نئے وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤ سے قبل پی ٹی آئی بڑا کو جھٹکا

لاہور ٗاسلام آباد(قدرت روزنامہ) پاکستان تحریک انصاف کے حلقہ پی پی 257 رحیم یار خان سے رکن اسمبلی چوہدری مسعوداحمدنے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا . انہوں نے اپنا استعفیٰ قائمقام سپیکر سردار دوست محمد مزاری کو بھجوا دیا ہے .

چوہدری مسعودنے اپنے استعفے کے متن میں کہا ہے کہ حکومت کی وجہ سے حلقے میں مشکلات کاسامنا ہے ،حالات اصولوں کے خلاف جانے کی اجازت نہیں دیتے . مزید تحریک انصاف کا حصہ نہیں رہ سکتا لہٰذا میرا استعفیٰ منظور کیا جائے . دوسری جانب وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمدسرور کو برطرف کر دیا . یہ

بات وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میںبتائی . فواد چوہدری کے مطابق نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، آئین کے مطابق ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر ہوں گے . ذرائع کے مطابق چوہدری محمدسرورموجودہ سیاسی حالات میں بھی پارٹی کیلئے سر گرمیاں نہیں کر رہے تھے . یہ افواہیں زیر گردش ہیں کہ گورنر پنجاب پنجاب کے وزیر اعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کی حمایت کرنے والے پی ٹی آئی کے ایک گروپ سے مکمل رابطے میں تھے جس کا علم ہونے پر وفاقی حکومت نے انہیں اچانک برطرف کرنے کا فیصلہ کیا . چوہدری سرور کی اچانک برطرفی سیاسی حلقوں میں موضوع بحث بن گئی . ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی کی راہداریوں میں بھی اراکین اسمبلی چوہدری سرور کی برطرفی پر گفتگوکرتے رہے . چوہدری محمد سرور دوسری باربھی اپنی گورنر شپ کی مدت پوری نہ کر سکے . مسلم لیگ (ن) کے دورمیں انہوںنے خود استعفیٰ دیا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت نے انہیں برطرف کیا . چوہدری محمد سرورنے مسلم لیگ (ن) کے دورحکومت میں2اگست2013ء کوگورنر پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا تاہم انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی پالیسیوں سے اختلافات کے باعث29جنوری2015ء کو عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا . چوہدری محمد سرورمسلم لیگ (ن) کے دورمیں ایک سال 180دن تک گورنر پنجاب کے عہدے پر فائز رہے . تحریک انصاف کی حکومت آنے پر انہیں سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی کرا کے 5ستمبر2018ء میں گورنرپنجاب مقرر کیا گیا تھا تاہم انہیں وفاقی حکومت کی جانب سے اچانک برطرف کر دیا گیا . تحریک انصاف کے دورمیں چوہدری سرور تین سال5ماہ28دن گورنر پنجاب کے عہدے پر موجود رہے . چوہدری سرور دونوں دفعہ اپنی مدت پوری نہ کر سکے .

. .

متعلقہ خبریں