپ روس کیوں گئے حالانکہ یورپی یونین کے لوگ بھی گئے، ہمیں ایسے کہتے کہ جیسے ہم ان کے نوکر ہیں، وہ اپنے تین وفادار غلاموں کے کہنے پر کہہ رہے ہیں،میرا سوال ہے کہ کیا یہ اپنے ملک میں ایسے لوگوں کوقیادت میں آنے کی اجازت دیں گے جن پر نیب کیسز، کرپشن ، اربوں کی چوری کے مضمون لکھے گئے ہیں، کیا ایسے لوگوں کو قیادت میں آنے دو گے؟ جبکہ مغرب میں چھوٹی سی چیز جھوٹ بولنے پر اقتدار سے نکال دیتے ہیں .
پہلے جب کیسز تھے تو جنرل مشرف نے ان کو این آرا ودی، ان کو کہتے ہیں وہ تینوں ٹھیک ہیں، عمران خان ان کو پسند نہیں ہے . میرے پاکستانیوں کو یاد رکھنا !ان کی انٹیلی جنس کو سارا پتا ہے کہ حکمرانوں کے کتنے پیسے اور جائیدادیں کہاں پر پڑی ہیں، جنرل مشرف کے سالوں کے اندر 11ڈرون حملے تھے، ان کے 10سالوں میں 100ڈرون حملے ہوئے . افغانستان میں جب ڈرون حملے سے لوگ مرتے تھے تو حامد کرزئی مذمت کرتا تھا .
لیکن یہ مذمت بھی نہیں کرتے تھے اس لیے ان کو سوٹ کرتے ہیں . فضل الرحمان سے متعلق وکی لیکس کا انکشاف ہے کہ فضل الرحمان نے کہا کہ مجھے موقع دیں میں بھی وہی خدمت کروں گا جو باقی کررہے ہیں . برکھا دت نے کتاب میں لکھا کہ نوازشریف اپنی فوج سے بچنے کیلئے مودی سے چھپ کر مل رہا تھا، ڈان لیکس میں تھا یہ سب فوج کررہی ہے میں نہیں کرتا، مودی جنرل راحیل کو دہشتگرد اور نوازشریف سے دوستی تھی، شادیوں کو آتا تھا، میرے آرمی چیف جنرل باجوہ کو کوئی دہشتگرد کہے تو میں چپ کرکے نہیں بیٹھوں گا .
آصف زرداری کہتا تھا کہ فکر نہ کریں مجھے پروا نہیں کہ اگر ڈرون حملے میں لوگ مرتے ہیں . شہبازشریف کہتا عمران خان نے ایبسولوٹلی کہہ کر بڑی غلطی کی ہے، میرے کہنے کا مطلب امن میں ان کے ساتھ ہوں ، آزادانہ خارجہ پالیسی چاہتا ہوں ہم ثالث کا کردار ادا کرسکتے ہیں، بیرون ملک پاکستانیوں کے ساتھ میرا تعلق ہے، ان کو بڑا ذلت کا سامنا تھا، کتنے پاکستانیوں کو جیلوں میں ڈالا گیا؟ میں کسی کے خلاف بات نہیں کرتا، میری سب سے بڑی ذمہ داری 22کروڑ لوگ ہیں، کہتے ہیں کہ یہ دستاویزات ٹھیک نہیں ہیں، آج جب قومی سلامتی کمیٹی کے سامنے رکھی تو آپ کیوں وہاں دیکھنے نہیں آئے؟ کابینہ میں لے کر گئے ، سینئر صحافیوں کے سامنے رکھے، جو کچھ بتایا اس سے زیادہ خطرناک چیزیں اس مراسلے میں ہیں .
انہوں نے کہا کہ اتوار کو عدم اعتاد پر ووٹنگ ہوگی، اتوار کو ملک کی قسمت کا فیصلہ ہوگا، ملک کس طرف جائے گا، وہی کرپٹ لوگ، غلامانہ پالیسی، نیب میں کیسز پڑے ہیں،ترقی یافتہ ممالک میں ایک چیز طاقتور کو قانون کے نیچے لانے کی صلاحیت ہوتی ہے، لیکن ہمارے ملک میں ایسے نہیں ہے، کہتے عمران خان نے ملک خراب کردیا، عمران خان کو ساڑھے تین سال ملے، آپ 30سال سے باریاں لے رہے ہیں، چیلنج کرتا ہوں ساڑھے تین سال میں ہم نے جو کیا ان کے کسی دور میں نہیں ہوا، مجھے لوگوں نے کہا کہ عمران ٰخان استعفا دے دیں، کیوں میں استعفا دوں؟ میں نے 20سال کرکٹ کھیلی، آخری گیند تک مقابلہ کرتاہوں، میں یہ دیکھنا چاہتا ہوں کہ کون وہاں جاکر اپنے ضمیر کا سودا کرے گا، ضمیروں فروشوں کو چاہیے تھا عمران خان برا تھا تو استعفے دیتے،میریٹ ہوٹل اور سندھ ہاؤس میں 20، 20کروڑ والا تماشا ساری قوم کے سامنے چل رہا ہے، کوئی نہیں مانے گا کہ نوازشریف، آصف زرداری، شہباز شریف کوئی نظریاتی لوگ ہیں، ان کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں، اب صرف ملک قوم کی خودمختاری کا سودا ہورہا ہے .
ضمیرفروشوں پر مہر لگنے لگی ہے، لوگ آپ کو اور آپ کو ہینڈل کرنے والوں کو ہمیشہ یاد رکھیں گے کہ آپ نے بیرون ملک کی ساز ش پرملک کا سودا کیا، ہمارے برصغیر کی تاریخ کیا ہے؟میرجعفر اور میر صادق نے انگریزوں کے ساتھ ملکر بنگال کو غلام بنایا، انگریزوں کے ساتھ ملکر سراج الدولہ کو مروایا، ٹیپوسلطان کے ساتھ غداری کی گئی، یہ موجودہ دور کے میر جعفر اور میر صادق ہیں .
یہ بیرونی سازش سے مل کر تبدیلی لارہے ہیں، اگر آپ کا خیال ہے کہ یہ سازش کو کامیاب ہونے دیں گے تو میرا وعدہ ہے کہ جب تک خون ہے میں اس سازش کا مقابلہ کروں گا،میری زندگی کو ئی فرق نہیں پڑے گا، میں اپنے گھر میں رہتا ہوں، اپنے خرچے برداشت کرتا ہوں، میر اکوئی کیمپ آفس نہیں ہے، نواز شریف نے اتنے دورمیں سرکاری بینکوں سے قرضے لے کر18فیکٹریاں بنا لی تھیں، بعد میں قرضے معاف کروا لیے .
میں بتانا چاہتا ہوں کہ قوم کے ساتھ اتوار کو جو غداری ہونے جارہی ہے، ان لوگوں کی شکلیں یاد رکھنا . مجھے اللہ نے مقابلہ کرنے کی صلاحیت دی ہے، ساری زندگی میں نے مقابلہ کیا ہے، میں وہ آدمی نہیں جس کوبیٹھے بیٹھے پرچی پر پارٹی مل گئی، یا سریا لگاتے جنرل جیلانی کی بدولت وزارت یا وزارت اعلیٰ مل گئی . میں جدوجہد کرکے سب کچھ حاصل کیا، کسی صورت اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دوں گا .

. .

متعلقہ خبریں