مندر حملے کا معاملہ 21 تاریخ کا ہے جب 8 سال کا ہندو بچہ مسجد میں گیا

رحیم یار خان(قدرت روزنامہ) ہندو برادری کے سرپرست اعلٰی ڈاکٹر رمیش کمار نے مندر حملے سے متعلق تفصیلات سے آگاہ کر دیا . سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کُمار نے بتایا کہ مندر حملے کا معاملہ 21 تاریخ کا ہے جب 8 سال کا ہندو بچہ مسجد میں گیا، لوگوں کو عالم ہوا کہ بچہ ہندو ہے تو شکایت پر پولیس اسے گرفتار کر کے لے گئی اور دو دن تک تحویل میں رکھا .

انہوں نے کہا کہ اس کے بعد معاملہ بگڑا ، فسادات ہوئے اور معاملہ مندر پر حملے اور آتشزدگی تک جا پہنچا . بہت سے واقعات ہوئے جن میں ذمہ داروں کو نہیں پکڑا گیا . ان کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ 25 لاکھ اقلیتیں پاکستان میں مقیم ہیں اور بین المذہبی ہم آہنگی بھی ہے، ہر تھوڑے عرصے کے بعد ایک بندہ کوئی بات کرتا ہے اور فسادات شروع ہو جاتے ہیں، پاکستان کا آئین اقلیتوں کو حقوق دیتا ہے . ڈاکٹر رمیش کمار نے مندر حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ وزیراعظم عمران خان اور سپریم کورٹ آف پاکستان کی ہدایات پر جلد کارروائی ہو گی . قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان میں رحیم یار خان میں مندر حملہ کیس کے از خود نوٹس کی سماعت ہوئی . تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد اور جسٹس قاضی امین نے رحیم یار خان میں مندر کی توڑ پھوڑ سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی . اس موقع پر آئی جی پنجاب،چیف سیکرٹری، ایڈیشنل،ایڈووکیٹ جنرل عدالت میں پیش ہوئے . دوران سماعت سپریم کورٹ نے مندر حملہ کیس کے ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا . اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ دندناتے پھرتے ملزمان ہندو کمیونٹی کے لیے مسائل پیدا کر سکتے ہیں . انہوں نے کہا کہ ہندوؤں کامندر گرا دیاسوچیں ان کے دل پر کیا گزری ہو گی، سوچیں مسجدگرادی جاتی تومسلمانوں کاکیا ردعمل ہوتا . اس واقعہ سے پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہوئی، پولیس نے ماسوائے تماشہ دیکھنے کے کچھ نہیں کیا . بیوروکریسی صرف تنخواہیں اور مراعات لے رہی ہے . جسٹس قاضی امین کا کہنا تھا کہ دنیابھر کی پارلیمنٹس واقعےپر تشویش کااظہارکر رہی ہیں، اقلیتوں کوتحفظ کااحساس ہونا چاہئیے . چیف جسٹس نے شر پسندی پر اُکسانے والوں کے خلاف بھی قانونی کارروائی کرنے کا حکم دیا اور مندر کی بحالی کے اخراجات بھی ملزمان سے وصول کرنے کا حکم دے دیا . سپریم کورٹ نے کمشنر رحیم یار خان کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا اور رحیم یار خان کے متاثرہ علاقے میں قیام امن کے لیے ویلیج کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی کی . سپریم کورٹ نے کہا کہ یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں . عدالت نے آئی جی اور چیف سیکریٹری سے ایک ہفتے میں پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی . جس کے بعد رحیم یارخان میں مندر کی توڑپھوڑ سے متعلق کیس کی سماعت 13 اگست تک ملتوی کر دی گئی . . .

متعلقہ خبریں