وزیراعظم نے عدم اعتماد کے بعد اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے آپشن پر غور شروع کر دیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اسمبلی سے استعفیٰ دینے کے آپشن پر غور شروع کر دیا . میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف نے تحریک عدم اعتماد کے بعد دیگر آپشنز پر غور شروع کر دیا .

تحریک عدم اعتماد میں حکومت کو ناکامی حاصل ہونے کے بعد وزیراعظم اسمبلیوں سے استعفے دینے کا کارڈ استعمال کر سکتے ہیں .
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو تجویز دی گئی ہے کہ کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھنے سے بہتر ہے کہ پی ٹی آئی کے ارکان اور اتحادیوں کی جانب سے اجتماعی استعفے دئیے جائیں . استعفوں سے نئی حکومت بحران سے دوچار ہو جائے گی . ذرائع کے مطابق اتنی سیٹوں پر الیکشن کرانا مشکل ہو گا .

یہی مشق پنجاب اور خیبرپختونخوا میں بھی بیک وقت کی جائے گی .

رپورٹ کے مطابق وزیراعظم یہ سمجھتے ہیں کہ فوری طور پر الیکشن میں جانا ان کے لیے سود مند ثابت ہو گا . یہاں واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 155 ہے جب کہ قومی اسمبلی 342 نشستوں پر مشتمل ہے . خیال رہے کہ گذشتہ روز وزیراعظم نے انٹرویو کے دوران کہا تھا کہ ہمارے جو لوگ بھاگ گئے ہیں اگر یہ آجائیں تو ہم حکومت نہیں چلا سکتے، بے شک ہمیں اکثریت مل بھی جائے، اگر ہم عدم اعتماد میں کامیاب ہوجاتے ہیں توپاکستان کیلئے اچھا ہوگا ہم الیکشن میں چلے جائیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا،یہ پلندا اکٹھا ہوکر حکومت کیسے چلائیں گے؟فضل الرحمان کو صدر،شہباز شریف وزیراعظم اور مریم ، بلاول کوبھی کچھ بنادیں گے، یہ ملک کیسے چلے گا، بندربانٹ ہورہی ہے .
شہباز شریف کے ساتھ میں کوئی بات نہیں کرسکتا، اتنا بے شرم آدمی جس نے 16ارب نوکروں کے اکاؤنٹ میں رکھوایا، بیٹے کو باہر بھجوا دے، لیکن اس فراڈ کے ساتھ میں ان کے ساتھ بات کروں گا تو میں کیسے بدی کے ساتھ کھڑا ہوں گا،معاشرہ کھڑا نہیں ہوگا تو بدی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا . انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ نے تین چیزوں کی آفر دی کہ آپ عدم اعتماد میں چلے جائیں،یا استعفا دے دیں یا پھر الیکشن، ہم نے کہا کہ ہمارے لیے الیکشن بہتر طریقہ ہے، استعفے کا میں سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد کے ووٹ پریقین رکھتا ہوں کہ آخری منٹ تک لڑوں گا .
میرا یقین ہے کہ جب یہ ملک کے سازش کا حصہ بن کر ووٹ کریں گے ، ان کی سیاست ختم ہوجائے گی، یہ قوم کے غدار ہیں،قوم ان کی شکلیں یاد رکھے گی، چھانگا مانگا کا دور چلا گیا ہے، یہ سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، ان کے بچوں کیلئے مشکل ہوگی، ان کو پتا نہیں سوشل میڈیا کیسا ہتھیار ہے . انہوں نے کہا کہ جنرل فیض میری پسند نہیں بلکہ ان کے ساتھ تین سال کام کیا، اس لیے کہا تھا کہ ملک کیلئے سردیوں میں سب سے مشکل وقت ہے، اب دیکھیں ایک مہینے میں جو عدم استحکام آیا ہے ہماری معیشت اور روپیہ متاثر ہورہا ہے، معیشت کو استحکام چاہیے ہوتا ہے، مجھے افغانستان میں سول وار کا اوربھی زیادہ ڈر تھا، اس لیے کہہ رہا تھا کہ ایک تجربہ کار کو ہونا چاہیے .

. .

متعلقہ خبریں