بابر اعظم کی بجائے رضوان کو ٹی ٹونٹی کپتان ہونا چاہیے: مدثر نذر

لاہور(قدرت روزنامہ) پاکستانی بیٹنگ لائن اپ میں مستقل مزاجی ایک اہم مسئلہ ہے اور بعض اوقات بلے باز میچ میں 50 اوورز کا کوٹہ پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں . پاکستان کے سابق اوپننگ بلے باز مدثر نذر نے کہا ہے کہ پاکستان کو ایسے اچھے بلے بازوں کی تیاری پر توجہ دینی چاہیے جو لمبی اننگز کھیل سکیں .

کرکٹ پاکستان کو دیے گئے ایک انٹرویو میں مدثر نذر نے کہا کہ اگر حالات سازگار نہ ہوئے تو ہماری سب سے بڑی تشویش یہ ہے کہ آیا پاکستان 50 اوورز مکمل کر پائے گا یا نہیں اور پھر آپ کو ایک ایسے کھلاڑی کی ضرورت ہے جو لمبی اننگز کھیل سکے .
اگر بابر آؤٹ ہو جاتا ہے تو ہمارے پاس ان جیسے بلے باز نہیں ہیں . اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ کیا بابر کو رضوان کے ساتھ کپتانی کا کچھ بوجھ بانٹنا چاہئے، سابق کرکٹر نے کہا کہ اگر یہ فیصلہ مجھے کرنا ہوتا تو میں ٹی ٹونٹی کے لیے بابر کی جگہ رضوان کو لیتا .

پچھلی ٹیسٹ سیریز میں پاکستان کے پیس ڈپارٹمنٹ پر بات کرتے ہوئے مدثر نذر نے کہا کہ آسٹریلوی تیز گیند بازوں نے کچھ اچھی ریورس سوئنگ باؤلنگ کی تاہم پاکستانی تیز گیند بازوں کی جانب سے متاثر کن سپیل نظر نہیں آئے .

انہوں نے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ آسٹریلوی بولرز پاکستان آتے ہیں اور وہ ٹیسٹ میچ جیتنے کیلئے ریورس سوئنگ کا استعمال کرتے ہیں، ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہے . پاکستانی پیس اٹیک میں خامیوں کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے نذر نے کہا کہ حسن علی کو اپنی فارم واپس لانی چاہیے جبکہ شاہین شاہ کو پرانی گیند سے بھی اپنی صلاحیتیں آزمانی چاہئیں . حسن علی آؤٹ آف فارم ہیں اور حارث رؤف بہت تیز ہیں لیکن وہ ایک جیسی بائولنگ کررہے ہیں .
ہمارے اہم تیز گیند باز شاہین آفریدی پرانی گیند کے ساتھ کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ان کی اہم پرفارمنس صرف نئی گیند کے ساتھ آتی ہے . موجودہ ہیڈ کوچ ثقلین مشتاق کے بارے میں بات کرتے ہوئے سابق اوپنر نے کہا کہ وہ بہترین آپشن ہیں تاہم ان کے خیالات کو عملی جامہ پہنانے میں کچھ وقت لگے گا . انہوں نے انگلینڈ کے ساتھ بڑے پیمانے پر کام کیا ہے اور وہ سپن کنسلٹنٹ کے طور پر پاکستان کی کوچنگ میں اور اس کے آس پاس رہے ہیں لیکن ہیڈ کوچ کے طور پر کام کرنا ایک مختلف گیند کا کھیل ہے . اس نے بہت زیادہ کرکٹ کھیلی ہے اور اس کے پاس کافی تجربہ ہے لیکن اسے اپنے خیالات کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے وقت درکار ہے .

. .

متعلقہ خبریں