’اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلوں کو ریاستی اداروں کی تائید حاصل ہے‘ شیخ رشید کا دعویٰ

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کے فیصلوں کو ریاستی اداروں کی تائید حاصل ہے . تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غیر ملکی مداخلت پر پاکستان کی سالمیت کا سوال پید اہو جائے تو سب متحد ہیں ، نئے انتخابات کے لیے آصف زرداری کے علاوہ سب تیار ہیں اور میری معلومات کے مطابق ریاستی ادارے بھی انتخابات چاہتے ہیں ، وزیر اعظم نے سیاسی کمیٹی کا اجلاس بلا لیا ہے اور لڑائی گلی محلے تک پہنچ چکی ہے ، پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیاں بھی پیر کو توڑ دینی چاہئیں .


عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ میں تو ایمرجنسی کی خواہش رکھتا تھا میری بات نہیں مانی گئی، یہ زبردست کام ہوا ہے، عمران خان کو اتنے ووٹ ملیں گے کہ لوٹے کی ضرورت نہیں پڑے گی .

اس کے علاوہ کوئی حل نہیں تھا ہمارے محلوں میں لڑائی شروع ہوگئی تھی، لوگ عمران خان کے ساتھ ایک دم نکل آئے تھے، پنجاب اور کے پی اسمبلیاں بھی پیر کو توڑ دینی چاہیئں .

انہوں نے کہا آصف زرداری نے 3 دن سے پھڈا ڈالا ہوا تھا، ورنہ 4 دن پہلے اسمبلی ٹوٹ جاتی، صرف آصف زداری نے اسٹینڈ لیا ہوا تھا باقی دو جماعتیں ری الیکشن کے لیے تیار تھیں، آصف زرداری نئے الیکشن میں رکاوٹ تھے ، 4 دن پہلے سے طے تھا ملک الیکشن کی طرف جا سکتا ہے، آخر کار کل فیصلہ ہوا اور عمران خان نے سیاسی کمیٹی ممبران سے حلف لیا . ادھر پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ، یہ کسی غداری سے کم نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ نیازی اور اس کے ساتھیوں کو اسکوٹ فری نہیں جانے دیا جائے گا ، آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے ، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی کیوں کہ یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں ہے ، عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ہے .

خیال رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا اور قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری نے اپنی رولنگ میں کہا کہ کسی غیر ملکی طاقت کو حق نہیں کہ پاکستان کی حکومت کو سازش سے گرائے ، اس لیے تحریک عدم اعتماد آئین و قانون کی خلاف ورزی اور قواعد و ضابطے کے خلاف ہے ، عدم اعتماد کی تحریک کا آئین و قانون کے تحت ہونا ضروری ہے لہذا تحریک عدم اعتماد کی قرار داد کو مسترد کیا جاتا ہے .
قبل ازیں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے جب کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے ، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں ، اس میں ہمار ے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے ، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے .
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے ، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائے گا لیکن اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا ، یہ غیر ملکی حکومت کی جانب سے حکومت کی تبدیلی کی بہت ہی متاثر کوشش ہے، بدقسمتی سے اس کے ساتھ ہی اتحادیوں اور ہمارے 22 لوگوں کا ضمیر جاگ جاتا ہے اور معاملات یہاں تک آ پہنچتے ہیں .

. .

متعلقہ خبریں