بلوچستان اسمبلی اجلاس، لوکل گورنمنٹ ایکٹ سمیت تین قوانین پیش نہ ہوسکے

کوئٹہ (قدرت روزنامہ) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس کورم کی نشاندہی پر ملتوی ، بلوچستان لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) ایکٹ سمیت تین قوانین پیش نہیں ہوسکے، ہفتہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چےئر مین کے رکن قادر علی نائل کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس کے آغاز پر پشتونخواءملی عوامی پارٹی کے رکن نصر اللہ زیرے نے چےئرمین کی توجہ ایوان میں ارکان کی عدم موجودگی کی جانب مبذول کروائی جس پر قادر علی نائل نے کہا کہ ارکان اسمبلی کو آج کے اجلاس میں اسمبلی میں موجود ہونا چاہےے تھا اسمبلی کا تقدس ہے اس وقت کوئی بھی ایوان میں نظر نہیں آرہا آج تین اہل بل پیش ہونے ہونے تھے انہوں نے ارکان کی رائے لی کہ آیا اجلاس کو ملتوی کردیا جائے یا نہیں جس پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن ثناءبلوچ نے کہا کہ اجلاس کو جاری رہنا چاہےے ارکان اس وقت وزیراعظم کے ساتھ تقریب میں موجود ہیں جبکہ راستہ بند ہونے کی وجہ سے کئی ارکان کے پہنچنے میں تاخیر ہورہی ہے تاہم ارکان جلد ہی ایوان میں آجائیں گے ،انہوں نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں نئی حکومت آئی اور تبدیلی رونما ہوئی ہے اپریل میں گزشتہ حکومت کی جانب سے آئین کی دھجیاں بکھیری گئیں جس کے بعد پاکستان میں جمہوری عمل کی فتح ہوئی آج ملک کی تمام بڑی جماعتیں ایک حکومتی اتحادمیں اکھٹی ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی نے بھی بلوچستان کے ساحل وسائل پر اختیار، نوجوانوں کے لئے باعزت روزگار، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے تبدیلی کا ساتھ دیا ہے آج وزیراعظم میاں شہباز شریف کے ساتھ سردار اختر جان مینگل 1997کے بعد پہلی بار وزیراعلیٰ ہاﺅس گئے ہیں ہم انکے ساتھ خوشی میں نہیں بلکہ بلوچستان کے مسائل کے حل کے لئے ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت بنی تو اس نے بھی نئے پاکستان ، فلاحی ریاست اور ریاست مدینہ کے دعوے کئے جس پر ہم نے بلوچستان کے اہم مسائل پر انکے ساتھ معاہدہ کیا اور اڑھائی سال تک کوئی وزرات نہیں لی لیکن عمران خان نے ہمارے ماﺅں بہنوں کے آنسو تک نہ پونچے انہوں نے کہا کہ بی این پی نے ہمیشہ ترقی ، خونی شاہراہوں کو دو رویہ کرنے ، لاپتہ افراد کی بازیابی ، نوجوانوں کو باعزت روزگار، بارڈر ٹریڈ کے مطالبات پیش کئے اب بھی ہم وزراتوں میں اس لئے بیٹھے ہیں تاکہ بلوچستان کے مسائل کو مختلف فورمز پر اٹھایا جائے اور انکے حل کے لئے اقدامات کئے جائیں وزیراعظم کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ان سے آج بھی ہم نے کسی ذاتی نہیں بلکہ بلوچستان میں پانی کی قلت، بجلی کی لوڈشیڈنگ، روزگار کی فراہمی ،سرحدی تجارت، پسماندگی اور محرومی کے خاتمے ،ریکوڈک اور سیندک میں صوبے حصے پر بات کی ہے ہم نے بلوچستان کی اس خونی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کا مطالبہ کیا جس پر صوبے میں دہشتگردی سے زیادہ لوگ شہید ہوئے ہیں اس منصوبے پر گزشتہ دور میں بہت سی باتیں ہوئیں اشتہارات بھی جاری ہوئے مگر عملی طور پر افتتاح نہیں ہوا تھا آج سردار اختر مینگل ،وزیراعظم میاں شہبا ز شریف، جمعیت علماءاسلام سمیت دیگر جماعتوں کی قیادت نے ملکر اس کا سنگ بنیاد رکھا ہے اب اس منصوبے کو کوئی پیچھے نہیں کرسکتا اور شاہراہ تعمیر ہوکر رہے گی انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی نے گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں بلوچستان کے فراموش مسائل کو دوبارہ زندہ کیا ہے وہ دن آئیں گے جب چمن تا کراچی شاہراہ کو در رویہ کرنے سے یہاں کے عوام کو محفوظ سفر ملے گا ،لوگوں کو سرحد پر باعزت روزگار کرنے کی اجازت ہوگی ،عوا م کو سمجھنا ہوگا کہ انکے حقیقی نمائندے کون ہیں انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے میرے حلقے خاران کو مسلسل نظر انداز کیااب خاران احمد وال روڈ پر کام ہورہا ہے جس سے عوام کا دریرینہ مسئلہ حل ہوگا انہوں نے کہا کہ وزراءٹرانسفر پوسٹنگ کے علاوہ کام کریں اور اپنی وزراتوں میں جدت لائیں تاکہ بلوچستان کو بھی جدید خطوط پر استوار کیا جا سکے انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کئے ہیں بلوچستان میں بھی حلقہ بندیوں، قانون میں ترمیم سمیت دیگر مسائل ہیں بلدیاتی ایکٹ کابینہ سے منظور ہوا تاہم اسمبلی میں پیش نہیں ہوا تھا بلدیاتی انتخابات نئے ایکٹ کے مطابق ہونے چاہیئں لہذا نئے ایکٹ کی منظور ی تک بلدیاتی انتخابات بھی روکے جائیں ابھی اجلاس جاری تھا کہ عوامی نیشنل پارٹی کی رکن شاہینہ مہترزئی نے کورم کی نشاندہی کی جبکہ کورم پورا نہ ہونے پینل آف چےئر مین کے رکن قادر علی نائل نے اسمبلی کا اجلاس 26اپریل تک کی دوپہر تک ملتوی کردیا اور رولنگ دی کہ آئند ہ اجلاس میں 23اپریل کا موخرشدھ ایجنڈا بھی شامل ہوگا اجلاس ملتوی ہونے کے باعث بلوچستان لوکل گورنمنٹ (ترمیمی )مسودہ قانون سمیت بلوچستان صنعتی تعلقات، بلوچستان میٹرنٹی بینیفٹ کے مسودات قوانین پیش نہیں ہوسکے .

.

.

متعلقہ خبریں