پاکستان

شیریں مزاری کی گرفتاری، حکومت کا تحقیقاتی کمیشن قائم

اسلام آباد (قدرت روزنامہ)پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو حراست میں لینے کے معاملے پر حکومت نے تحقیقاتی کمیشن قائم کردیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کو حراست میں لیے جانے کے معاملے پر حکومت نے تحقیقاتی کمیشن قائم کردیا ہے اور اس حوالے سے کابینہ ڈویژن نے پانچ رکنی خصوصی کمیشن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
کابینہ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس (ریٹائرڈ) شکور پراچہ، سابق آئی جی ڈاکٹر نعیم خان، سابق سیکریٹری سیف اللہ چٹھہ، سیکریٹری داخلہ اور چیف کمشنر اور پانچ رکنی کمیشن کے اراکین ہونگے۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے کمیشن کے دفتر اور دیگر سہولتوں کے لیے چیف کمشنر اسلام آباد کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو گزشتہ ماہ 21 مئی کو ان کے گھر کے باہر سے پولیس نے گرفتار کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے شیریں مزاری کی گرفتاری کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے انہیں اسی رات گیارہ بجے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ بعد ازاں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے انہیں فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
شیریں مزاری نے عدالت کو بتایا تھا کہ 4 خواتین پولیس اہلکاروں نے مجھ پر حملہ کیا، میں نے کہا گرفتاری کا وارنٹ دکھائیں، لیکن نہیں دکھایا گیا، اسی اثناء میں ایک سادہ لباس اہلکار نے آگے بڑھ کر میرا موبائل فون چھینا اور پھر مجھے گاڑی سے گھسیٹ کر باہر نکالا گیا، اور گرفتاری کرکے مجھے سفید رنگ کی گاڑی میں لاہور کی طرف لے جایا گیا۔

متعلقہ خبریں