وزیر اعلیٰ کی یقین دہانی زمینداروں کا 13روز جاری دھرنا مئوخر

سونمیانی وندر(قدرت روزنامہ)وزیراعلیٰ بلوچستان میر قدوس بزنجو کی یقین دہانی پر زمینداروں نے 13 روز سے جاری دھرنا غیرمعینہ مدت کے لیے مو¿خر کردیا مسائل کے حل کے لئے سینئر صوبائی وزیر بلدیات سردار محمد صالح بھوتانی نے خصوصی کردار ادا کیا . ہمارے 13 روز کے پرامن دھرنے نا صرف صوبائی گورنمنٹ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی بلکہ ہمارے مسائل کو حل کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی گئی ہے تاہم زمیندار رہنماو¿ں نے Kالیکٹرک کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے یقین دہانی پر دھرنا مو¿خر کیا اور ہم پرامید ہیں کہ ہمیں درپیش مسائل کو جلد حل کیا جائے گا لیکن اگر K الیکٹرک کی جانب سے بجلی سپلائی کو بہتر نہ بنایاگیا تو اس کے خلاف اب پرامن احتجاج نہیں سخت احتجاج کیا جائے گا جس کی ذمہداری K الیکٹرک پر عائد ہوگی .

دھرنے کے شرکاءسے محمد اسلم سوری، عبدالستار انگاریہ، کامریڈ سلیم بلوچ، عبدالحمید رونجہ اور بابا داد محمد بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری کامیاب اور پرامن جدوجہد کا سہرا زمینداروں کسانوں مزدوروں ان کی قیادت کرنے والوں کے سرجاتا ہے جو دن رات دھرنا کیمپ اور ریلیوں میں شریک تھے اور جانی مالی امداد کا سلسلہ جاری رکھا جبکہ سیاسی جماعتوں جن میں بلوچستان عوامی پارٹی،جام گروپ ، بھوتانی کارواں،بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل،نیشنل پارٹی، جماعت اسلامی،جمعیت علمائے اسلام، پاکستان پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی، تاجروں، اقلیتی برادری سمیت سیاسی سماجی شخصیات نے بھرپور شرکت کی اور اپنا ہرقسم کا تعاون شامل رکھا جس پر ہم ان کے بے حد مشکور ہیں . انہوں نے کہا کہ 22 مارچ کو زمینداروں کو درپیش مسائل کے لیے K الیکٹرک کے خلاف احتجاجی کیمپ لگایا اور پرامن رہتے ہوئے اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کی 13 روز کے دوران کوئی گلاس تک نہیں ٹوٹا اور لسبیلہ کی تاریخ کا طویل احتجاج ریکارڈ کرایا . مذاکراتی بیٹھک کے دوران ہم نے تمام مطالبات پیش کیے جن میں ناجائز 11 ارب روپے کے بلز کو واپس لینا، لسبیلہ میں قائم پاور پلانٹس جو 6 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرتے ہیں ان سے ہمیں صرف 8 میگاواٹ بجلی فراہم کی جائے، ضلع بھر کے مزید 2 ہزار ٹیوب ویلوں کو گورنمنٹ کی جانب سے دی جانے والی سبسڈی میں شامل کیاجائے، K, الیکٹرک وولٹیج کی فراہمی درست کرے، 14 گھنٹے بجلی بلا تعطل فراہم کی جائے،زرعی منڈی کا قیام، یا مستقبل میں لسبیلہ کے بجلی نظام کو واپڈا سے منسلک کیا جائے، محکمہ زراعت کو لسبیلہ میں فعال کیاجائے جس سے زمینداروں کو تاحال کوئی فائدہ نہیں مل سکاہے، اور گرین ٹریکٹر اسکیم کو دوبارہ شروع کیاجائے سمیت مطالبات پیش کیے گئے جس پر وزیراعلی بلوچستان نے ہمیں یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کی شہہ رگ ہے ہم انرجی ڈیپارٹمنٹ اور K الیکٹرک حکام کو جلد طلب کرکے معاملات کو حل کریں گے اور 11 ارب روپے کے نکالے گئے واجبات کے متعلق گورنمنٹ بلوچستان اور K الیکٹرک کے مابین بات چیت ہوگی غریب زمیندار سولہ ہزار بل ادا کریں گے حکومت بلوچستان پہلے سے ہی 65 ہزار روپے فی ٹیوب ویل پر سبسڈی دے رہی ہے اس کے بدلے کے الیکٹرک پوری بجلی فراہم کرنے کا پابند رہے گا . زمیندار رہنماو¿ں کا کہنا تھاکہ ہم نے صرف وندر کے زمینداروں کا معاملہ نہیں اٹھایا پورے لسبیلہ کے زمینداروں کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا احتجاج کیا اور مزاکرات کے ایجنڈے میں بھی پورے لسبیلہ کے زمینداروں کو درپیش مسائل کو مطالبات میں شامل کیا یہ پسے ہوئے اور غریب طبقے کی جیت ہے واضح رہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی گزارش پر محمد اسلم سوری، وڈیرہ سلیمان انگاریہ، محمد رحیم جدگال بلوچ، عبدالستار انگاریہ، کامریڈ سلیم بلوچ، داد محمد بلوچ، عبدالحمید رونجہ، رفیق نوہانی بلوچ سمیت پر مشتمل وفد نے کوئٹہ میں سردار محمد صالح بھوتانی کی موجودگی میں ملاقات کی اور کامیاب مذاکرات طے پاگئے . مظاہرین نے 3 اپریل کی شب رات گئے دھرنے کو مو¿خر کرنے کا اعلان کیا اختتام پر معروف برزگ زمیندار طارق میر نے دعا کی اس موقع پر زمینداروں کی بڑی تعداد موجود تھی .

. .

متعلقہ خبریں