شہباز گِل، شہزاد اکبر اور اعظم خان کا نام سٹاپ لسٹ میں ڈال دیا گیا

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)عمران خان کے سابق معاونین خصوصی شہزاد اکبر اور شہباز گِل کا نام سٹاپ لسٹ میں ڈال دیا گیا . ایف آئی اے ذرائع کے مطابق عمران خان کے سابق معاونین خصوصی شہزاد اکبر ،شہباز گل اور ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب گوہر نفیس کا نام سٹاپ لسٹ میں شامل کردیا گیا جس کے بعد یہ بغیر اجازت بیرون ملک سفر نہیں کر سکیں گے .

اس کے علاوہ ایف آئی اے کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا نام بھی سٹاپ لسٹ میں ڈال دیا گیا ہے . ذرائع کا کہنا ہے

کہ ڈی جی ایف آ ئی اے پنجاب زون ٹو محمد رضوان اور پی ٹی آئی کے ہیڈ آف سوشل میڈیا ارسلان خالدکا نام بھی سٹاپ لسٹ میں شامل ہے . ایف آئی اے کے فیصلے پر مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 'انتقام، جھوٹ اور فریب کا انجام کبھی بھی اچھا نہیں ہوتا، دوسری جانب اسلام آبادہائی کورٹ میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی حکومت گرانے کی سازش کے مبینہ امریکی خط کی تحقیقات، عمران خان کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے اور سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے سیکریٹری داخلہ کو ہدایات جاری کرنے کیلئے دائر درخواست پر سماعت آج ہوگی ،اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ سماعت کریں گے . شہری مولوی اقبال حیدر کی جانب اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عمران خان نے تحریکِ عدم اعتماد سے بچنے کیلئے امریکا میں پاکستانی سفیر، سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری، سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری سے مل کر سازش تیار کی کہ امریکا ان کی حکومت گرانے کی سازش کر رہا ہے . درخواست میں کہا گیا کہ اسی مقصد کے لیے امریکا میں پاکستانی سفیر سے دھمکی آمیز مراسلہ لکھوایا گیا جس کا عمران خان نے 27 مارچ کے جلسے میں تذکرہ کیا اور 3 اپریل کو ڈپٹی اسپیکر نے اسی بنیاد پر تحریکِ عدم اعتماد کو مسترد کیا . درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ سیکریٹری داخلہ کو عمران خان اور سابق وفاقی وزراء کے خلاف مبینہ خط سے متعلق انکوائری کا حکم دیا جائے . درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ عمران خان، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر اور قاسم سوری کا نام ای سی ایل میں شامل کیا جائے . درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ متعلقہ افراد کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ چلانے کے لیے شکایت ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کے احکامات بھی جاری کیے جائیں .

. .

متعلقہ خبریں