وزیراعظم شہباز شریف نے صدرِ مملکت کیخلاف بھی انتہائی اقدام اٹھانے کا عندیہ دیدیا
اسلام آباد (قدرت روزنامہ) وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت عارف علوی کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کرنے کا عندیہ دے دیا ۔نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ عارف علوی پاکستان تحریک انصاف کے آلہ کار بن گئے ہیں ، صدر نے آئینی اور قانونی خلاف ورزیاں کیں ، عارف علوی کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کی جا سکتی ہے لیکن ہم نے آئینی پٹیشن کے معاملے پر صبر وتحمل کی پالیسی اپنائی ہوئی ہے ۔
شہباز شریف نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے قومی اداروں کے خلاف سازشی بیانیہ گھڑنے والا اصل میں میر جعفر اور میر صادق ہے ، میرصادق کے ساتھ بھی صادق لگا ہوا تھا جس طرح عمران نیازی کو سرکاری صداقت کا سرٹیفکیٹ ملا تھا ، وہ اسی تھالی میں چھید کررہا ہے جس میں اُس نے کھایا ، ایبٹ آباد میں ریاست پاکستان ، آئین اور قومی اداروں کو چیلنج کیا گیا اس لیے قانونی کارروائی کریں گے۔انہوں نے کہا کہ عمران نیازی سیاست نہیں سازش کررہا ہے ، یہ سازش پاکستان کے خلاف ہورہی ہے ، ایک شخص کی انا، تکبر اور جھوٹ پر پاکستان قربان نہیں کرسکتے ، پہلے عمران نیازی نے پاکستان کی معیشت ڈبونے کی سازش کی اور اب خانہ جنگی کرانے کی کوشش کررہا ہے ،
عمران خان کی ملک میں خانہ جنگی کرانے کی سازش کچل دیں گے۔ سی پی این ای کے عہدیداروں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ملکی تاریخ کے بد ترین مالیاتی خسارے کا شکار ہے، عمران نیازی نے سی پیک کا برا حال کیا ہے ، عمران خان نے سی پیک منصوبوں کا فرانزک آڈٹ کروایا جس سے چینی دوست سخت ناراض ہیں ، مارچ میں تیل کی قیمتیں منجمد کرکے عمران خان نے اگلی حکومت کے لئے بارودی سرنگ بچھائی، اب پرندہ پنجرے میں پھڑپھڑا رہا ہے، ہم عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں مگر عالمی سطح پر تیل کی بڑھتی قیمتیں ہمارے پاؤں کی زنجیر ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ پیکا آرڈیننس پر حکومت کی اجازت کے بغیر سپریم کورٹ نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے والے ایف آئی اے کے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی ، وزیرقانون کو ہدایت کی ہے کہ پیکا آرڈییننس پر فوری نظرثانی کی جائے ، آزادی صحافت کے منافی شقیں فوری ختم کی جائیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بیورو کریٹس سے تفصیلی میٹینگ ہوئی ہے ، نیب کی موجودگی میں بیورو کریٹس شدید دباؤ کا شکار ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ نیب کی موجودگی میں کام نہیں کر سکتے۔