پاکستان کی سیاسی صورتحال میں تبدیلی کا چین پاکستان تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا

بیجنگ (قدرت روزنامہ) چین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال میں تبدیلی کا چین پاکستان تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا . تفصیلات کے مطابق پاکستان میں وزیر اعظم کی تبدیلی پر چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے اہم بیان جاری کیا گیا ہے .

چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان میں سیاسی صورتحال سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان کے ہمسایہ ملک اور آہنی دوست کی حیثیت سے چین دل سے امید کرتا ہے کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں متحد رہیں گی اور ملک کے استحکام و ترقی کی مشترکہ حفاظت کریں گی .
پیر کے روز جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ خواہ پاکستان میں سیاسی صورتحال میں کوئی بھی تبدیلی آئے ، چین پاکستان کے ساتھ دوستانہ پالیسی پر ثابت قدم رہے گا . انہوں نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان کی سیاسی صورتحال میں تبدیلی کا چین پاکستان تعلقات پر اثر نہیں پڑے گا .

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 23 ویں وزیراعظم منتخب ہوگئے .

صدر ن لیگ شہبازشریف کو174 ارکان اسمبلی نے ووٹ دیے جبکہ مدمقابل تحریک انصاف کے امیدوار شاہ محمود قریشی کے حق میں کوئی ووٹ کاسٹ نہیں ہوا، نومنتخب وزیراعظم شہبازشریف وزارت اعظمی کے عہدے کا آج شام کو حلف اٹھائیں گے . پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عوام کی دعاؤں سے پاکستان کو بچا لیا ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو قانون کے ذریعے گھر بھیج دیا ہے .
ڈپٹی اسپیکر نے کل بھی خط لہرایا اور کہا اپوزیشن لیڈر کو دکھا دیں، لیکن مجھے تاحال ابھی تک کسی نے خط نہیں دکھایا، یہ ڈرامہ پوری قوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے، میں سمجھتا ہوں اب اس کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے . شہبازشریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے قائدین آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری سے 8مارچ سے کئی دن پہلے ہوتی ہے، جس میں حکومت کے خلاف لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا، پھر پھر3مارچ کو نوازشریف کی قیادت میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا، لیکن یہ خط 7 مارچ کو لایا گیا ہماری میٹنگز کئی روز پہلے ہوچکی تھیں .
ارکان پارلیمنٹ کو حق ہے کہ وہ اس کو جاننا چاہیے . یہ ساری بحث دنیا کے سامنے آنی چاہیے . میں پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی جائے گی، جس میں مسلح افواج کے سربراہان ہوں، ڈی جی آئی ایس آئی ہو، اور سفیر بھی ہوں جن کو برسلز تبادلہ کردیا گیا، اب یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیے، میں بلاخوف تردید کہنا چاہتا ہوں کہ اس حوالے سے ایک رتی برابر بھی ثبوت مل جائے کہ ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے، یا ہمیں بیرونی طاقت کے وسائل ملے ، یا ہماراملوث ہونا ثابت ہوجائے تو میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفا دے کر گھر چلا جاؤں گا، اس لیے اب یہ ساری بحث ختم جانی چاہیے .

. .

متعلقہ خبریں