ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو صرف کاالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا،

لندن (قدرت روزنامہ)ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو صرف کاالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا، آئین اور قومی مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ کے آئینی اختیارات کی فوری بحالی ہو اور پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریاں اور فیصلے آئین اور قانون کے مطابق جاری رکھ سکے، نواز شریف کا ردعمل- تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق زیراعظم محمد نوازشریف نے کہاہے کہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو صرف کاالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا،آئین اور قومی مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ کے آئینی اختیارات کی فوری بحالی ہو اور پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریاں اور فیصلے آئین اور قانون کے مطابق جاری رکھ سکے .

ٹوئٹر پر اپنے بیان میں سابق وزیراعظم نے کہاکہ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ آئین اور قانون کے خلاف تھی اس کو اب صرف کاالعدم قرار دینا ہی کافی نہیں ہو گا .

انہوںنے کہاکہ آئین اور قومی مفاد کا تقاضہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ کے آئینی اختیارات کی فوری بحالی ہو تاکہ پارلیمنٹ اپنی ذمہ داریاں اور فیصلے آئین اور قانون کے مطابق جاری رکھ سکے . واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے تحریری حکم نامہ جاری کردیا، تحریری حکمنامہ 8 صفحات پر مشتمل ہے، عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہیں کیا جائےگا، اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، تمام ارکان بغیر رکاوٹ ووٹ دے سکیں گے،آرٹیکل63 کے نفاذ پر عدالتی فیصلہ اثرانداز نہیں ہوگا .
میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دینے کا 8 صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کردیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ڈپٹی اسپیکر کی 3اپریل کی رولنگ آئین اور قانون کے متصادم قرار دی جاتی ہے، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی حیثیت نہیں،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے . موجودہ کیس ان معاملات پر نمٹایا جاتا ہے، قومی اسمبلی کی تحلیل بھی غیرآئینی ہے، تحریک عدم اعتماد ابھی بھی زیرالتواء ہے، وزیراعظم تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد آرٹیکل 58کے تحت پابند تھے اور ہیں .
عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس نئے وزیراعظم کے انتخاب تک ملتوی نہیں کیا جائےگا، عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، صدر، وزیراعظم اور اسپیکر کے احکامات سپریم کورٹ کے فیصلے سے مشروط ہوں گے . یاد رہے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس پر ازخود نوٹس اور متعدد فریقین کی درخواستوں پر مسلسل پانچویں روز بھی سماعت کی، جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی بینچ میں شامل تھے .
سماعت کے بعد لارجر بنچ نے فیصلہ محفوظ کیا، فیصلہ سنانے سے قبل چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطاء بندیال نے چیف ایکشن کمشنر کو انتخابات اور حلقہ بندیوں کے بارے جاننے کیلئے طلب کیا . چیف جسٹس نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے درخواست کریں گے کہ الیکشن کرانے کی صلاحیت سے آگاہ کریں، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے الیکشن کمشنر استفسار کیا کہ بتائیں کہ الیکشن کمیشن کی گنجائش ہے کہ وہ الیکشن کرا سکے؟جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن پر وقت الیکشن کرانے کیلئے تیار ہے، لیکن ابھی حلقہ بندیاں باقی ہیں، وزیراعظم کو اس حوالے سے 16خطوط لکھے ہیں کہ مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ہوں گی، حلقہ بندیوں پر کام شروع کردیا تھا .

. .

متعلقہ خبریں